نہ جانے کب تک انتہا پسندی جو
شدت پسندی ہے کی حکمرانی رہے گی ۔۔۔؟ نہ جانے کب تک تنگ نظری پاکستانی
معاشرے کو زمانہ ء جہالت و جاہلیت میں دھکیلتی رہے گی ۔ ۔۔۔۔؟ شاید ہم اس
معاشرے کو اصلاح کے مراحل سے نہیں گزار سکتے ۔۔۔ اصلاح تو ان کی ممکن ہوئی
ہے جو قابل تصحیح اور قابل اصلاح ہوں ۔ جن کی طبیعت ہی قابل نہ ہو بھلا وہ
تربیت سے سنور سکیں گے۔۔۔؟ ان سوالوں کے جواب فہم و درک کے حامل مقدس لوگ
ہی دے سکتے ہیں ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر شخص کچھ نہ کچھ علم رکھتا ہے کہ
معاشرتی و سیاسی بے راہروی ، مذہبی ، فرقہ وارانہ اور مسلکی فسادات ( تنگ
نظری ) کا ذمہ دار کون ہے یا کون ہیں ۔۔۔۔؟ یہی وہ حقائق ہیں جن کے سبب
ہمارا معاشرہ غارت گری کا شکار ہے ۔ یہ خوں ریزی نہیں دیکھ رہی کہ مقتول
کون ہے ۔۔؟ اور کس جرم میں کوئی قتل ہو یا کیا جارہا ہے ۔ قتل و غارت مسلط
کرنے والے جنتی و بہشتی ٹولے ( یہ ان ٹولوں کے نام ہیں جو خود کو خود ہی
جنتی و بہشتی ٹولے قرار دیتے ہیں جبکہ یہ فیصلہ نیک اعمال و معاملات پر اﷲ
تعالیٰ کی ذات ہی کرتی ہے ) فساد فی الارض کا ناپاک اور مذموم فریضہ سر
انجام دے رہے ہیں ۔ اپنے خیالات سے متصادم یا محض اختلافات ( اختلاف کرنے )
رکھنے کی بناء پر کافر یا واجب القتل قرار دے دیتے ہیں جن کا نتیجہ فتویٰ
کی زد میں آنے والے کے ناجائز قتل و خون کی صورت میں نکلتا ہے ۔
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں ، کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں
ہیں -
دین اسلام جو انسانی حقوق کے تحفظ کا علمبردار ہے نے ناصرف انسانی حقوق کے
تحفظ کیلئے جامع و اکمل ضابطہ حیات و ضع کیا بلکہ جانوروں کے حقوق پر بھی
زور دیا ۔ اب اسلام کے نام پر اگر کچھ عناصر قتل کرنا شروع کردیں ۔۔۔۔ تو۔۔۔
کیا یہ جائز عمل ہے ۔۔۔؟ ڈیڑھ انچی مساجد کے ’’ نیم ملا جو خطرہ ایمان ہیں
‘‘ کو آخر لگام کیوں نہیں دی جا رہی ۔۔۔ان کے ناک میں نکیل ڈال کر ان پر
قابو کیوں نہیں پا یا جا رہا ۔۔؟ اس سے خدشات جنم لے رہے ہیں کہ کہیں عظیم
پاکستان جو ہمیشہ تنگ نظر اور بد عنوان سیاست ، صحافت اور افسر شاہی کے
قبضہ میں رہا ہے کے مسلمہ و جود کو حسب سابق نقصان پہنچانے کی کوشش کی
جارہی ہے ۔ یہاں ایک بار پھر اقبال کا فلسفہ ملا حظہ ہو ۔
شیر مردوں سے ہوا بیشہ تحقیق تہی ، رہ گئے صوفی و ملا کے غلام اے ساقی
ظالموں نے احترام انسانیت کے اصولوں کا پر چار کرنے والے راشد رحمان کو دن
دہاڑے قتل کر دیا ۔ یہ قتل راشد رحمان کا نہیں ۔۔۔۔ پاکستان کے بنیادی
فلسفہ امن کا قتل ہے ۔یہ اس پاکیزہ ( مقدس ) منطق کا قتل ہے جو عالمی و
ملکی سطح پر امن و سلامتی کا داعی ہے۔۔۔ نہیں معلوم کہ راشد رحمان کو کس نے
قتل ( شہید ) کیا ۔۔۔؟ لیکن یہ تو ہر ایک سمجھتا ہے کہ راشد رحمان جیسی
عظیم شخصیت جو انسانی حقوق کے تحفظ کو ایمان کا درجہ دیتی تھی گو لیوں کی
زبان بولنے والوں کے ہاتھوں شہید ہوئی ۔۔۔ |