حکمران قانون کے نفاذ کو یقینی بنائیں

 ہم نے کی ہے اپنے ملک میں تر قی اس قدر
بڑھتے بڑھتے چند ہی دن میں یہا ں تک آگئے
اب تلک تو لیڈر صرف قتل کرتے آئے تھے
آج ہمت کر کے وہ قانون ہی کو کھا گئے
محسن انسانیت معروف دانشور حضرت واصف علی واصف فرما تے ہیں ’’ایمان والو ں میں عام طو ر پر تذبذب ہو تا ہے اور عشق والو ں میں تذبذ ب نہیں ہو تا ہے ‘‘ ۔ بلا شبہ ماں کی گو د پہلی درسگا ہ ہے یہا ں سے زندگی کا نصب العین بنتا ہے ۔ یہا ں سے ہی کسی ڈا کٹر ، مفکر ، فلاسفر اور دانشور کی بنیا د پڑتی ہے ۔ بڑے سے بڑی شخصیت اور بڑے سے بڑا لیڈر اپنی ما ں کی گو د سے ہی ابتدائی تعلیم و تربیت لیکر معاشرے میں پروان چڑھتا ہے ۔ عورت کو اسلام نے عزت دی ہے اسے محض نما ئش اور خوبصورتی نہیں بلکہ عظمت و تو قیر کا ہمالہ بنا کر رکھا ہے ۔ ما ں ایک مدرسہ ہے ایک یو نیورسٹی ہے ایک درسگا ہ ہے اگر آپ ماں کو مہذ ب بنا دیں ، ماں کی اصلا ح کردیں تو اس کا ثمر یہ ہو گا کہ آپ ایک پاکیزہ اور با وقا ر قوم تیا ر کر لیں گے ۔ ایک مرد اگر بگڑ جا ئے تو وہ محض ایک فرد کی تباہی ہے لیکن ایک عورت اگر بگڑ جا ئے تو وہ پو رے معا شرے کی پستی و تنزلی اور تبا ہی و بربادی کا باعث بن سکتی ہے ۔ صنف نا زک اپنی حدود میں رہے تو اس سے معتبر اور مقرب کوئی شے نہیں اور اگر وہ اپنی تمام حدود و قیود کو پامال کردے تو اس سے بڑا معا شرے میں کوئی فتنہ اور شر نہیں ہو سکتا ہے ۔
جس علم کی تا ثیر سے زن ہو تی ہے نا زن
کہتے ہیں اس علم کو ارباب نظر مو ت

اﷲ رب العزت نے عورت کو عزت و تکریم بخشنے کے لیے دو خواتین کا ذکر ازخو د قرآن کریم میں کیا ہے جو کہ آئیڈیل کردار ہیں ہما ری بہنو ں ، بیٹیو ں ، ماؤں اور شریک حیا ت کے لیے ایک حضرت آسیہ ؓ فرعون کی بیوی اور دوسری حضرت مریم ؓ اﷲ کے نبی حضرت عیسیٰ ؑ کی والدہ ماجدہ اس کے علا وہ حضور پا ک ﷺ کے اہلبیت میں موجود خواتین اور وہ مقدس نفوس جن کا مقام و مرتبہ خو د احادیث نبوی ﷺ سے ثا بت ہے آپ ﷺ کی ازواج مطہرات اور آپ ﷺ کی بیٹیا ں جن میں حضرت سیدہ طیبہ طا ہرہ حضرت فاطمۃ الزہرہ ؓ کا مقام و مرتبہ بڑا اعلیٰ اور بے مثال ہے جن کی حق گوئی اور صداقت جیسی مثال تاریخ اسلام میں کہیں نہیں ملتی ہما ری خواتین کے لیے ان نیک ارواح کا کردار ، اخلا ق ، افکا ر اور عمل ہی قابل تقلید ہے ہما ری آج کی عورت کی آئیڈیل نہ تو کوئی بھا رتی اداکا رہ ہے نہ کوئی مغربی حسینہ نہ کوئی عریا نی و فحاشی کا منبع بدنام زمانہ رقاصہ جو آئیڈیلزم اور جو ضا بطہ اسلام اور خواتین اسلام نے مرتب کر رکھا ہے اسی میں ہما ری اصلا ح بقا ء اور عزت و عظمت مخفی ہے ۔ آل و اصحاب ؓسے محبت و عقیدت اور انکا احترام بھی ہما رے ایمان سے مشروط ہے ۔ شا ئر اسلام کی توہین وتضحیک درحقیقت شریعیت سے رو گردانی اور بغا وت کے مترادف ہے ۔ حضرت فا طمۃ الزہرہ ؓ سے آپ ﷺ کی نسبت سے بڑھ کر اور کوئی چیز نہیں ہے ان کی قدر و منزلت اور مقام و مرتبہ پر تحریروں اور تقریروں کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے کوئی بھی ایسا اسلام کی بنیا دی تعلیما ت کا حامل گھرانہ نہیں ہے جو حضرت فا ظمہؓ کے با رے میں فہم نہ رکھتا ہو ان کی خو بیو ں اور حیثیت سے روشنائی بس اس ایک منفرد وصف سے کروانا چا ہو ں گا کہ عالم اسلام کی وہ خاتو ن ہیں حضرت فا طمہ ؓ جن کے سر کا ایک بال پردے سے با ہر رہ جا ئے چادر کی حدود پا ر کر لے اور ظا ہر ہو تو اس دن حیا ء کے ما رے سورج طلو ع نہیں ہو تا اور صبح نو کا آغاز نہیں ہو تا آج کی دنیا وی معمولا ت ، عریانی و فحا شی او ر بہت سے الزاما ت کا شکا ر خا تون کو جب حضرت فاطمۃ الزہرہ ؓ سے تشبیح دی جا ئے گی ان کا خیال ، گمان یا تصور لیا جا ئے گا تو کیا اسلامی حدود و قیود قائم رہ سکیں گی موجودہ دور میں نہ تو کوئی دوسراحیدر کرار شیر خداؓ پیدا ہو سکتا ہے اورنہ ہی کوئی فا طمہؓ ۔ ایک پا رسا پاک باز اور پیکر حق و صدا قت خا تو ن کو ایک با زاری اور نمود و نمائش کو پسند کرنے والی خا تون کو اس عظیم ہستی سے ملایا جا ئے گا تخیل یا احساس اپنایا جا ئے گا تو پھر کیا اہلبیت اطہا ر ؓ سے عقید ت و محبت اور الفت کی پا سداری کا حق ادا ہو سکے گا ایک طرف ایسی خاتون ا سلام جنہیں جنتی عورتو ں کی سرداری نصیب ہو اور دوسری طرف ایسی خا تون جس کا ہربا ل یا چال ڈھا ل کیا جسم کا ایک ایک حصہ ہر خا ص و عام کی تفریح کا باعث بنا ہو تو اس کے ساتھ کسی قسم کی مما ثلت یا مشا بہت کہاں کا انصا ف ہے؟ اﷲ پاک نے ہر ایک کے لیے ایک حدود اور دائرہ قائم کر رکھا ہے جس سے تجا وز باعث تشویش و تذلیل ہے جیو ٹی وی کے مارننگ شو میں بدنام زمانہ عریا نی و فحاشی کی فاتح ہند وینا ملک کی شادی کی تقریب میں قوالی کے زریعہ سے شادی کے پروگرام کواہلبیت اطہا ر ؓ حضرت علی المرتضیٰؓ اور حضرت فا طمۃ الزہرہ ؓ کی شادی کا عکس پیش کر نا اور انہیں ان پاک ہستیو ں سے منصوب کرنا مذہبی حدود کی پامالی ہے جیو ٹی وی کی کم بختی خدا کی طرف سے آنے والی ہے پا ک فو ج اور آئی ایس آئی پر کیچڑ اچھا لنے کے بعد پے در پے غلطیو ں سے جنگ گروپ ، جیو نیوز ،میر شکیل الرحمن اور اس کی انتظامیہ نے عوام الناس میں قائم کردہ عزت و اعتما د مکمل طو ر پر کھو دیا ہے پہلے تو ملک کے سب سے بڑے قومی اداروں پا ک فوج اور آئی ایس آئی کو الزاما ت اور پر و پیگنڈہ کے زریعہ سے نقصان پہنچا یا گیا جس پر مخالفین کو خاصی تشفی