شعبان المعظم کی پندرہویں شب !

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم

(فضائل ومناقب ،فاتحۂ حلو ہ،شب بیداری‘ زیارت قبوراور آتش بازی)

حضرت انس بن مالک رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے مر وی ہے کہ حضوراکرم ﷺ نے فرمایا کہ اس ماہ کا نام شعبان اس لیے رکھا گیا کہ اس ماہ میں رمضان کے لیے بیشمار نیکیاں تقسیم کی جاتی ہے اور رمضان نام اس لیے رکھا گیا کہ یہ مہینہ گنا ہوں کو جلا دیتا ہے ۔
(شیخ عبد القادر جیلانی،الغنیۃ الطالبین ،مترجم، ص: ۳۴۰)

حضرت ابو ہر یر ہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مر وی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺنے فرمایا شعبا ن میرا مہینہ ہے ، رجب اﷲ کا اور رمضان میری اُمت کا ……شعبان گناہوں کو دورکرنے والا ہے اور رمضان بالکل پاک کردینے ولا۔ (ایضاً، ص: ۳۴۱)

سیدنا شیخ عبد القا در جیلا نی رحمۃاﷲ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا رجب اور رمضان کے درمیان شعبا ن کا مہینہ ہے ، لوگ اس سے غفلت کرتے ہیں حالانکہ اس ماہ میں بند وں کے اعمال رب العالمین کے حضور پیش کیے جاتے ہیں ، اس لیے میں پسند کرتا ہوں کہ میرے اعمال اﷲ کے حضور میں اس طرح پیش ہوں کہ میرا روزہ ہو ۔(ایضاً، ص: ۳۴۱)

حضرت انس بن مالک رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ حضور تا جد ار مدینہ سرور قلب وسینہ ﷺ نے فرمایا رجب کا شرف اور فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسے دوسرے کلاموں پر قرآن مجید کی فضیلت۔ اور تمام مہینوں پرشعبان کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام انبیاء پر میری فضیلت ہے اور رمضان کی فضیلت دوسرے مہینوں پر ایسی ہے جیسے تمام کائنات پر اﷲ کی فضیلت۔(ایضاً، ص: ۳۴۱)

یوں توپورے ماہ شعبان المعظم میں ہر روزوشب رحمت خدا وندی کانزول خوب ہوتاہے مگر ان اہم شب وروز میں اہم ترین شب ، شب برأت ہے جو چودہ شعبان المعظم کا دن گزرنے کے بعد آنے والی پندرہویں شب ہے ……اس رات کو اﷲ تعالیٰ عزوجل کی رحمت کا بندوں پر بے پنا ہ نزول ہوتاہے ……لوگوں پر انعامات خدا وند ی کی بے پنا ہ با رش ہوئی ہے ‘اس رات کا ہر لمحہ اپنے اند ر ہزاروں انو ارو برکات رکھتا ہے ۔

ارشا دنبو ی (ﷺ) ہے کہ شعبان کی پند رہویں رات کوغنیمت جانوکہ وہ ظاہر ہے اور شب قد ر (۲۷؍ویں شبِ رمضان) اگر چہ بزرگ ترہے لیکن پنہا ں ہے ، تمہیں چاہیے کہ اس رات میں اچھے کام کر و تاکہ کل قیامت کے دن شرمند ہ نہ ہو، اس کو خو شخبری ہے جواس شب کو نیکی کرے ۔
(انیس الو اعظین بحو الہ: سبیل الحسنا ت ، ص: ۳۱ )

حضورا کرمﷺنے فرمایا کہ نصف شعبان کی شب رب کائنات اپنے بندوں پر خاص نظر رحمت فرماتا ہے ۔ (نز ہۃ المجا لس )

مزید فرمایا اﷲ تعالیٰ رحمتوں اوربرکتوں کے درواز ے چار راتوں میں کھول دیتاہے ان میں ایک شب برأت ہے ۔(الغنیۃ الطالبین )…… نزہۃ المجا لس میں یہی روایت اس طرح ہے کہ جن چا ر راتوں میں اﷲ تعالیٰ خیر کو بہا دیتا ہے شب برأت ان میں سے ایک ہے ……

