استثنیٰ ۔۔۔

کیا آپ ﷺ سے بڑا کوئی ادارہ ہو سکتا ہے ؟
اللہ کے بعد ‘ کیا آپ ﷺ کے فرمان سے بڑا کسی کا فرمان ہو سکتا ہے ؟
کیا آپ کے فرمان کو جھٹلانے اور اس سے عملا انکار کے لئے کوئی دلیل قابلِ قبول ہو سکتی ہے ؟
کیا آپ ﷺ کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بڑھ کر جن کی تربیت آپ ﷺ کی گود میں ہوئی، کوئی فرد جرم و گناہ سے مبرا ہونے کا دعویٰ کرسکتا ہے ؟

یقیناً ‘‘ نہیں ‘‘ کے علاوہ کوئی جواب ہو نہیں سکتا ۔۔۔

تو اس موقعہ پر مجھے آپ ﷺ کی ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم پیش کر لینے دیجیئے جس میں آپ ﷺ (میں اور میرے ماں باپ آپ ﷺ پہ قربان) نے فرمایا تھا کہ اگر میری بیٹی فاطمہ سے چوری سرزد ہوتی تو میں اس کے بھی ہاتھ کاٹنے کا حکم دیتا (کمی بیشی اللہ معاف کرے) ۔

تو کیا آج ہمارے مقتدر ادارے اور حکومتی عہدے آپ ﷺ اور آپ کی نیک و کار بیٹی اور جنت کے بوجوانوں کے سرداروں کی ماں سے بڑھ گئے ہیں کہ ان کو قانون سے استثنیٰ حاصل ہوتا ہے ؟

کیا اس حدیث کے پس منظر میں ہمارے لئے یہ سوچنے کی بات نہیں کہ کسی ادارے سے تعلق ہونا یا ریاست کا سربراہ ہونا انہیں ان کے جرائم کے حوالے سے ریاستی عدالت سے استثنیٰ کیوں فراہم کرتا ہے ؟ اور یہ کہ ہم ان کے اس موقف کی کس بنیاد پر حمایت کرتے ہیں ؟
عہدہ ‘ شخصیت
قانون سے بڑھ کر نہیں
ہے یہ شریعت

Dr. Riaz Ahmed
About the Author: Dr. Riaz Ahmed Read More Articles by Dr. Riaz Ahmed: 10 Articles with 6009 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.