ہو ئی اسکا فیصلہ ابھی تک نہ ہوا تھا وہ زخم ابھی تازہ ہیں تو اب اسلام اور آپ ﷺ کے گھرانے کو نشانہ بنا کر شا ئر اسلام کی توہین و تضحیک کی گئی بقول مفکرین اہلبیت اطہا ر ؓ کی توہین درحقیقت آپ ﷺ کی توہین و گستاخی کے مترادف ہے جس پر با قاعدہ سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فا رم سے جیو ٹی وی کی نشریا ت کو حرام قرار دینے کا فتویٰ بھی جا ری کردیا گیا ہے ۔ جنگ گر وپ اور جیو نیو ز کو یہ بھی تو سوچنا چا ہیے کہ ان کے ایسے اقداما ت سے کڑوڑو ں لوگو ں کی دل آزاری ہو رہی ہے میڈیا کے لیے بھی ایک پالیسی ، حدود اور قانون موجود ہے جس پرعملدرآمد ہما ری بقا ء اور کامیابی ہے ما ضی کے جھرونکوں میں نظر دوہرائیں تو سابق گورنر سلیمان تاثیر کی غلطی اور ہٹ دھرمی نے اسے موت کے منہ میں دھکیل دیا اسی طرح عوام کی نظر میں کوئی بھی مذہبی جنونی اہلبیت ؓ اور آپ ﷺ سے محبت و عقیدت رکھنے والا کوئی بھی خلا ف توقع قدم اٹھا سکتا ہے ۔ معا شرے کے اندر امن و امان اور سکون کے لیے گستا خان رسول ﷺ و اہلبیت اطہا ر ؓ کا احتساب اور روک تھام ضروری ہے ورنہ یہ لا وا اسقدر پھٹے گا کہ ہر سیاست دان ، قانون دان اور حکمران کو بہا کر لے جا ئے گا ہر با ت پر سمجھوتہ ممکن ہے لیکن رسول اﷲ ﷺ کے گھرانے سے دشمنی اور انکی تو ہین و گستاخی نا قابل برداشت عمل ہے کیونکہ
محمد ہے متا ع عالم ایجا د سے پیا ر ا
پدرما در برادر جان اور اولاد سے پیارا

حکمران طبقہ کو ہو ش کے ناخن لیتے ہو ئے ملکی سا لمیت اور امن و امان کو ملحوظ خا طر رکھتے ہو ئے اہلبیت اطہا ر ؓ کی توہین کرنے وا لے اور انہیں ایزا پہنچا نے والو ں کا محاسبہ کرنا ہو گا نہ صرف ما رننگ شو کی ہوسٹ شائستہ لودھی کو جیو ٹی سے فارغ کردیا جا ئے بلکہ اس کو کسی بھی میڈیا چینل یا پروگرام سے مکمل طو ر پر دور رکھا جا ئے اور جیو ٹی وی کے ایسے اقداما ت اٹھا نے کے بعد محض معافی ہی کافی نہیں بلکہ انکے مالکان اور انتظامیہ کے خلا ف مستقل بنیا دو ں پر قانونی کا روائی کرتے ہوئے قرار واقعی سزا دی جا ئے آئی ایس آئی کے خلا ف آئین پاکستان کے مطابق اور توہین اہلبیت ؓ کے خلا ف شریعیت کی رو سے کیونکہ اس سے نہ صرف شر پسند ،شدت پسند بیرونی دشمنو ں کو بھی عبرت حاصل ہو جا ئے گی بلکہ کسی بھی انتہا پسندی اور شدت پسندی کا بھی مستقل بنیا دو ں پر خا تمہ ہو جا ئے گا ۔
منزلیں حق میں نہ ہم پیچھے ہٹائیں گے قدم
قتل کرنے لاکھ آئیں دشمن جا نی ہمیں
دین کے آگے ہما ری جان کی قیمت ہی کیا
اہل کربل دے گئے درس قربانی ہمیں
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 118698 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More