سرکا ر دوعالم ﷺ نے فرمایا بے شک اﷲ تعالیٰ نصف شعبان کی رات کو آسمان دنیا پر نزول فضل ورحمت فرماتا ہے اور بنی کلب (عرب میں ایک قبیلہ کانا م بنی کلب تھا جن کے ہاں بکر یاں بکثر ت ہوا کرتی تھیں) کی بکر یوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی بخشش فرماتا ہے ۔
(سنن ابن ماجہ ، تر مذی شریف بحوالہ سبیل الحسنات ، ص: ۳۲)

حضرت علی المر تضیٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جب شعبان کی پند رہویں رات ہوتو اس میں قیام کر و (نوافل پڑھو ) اور دن کو روزہ رکھو‘بے شک اﷲ تعالیٰ اس رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتاہے (یعنی رحمت کے لحا ظ سے اپنے بند وں کے قریب ہوتا ہے ) اور غروب آفتا ب سے طلو ع آفتا ب تک فرماتا ہے کہ ہے کوئی طالب بخشش ، جسے بخش دوں !…… ہے کوئی طالب رزق ‘جسے روزی دوں !…… کیا کوئی آفت رسید ہ ہے ‘جسے عافیت دوی !…… ہے کوئی حاجت والا ‘طلب والا !

نز ہۃ المجا لس میں ہے کہ حضوراکرم ﷺنے فرمایاجو شخص شب برأت کو عبا دت کے لیے بیدار رہتا ہے اس کا دل اس دن نہ مرے گا جس دن کہ دوسروں کے دل مر دہ ہوں گے ……(سبیل الحسنا ب ، ص: ۴۲ )

حضور اکرم ﷺنے فرمایا کہ جو شخص دوزخ سے نجا ت چاہتا ہواس کو چاہیے کہ وہ اس رات میں اﷲ تعالیٰ کی خو ب عبا دت کرے ، اﷲ تعالیٰ اس رات میں اپنے بند وں پر تین سودروازے رحمت کے کھول دیتا ہے اوربخش دیتا ہے سب کو مگر مشرک ، جا دوگر ، نجو می ، بخیل ، شرابی ، سود خور ، زانی اور فتنہ با ز کو نہیں بخشتا جب تک کہ سچے دل سے توبہ نہ کرلیں……ایک روایت میں فتنہ باز کی جگہ مصوّر( تصویر بنا نے والا) بھی آیا ہے ……

افسوس صد افسوس …… حیف صد حیف ! کیسی عجب بات ہوگی کہ ہم با وجو د از سرتا پاگنا ہوں میں ڈوبے ہونے کے ایسے مبارک ہوقع سے فائدہ نہ اُٹھا سکیں! ……بجا ئے نیک اعمال ، توبہ واستغفا ر کے اس مقد س رات کو فضو ل کا موں میں ضائع کردیں! ……آتش با زی ، ہوٹلو ں اورتفر یحی مقامات میں گز اریں !……ارے اُٹھو اُٹھو ؂
خوشا قسمت وہ شب پھر لے کے پیغام نجات آئی
مبارکباد قدسی دے رہے ہیں شبِ برأت آئی

حضرت امام غز الی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ’ مکا شفتہ القلو ب‘ میں حضرت ابو امامہ باہلی رضی اﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب شعبا ن آتا تورسول اکرم ﷺ فرمایا کرتے اس (شعبان ) میں اپنی جانو ں کو پاک کرو، اورنیتوں کودرست کرو ……’اوقات الصلوٰۃ ‘میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ ماہ شعبا ن بہت ہی بر گز ید ہ مہینہ ہے‘ یہ میرا مہینہ ہے ، اﷲ تعالیٰ اس ماہ مبارک میں عبا دت کا بے حد ثواب عطا فرماتاہے ……

حضرت علی کرم اﷲ وجہ الکریم سے روایت ہے کہ میں نے شعبان کی پندر ہویں شب کو محبو ب کریم ﷺکو دیکھا کہ آپ نے چودہ رکعت نماز ادا فرمائی پھر آپ ﷺ نے بیٹھ کر سورہ فاتحہ ، سورہ اخلا ص ، سورہ فلق اور سورہ ناس چودہ چودہ مرتبہ پڑھیں پھر آیت الکر سی ایک مرتبہ پڑھ کر ’’لَقَدْ جَاءَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ ‘‘ آخرتک سورۃ پڑھی ‘اس سے فارغ ہو کر فرمایا ہے‘ اے علی ! جو کوئی ایسا عمل کرے گا جیسا میں نے کیا تو اس کے لیے بیس حج مبر ور اور بیس سال کے روز وں کاثواب ہوگا ۔ (سبیل الحسنا ت ، ص: ۴۳)

