مسلم ثقافت کی بحالی وقت کی ضرورت

پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلم ثقافت کا عالمی دن ہر سال منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصدثقافت، آرٹ ادب ، ڈرامہ، ڈرائنگ، پینٹنگ، فن تعمیر، ڈیزائن اور دستکاری کے ذریعے عالم اسلام اور اغیار میں مکالمے اور افہام و تفہیم کا ایک ایسا رابطہ پل بنانا ہے کہ جس کے ذریعے دنیا میں قائم امن ممکن ہو سکے اس دن کو منانے کی ابتدا 2010 سے ہوئی اس دن کے منانے کی ضرورت نائن الیون کے واقعہ کے بعد مسلم دنیا اور اغیار میں پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں معاون ثابت ہوئی ہے۔ نائن الیون کے بعد سے نہ صرف امریکا بلکہ یورپ اور دنیا کے دیگر ممالک میں مسلمانوں کو مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے اور غیر ممالک میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کو اسی بنیاد پر طنز و تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے نائن الیون کے بعد امریکہ نے جس جلد بازی میں افغانستان پر حملہ کیا اس سے تو محسوس ہو رہا تھا کہ وہ مسلمانوں کی ایک ایسی ریاست سے بہت خوف زدہ تھا جہاں صرف اور صرف اسلامی قانون کا نفاذ ممکن ہو سکاتھاور ایک ایسی خالص اسلامی ریاست امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو بلکل بھی اچھی نہیں لگی تھی اس لئے اس واقعہ کے فورا بعد انھوں نے انتہائی مختصر وقت میں حملہ کر کے پوری دنیا کا امن و سکون تباہ کر دیا۔لیکن اب انھیں اپنی اس جلد بازی کا نتیجہ بھگتناپڑ رہا ہے امریکی معیشت کا جنازہ نکل چکا ہے تمام ادارے خسارے میں ڈوب رہے ہیں امریکہ میں بے روزگاری کی شرھ انتہائی اونچی ہو چکی ہے اور ان کے لئے اس جنگ کے اخراجات پورے کرنے انتہائی مشکل ہو چکے ہیں اسی وجہ سے امریکی اب اس جنگ سے جان چھڑا رہے ہیں مگر شاید اب بہت دیر ہو چکی ہے ۔افغانستان پر حملہ کرنے کے پیچھے بہت سے عناصر کار فرما تھے جس میں سب سے اہم مسلم دشمنی اور خاص طور پر اسلام دشمنی تھی اس کی مثال یوں دی جا سکتی ہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک نے جب دیکھا کہ مسلمان پوری دنیا میں غلب آتے جا رہے ہیں اور ان کے غالب آنے کی وجہ ان کی طاقت نہیں ہے بلکہ ان کا مذہب ہے جو دنیا کے ہر مسئلے کاحل اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے اور جو سچا دین ہے اور لوگ اس کی عالمگیریت اور سچے ہونے کی بنا پر اس طرف راغب ہو رہے ہیں تو انھوں نے مسلمانوں کی صفوں میں انتشار کی خاطر سب سے پہلے مسلمانوں کی ثقافت پر حملہ کرنے کی ٹھانی مسلمانوں کی ثقافت پر حملہ کیا اور ان میں مغربی ثقافت کو ایسے شامل کیا گیا کہ مسلمانوں کو یہ پتا ہی نہ چلے کہ وہ کس کی ثقافت کی پیروی کر رہے ہیں اس کے لئے انھوں نے سب سے پہلے ہمارے علمی نصاب میں اپنی مرضی کے مطابق تبدیلی کروائی ان میں جہاد سے متعلق نصاب کو خاص طور پر نشانا بنایا گیا اور ان آیات کو نصاب سے نکال دیا گیا جن میں اسلام کی سربلندی کے لئے جہاد کو لازمی قرار دیا گیا تھا اس کی وجہ سے انھوں نے مسلمانوں میں جذبہ جہاد کو ختم کرنے کی پوری کوشش کی اور وہ اس میں کافی حد تک کامیاب بھی رہے اس کا کے لئے انھوں نے تعلیمی اداروں کو استعمال کرتے ہوئے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کی آپ خود اندازہ کر لیں آج پاکستان اور بلخصوص امت مسلمہ کی جتنی بھی بڑی بڑی یونیورسٹیاں ہیں وہ وہ مغربی ثقافت کو پرموٹ کر رہی ہیں اس کے علاوہ ریاست کا بڑا اور طاقتور ستون میڈیا بھی اسی روش پر چل رہا ہے اور بجائے مسلم ثقافت کو پروان چڑھانے اور اس کی ترویج کرنے کے مغربی ثقافت کو پرموٹ کر رہا ہے ہر بلیٹن میں مغربی ثقافت کی ایسے نمائندگی کی جا تی ہے کہ لگتا ہے کہ میڈیا مغربی امداد پر چل رہا ہے جس کی وجہ سے مسلم ثقافت کے نقش نگار مدہم ہوتے جا رہے ہیں دوسری طرف حالیہ چند سالوں میں اگر دیکھا جائے تو مسلمانوں کی تعداد دنیا بڑھ رہی ہے برطانیہ میں مسلمانوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اسی طرح یورپ میں بھی جس کی وجہ سے دوسرے مذاہب کے لوگوں کو یہ شبہ پیدا ہو گیاہے کہ کہیں مسلمان دنیا میں عددی لحاظ سے غلبہ حاصل نہ کر لیں لوگوں کو اسلام سے دور کرنے کے لئے انھوں نے سب سے پہلے جس چیز پر حملہ کیا وہ مسلمانوں کی ثقافت ہے اور اس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہو چکے ہیں اس کی بڑی واضح مثال آج ہمارے سامنے ہے جب ہم مغرب کی تقلید کرتے نظر آتے ہیں لباس رہن سہن اور دیگر تمام امور میں ہم مغرب کی تقلید کو جدید طرز زندگی سمجھتے ہیں لیکن وہ طور طریقے وہ روایات وہ ادب و احترام جو ہمیں اسلام نے سکھائے ہیں وہ ان مغربی طور طریقوں سے کہیں بہترہیں ان کو فرسودہ رسم و رواج کا نام دیکر ان لوگوں کی تضحیک کرتے ہیں جن کی وجہ سے یہ روایات آج بھی زندہ ہیں آج اگر دنیا میں مسلمان مصائب اور ظلم کا شکار ہیں اور ان مظلوموں کی مدد کرنے میں کوئی اسلامی ملک آگے نہیں آتا اس سے واضح ہوتا ہے کہ اسلامی ممالک غیر اسلامی ممالک کی طرف سے دباؤ میں ہیں ایسی صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ فنون لطیفہ کے ذریعے دنیا میں بسنے والی تمام قوموں کے درمیان ایک ایسی ہم آہنگی پیدا کی جائے کہ جس کے ذریعے دنیامیں امن ممکن ہو سکے۔ ادب ، ڈرامہ، ڈرائنگ، پینٹنگ، فن تعمیر، ڈیزائن اور دستکاری یسی چیزوں اور موضوعات کو اجاگر کیا جائے جو تمام عالم میں مشترکہ ہیں اور جن کے ذریعے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا جا سکتا ہے اسلامی ثقافت کی حفاظت کے لئے مسلم ممالک کو اپنا کردار ادا کرنے کے لئے آگے آنا ہو گا تبہی مسلم ثقافت کے مٹتے نقش و نگار کو پھر سے بحال کیا جا سکتا ہے ۔
 

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 207809 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More