جو شخص شب برأت میں ۱۰۰؍ رکعت نماز نفل اس طرح پڑھے کہ بعد سورہ فاتحہ کے ہر رکعت میں سورہ اخلاص دس مرتبہ پڑھے ، اس نماز کے متعلق حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ فر شتوں کو حکم فرماتا ہے کہ(اگر اس سے کوئی گناہ ہو جائے تو) ایک سال تک اسکا کوئی گنا ہ نہ لکھوں ، نیکیاں ہی لکھتے رہو ……اس نماز کی برکت پھیل جاتی ہے ، حضرت حسن بصر ی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم ﷺ کے تیس صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم سے سنا کہ جو شخص اس نماز کو پڑھے گا ، رب کائنات اس کی طرف رحمت کی ستّرنظر یں فرماتا ہے اور ہر نظر ِرحمت کے ساتھ ستّر حاجتیں پوری فرماتاہے، (ا ور) سب سے چھوٹی حاجت گناہوں سے پاک ہوناہے (الفو ائد المجمو عہ ،الغنیۃ الطا لبین، سبیل الحسنات فی شھر الشعبان والیلتہ البر أت ،ص: ۴۳ )

’سنن ابو داود شریف ‘میں ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے با رہ رکعت نماز اس طرح پڑھی کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد دس با ر سورہ اخلاص پڑھی تواس کے سارے گناہ مٹا دیے جاتے ہیں اور اس کی عمر میں برکت ہوتی ہے ۔ ( بحو الہ: نز ہۃ المجا لس )

تعداد میں کم ‘اجرمیں زیادہ:…… حضر ت موسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا ایک پہاڑ کے قریب سے گزر ہوا تو انہوں نے ایک سفید پتھر ملا حظہ فرمایا ‘اس کو چاروں جانب پھر کر دیکھا اور تعجب فرمایا تو اﷲ تعالیٰ عز وجل نے وحی کے ذریعہ فرمایا کہ اگر تم چاہوتو ہم تم پر اس سے بھی زیادہ عجیب چیز ظاہر کردیں ! حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس کی خواہش ظاہر کی ، تو وہ پتھر پھٹ گیا اور اس میں سے ایک شخص نکلا جس کے ہاتھ میں عصاتھا اور ایک انگور کے درخت کی شاخ ……اس شخص نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے عرض کی ‘مجھے روزانہ یہ رزق ملتا ہے ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ‘تواس پتھر میں کب سے ہے ؟ اس شخص نے عرض کی ‘چار سو بر س سے اﷲ تعالیٰ کی عبا دت کر رہا ہوں ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جب یہ سنا تو بارگا ہ الٰہی میں عرض کی ‘یا الٰہی ! تونے اس سے بہتر توکوئی مخلوق پیدا نہ کی ہوگی ؟ ارشاد باری تعالیٰ ہوا ‘اے موسیٰ اُمت محمد ی (ﷺ) میں سے جو شخص نصف شعبا ن کی شب کودورکعت نفل پڑھے گا وہ چا ر سو بر س کی عبا دت سے زیادہ اجر پائے گا ……(نزہۃ المجا لس ، سبیل الحسنا ت )

جو شعبان المعظم کی چودہ تاریخ کو بعد نماز عصر آفتاب غروب ہونے کے وقت باوضو چالیس مرتبہ یہ کلمات پڑھے : ’’لا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ العلی العظیم ‘‘تو اﷲ تعالیٰ عزوجل اپنی رحمت سے اس دعا پڑھنے والے کے چالیس سال کے گناہ معاف فرمادے گا ……

شب برأت کو دورکعت نماز اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سور ہ فاتحہ کے بعد آیۃ الکر سی ایک با ر اور سورہ اخلا ص پند رہ پند رہ مر تبہ پڑھے‘ بعد سلام کے سو دفعہ درود شریف پڑھے اور ترقی رزق کی دعا کرے ، ان شا ء اﷲ تعالیٰ اس نماز کی بر کت سے رزق میں ترقی وبر کت ہو گی ……جو آٹھ رکعت نماز چا ر سلام سے پڑھے ہر ر کعت میں بعدسورہ فاتحہ کے سورہ قد ر ایک بار سورہ اخلا ص پچیس مرتبہ پڑھے ، ان شا ء اﷲ تعالیٰ اس کی برکت سے اس نماز کے پڑھنے والے کی اﷲ تعالیٰ عزوجل بخشش فرمائیگا ۔ حضور تاجد ار مدینہ سرور قلب سینہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص ماہ شعبان میں تین ہز ار مرتبہ درود پڑھے گا بر وز حشر اس کی شفاعت کرنی مجھ پر واجب ہوگی ……(اوقات الصلوٰ ۃ ،ص: ۱۳ )

حضرت عطا ء بن یسا رر ضی اﷲ عنہ سے مر وی ہے کہ جب ما ہ شعبان کی پند ر ہویں شب آتی ہے تو ملک المو ت کو ہر اس شخص کا نام لکھوادیا جاتا ہے جو اس شعبان سے آئند ہ شعبان تک مرینوالا ہے ، آدمی عورتوں سے نکاح کرتاہے ،پودے لگاتا ہے ،عمارتیں بناتا ہے حالا نکہ اس کانام مُردوں میں ہوتا ہے اور ملک الموت اس انتظار میں ہوتاہے کہ کب اس کو حکم ملے اور وہ اس کی روح قبض کرے ……(مکاشفۃالقلوب ، ص: ۶۸۴)

اس شب ’’ صلوٰۃ التسیج ‘‘ پڑھنا بہت افضل ہے ،حضورﷺ نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اﷲ عنہ کو اس کے پڑھنے کی تاکید فرمائی تھی ۔

جب شعبان کی پند رہویں شب ہوتورات کو قیام کر و اور دن کو روزہ رکھو……’بہار شریعت‘ میں ہے کہ حضوراکرم ﷺ شعبان کے ایام بیض (۱۳۔ ۱۴۔۱۵ شعبا ن ) کے روز ے رکھا کرتے تھے ……’سبیل الحسنات‘ میں ہے کہ حضورﷺنے فرمایا جس نے پندرہ شعبان کا روزہ رکھا اسے دو سال کے روز وں کا ثواب ملے گا ……’نز ہۃ المجا لس‘ میں بحو الہ’ کتاب البر کت‘ ہے کہ پند رہ شعبا ن کو جن، پر ند ے ، درند ے اور سمند ر کی مچھلیا ں بھی روزہ رکھتی ہیں ……اوقات الصلوٰ ۃ میں ہے کہ پندرہ شعبان المعظم کے روز ہ کی بڑی فضیلت ہے جوکوئی یہ روزہ رکھے گا با ری تعالیٰ عزوجل اپنی رحمت سے اس کے پچا س سال کے گناہ معا ف فرمائے گا ۔

’تر مذی شریف‘ اور’ سنن نسائی شریف‘ میں وارد حد یث شریف کی روسے شب برأت میں زیارت قبور کو قبر ستا ن جانا سنت ہے ……قبر ستا ن جاکر اپنے مر دوں کو ایصال ثواب کے لیے خاص اہتمام کریں ……کتاب’ خز انۃ الر وایات‘ میں ہے کہ جب عید ، بقر عید ، جمعہ ،عا شورا ء اور شب بر أت آتی ہے تو اموات کی روحیں اپنے گھر وں کے دروازوں پر آکر کھڑی ہوجاتی اورکہتی ہیں ‘ہے کوئی کہ ہم پر تر س کھائے ، ہے کوئی کہ ہما ری غربت کی یا د دلا ئے ۔(بحو الہ سنی بہشتی زیو،ص: ۳۰۲)……جب قبر ستا ن جائیں تو آداب قبر ستا ن کا خاص خیال رکھیں ، قبر ستان میں چپل جوتا پہن کرقبروں پر چلنا بے ادبی ہے‘ خیال رہے کہ کسی قبر پر چپل جوتا نہ پڑے،یو نہیں قبر وں پر چلنا یا ان پر بیٹھنا نہیں چاہیے ……قبر وں پر تا زہ پھول اور ترو سبز شاخ اورپتّے ڈالنا مسنون عمل ہے ……

ہما رے معا شرے میں آتش بازی ایک عام بات ہوگئی ہے‘ اس کا زیا دہ تراستعمال شب برأت میں ہوتا ہے ……یہ ایک خطر ناک اور قبیح رسیمِ ہند وانہ ہے جو کہ ہما رے معاشرے میں داخل ہوگئی ہے جو سراسر نقصان دہ چیز ہے‘ ہر سال شب برأت کے مبارک موقع پر اس لعنت سے کتنے ہی گھر نذر آتش ہوجاتے ہیں اور کتنی ہی جانیں لقمہ اجل بن جاتی ہیں ‘آتش با زی سے اﷲ ورسول (عزوجل و ﷺ) نا راض ہوتے اور شیطان خوش ہوتاہے ……یہ ایک فضول خر چی ہے جسے اسلام نے سخت منع اور حرام فرمایا ہے۔ مسلمانو ! اے مسلمان !ذراسوچو توکتنا سرمایہ نذر آتش کرکے خود کو بھی آتش دوزخ کا مستحق بنارہے ہو ؟

اہل اسلام شب برأت کو اپنے فوت شدہ مسلمانوں کے ایصال ثواب کے لیے قرآن مجید‘درود پاک اور نو افل پڑھتے اور حسب تو فیق صد قہ وخیر ات کرتے ہیں ، صد قہ و خیر ات میں کپڑے ، نقد ی ، پھل ، غلہ اور مختلف اقسام کے کھانے اور میٹھی چیزیں خاص کر شامل ہیں ……بعض لوگوں میں مشہو ر ہے کہ’ حلوہ‘ پکا نا لا زمی اور ضر وری ہے یا یہ کہ صرف حلوہ ہی پکا یا جائے وغیر ہ وغیر ہ ……شب برأ ت میں حلو ہ پکا نا نہ تو فرض ہے او رنہ سنت ……اور نہ ہی حرام ونا جائز بلکہ حق بات یہ ہے کہ شب برأت میں دوسرے کھانوں کی طرح حلوہ پکا نا بھی جائز کام ہے اگر چہ یہ بھی اس نیک نیتی کے ساتھ ہی ہو کہ ایک عمدہ اور لذیز کھا نا فقرا ء ومساکین اور اپنے اہل وعیال کو کھلا کر ثواب حاصل کرے تو یہ سراسر ثواب کا کام ہے ۔ درحقیقت اس رات میں ’’حلوہ ‘‘ پکا نے کا دستوربرصغیرمیں یوں نکل پڑا کہ یہ مبارک رات صد قہ وخیر ات ‘ایصال ثواب و صلہ رحمی کی خاص رات ہے اور انسانی فطر ت کا تقا ضہ ہے کہ اس رات میں کوئی مر غوب ولذیز کھانا پکا یا جائے ‘پھربعض علما ء کرام کی نظر بخاری شریف کی اس حدیث پرپڑی کہ ’’رسول اﷲ ﷺ ’حلوہ‘ (شیر بنی ) اور شہد کو پسند فرماتے تھے ‘‘۔ تو ان بز رگوں نے اپنے آقا ومولیٰ ﷺ کی پسند کا خیال کرتے ہوئے اس رات کو ’’حلوہ ‘‘ پکا یا ‘پھر رفتہ رفتہ عوام نے بھی اس حدیث کے تحت اس عمل کو اپنا لیا اور یوں یہ عام رواج ہو گیا ۔چنا نچہ حضرت شاہ عبد العزیز محد ث دہلو ی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کے ملفوظات میں ہے کہ :
’’ہند وستان میں (مسلمانوں میں ) شب برأت کو روٹی اور حلوہ پر فاتحہ دلانے کا دستور ہے اور ’ سمر قند ‘ و بخا رامیں ’قتلما‘ پر جو ایک میٹھا کھانا ہے ‘‘ ۔ (بحوالہ جنتی زیور، ص: ۱۳۳ )

حضرت شاہ عبد العزیز محد ث دہلو ی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کے اس ارشاد سے معلوم ہواکہ شب برأت میں میٹھی چیز اور مر غوب کھا نے پکا نے کا رواج قدیم ترہے جس پر ہمیشہ سے مسلمان عمل کرتے چلے آئے ہیں ……اﷲ تعالیٰ عز وجل ہم سب مسلمانوں کو شعبان المعظم اور شب برأت کے فیوض وبر کات سے مستفیض فرمائے ۔آمین
Dr Iqbal Ahmed Akhtar
About the Author: Dr Iqbal Ahmed Akhtar Read More Articles by Dr Iqbal Ahmed Akhtar: 30 Articles with 46639 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.