یوم تکبیر پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے، جب 28 مئی
1998ءکو پاکستان صوبہ بلوچستان کے تین لاکھ آبادی والے سب سے بڑے ضلع چاغی
کے مقام پر دن سوا تین بجے پانچ کامیاب ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کی پہلی
مسلم ایٹمی طاقت بنا تھا۔ اس دن پاکستان کا ہر فرد خوشی سے سرشارتھا اور ان
کے چہروں پر نہ صرف خوشی کی لہردوڑ رہی تھی، بلکہ ان کی آنکھوں سے خوشی کے
آنسو بھی جاری تھے اور فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر سے گونج رہی تھی۔کچھ ہی
دیر میں غیر معروف سا علاقہ چاغی دنیا کے کونے کونے میں مشہور ہو گیا،
پاکستانی ایٹمی دھماکوں نے چاغی کو چار چاند لگادیے تھے۔ 28 مئی کو ایٹمی
دھماکوں نے پاکستان کو دنیا بھر میں سرخرو و سربلند کر دیا تھا۔ نہ صرف
پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بن گیا تھا بلکہ پہلی مسلم ایٹمی طاقت
بن کر ڈیڑھ ارب کے قریب مسلمانوں کے سر بھی فخر سے بلند کردیے تھے۔ ایٹمی
دھماکے کرنے سے ایک روز میں محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور اس وقت
کے وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف قوم کے ہیر بن گئے تھے، جنہوں نے تمام
رکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود ایٹمی دھماکے کیے تھے، کیونکہ دشمن طاقتیں
روز اول سے ہی پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کے خلاف تھیں۔ پاکستان اسلامی
دنیا کی پہلی اور عالمی دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بنا، پاکستان سے پہلے چھ
ممالک ایٹمی طاقت حاصل کرچکے تھے، جس کی ابتدا امریکا نے کی تھی۔
امریکا نے 16 جولائی 1945ءکو پہلا ایٹمی دھماکا کر کے دنیا میں پہلا ایٹمی
ملک ہونے کا اعلان کیا تھا۔ یہ وہ دور تھاجب جنگ عظیم دوم اپنے عروج پر تھی
اور جاپان کی افواج ملکوں پر ملک فتح کر رہی تھیں۔ امریکا نے 6 اگست
1945ءکو پہلاایٹمی حملہ جاپان کے شہر ہیروشیما پر اور 9 اگست 1945ءکو دوسرا
حملہ ناگاساکی پر کر کے دونوں شہروں کو تباہ کردیا۔ لاکھوں لوگ چند لمحوں
میں راکھ کا ڈھیر بن گئے۔ لاکھوں لوگوں کی جان ہی نہ گئی، بلکہ وہ زمین بھی
ہمیشہ کے لیے بانجھ ہو گئی۔ امریکا کی اس وحشیانہ سفاکیت کوروکنے کے لیے
دنیا کے دوسرے ملکوں نے بھی ایٹمی طاقت حاصل کرنے کے لیے رات دن تگ ودو
شروع کردی۔ اب ہر جانب ایٹمی تجربوں کا آغاز ہو گیا۔ روس نے ایٹمی قوت بننے
کے لیے دن رات ایک کردیا اور 24 اگست 1949ءکو روس نے ایٹمی تجربہ کرکے دنیا
کی دوسری ایٹمی طاقت ہونے کا اعلان کیا۔ جب روس بھی ایٹمی طاقت بن گیا تو
پھر طاقتور سمجھے جانے والے ممالک کی ایٹمی طاقت بننے کی خواہش مزید بڑھنے
لگی اور صرف تین برس بعد 1952ءمیں برطانیہ نے بھی ایٹمی دھماکا کر کے ایٹمی
قوت بننے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ فرانس نے 1960ءمیں ایٹمی طاقت حاصل کی، جبکہ
چین اس دوڑ میں پانچویں نمبر پر رہااور اس نے 16اگست 1964ءکو نیوکلیئر ٹیسٹ
کرکے ایٹمی عالمی کلب کی رکنیت حاصل کی۔ جب ان پانچ ممالک نے ایٹمی قوت
حاصل کر لی تو طاقت کے بل بوتے پر دنیاکو اپنے ماتحت بنائے رکھنے کے لیے
انہی ممالک کی ملی بھگت سے یکم جولائی1968ءمیں ایک معاہدہ تیارکیاگیا، جس
پردستخط کرنے والے ممالک اس بات کے پابندتھے کہ وہ کبھی ایٹمی طاقت نہیں
بنیں گے۔ بھارت اوراسرائیل نے اس پردستخط کرنے سے انکار کیا، کیونکہ بھارت
کا ایٹمی انرجی کمیشن تو1948ءمیں ہی قائم ہوگیاتھا۔ پاکستان نے بھی بھارت
کے خطرناک ارادوں کو بھانپتے ہوئے اس معاہدے پردستخط نہ کیے۔ بھارت چونکہ
روز اول سے ہی پاکستان کو اپنا دشمن سمجھتا آیا ہے، اس لیے اس نے پاکستان
کو دباﺅ میں رکھنے کے لیے 18مئی 1974ءکوپہلاایٹمی تجربہ راجستھان کے علاقے
پوکھران میں کیا۔
بھارت کے ایٹمی دھماکے کے بعد پاکستان کے خلاف اس کے عزائم مزید خطرے کی
گھنٹیاں بجانے لگے، پاکستان نے سوچا کہ اگر ہم بھی ایٹمی قوت نہیں بنتے تو
یہ ہمارے لیے خسارے کا سودا ہوگا۔ اس وقت کے لیڈر ذوالفقار علی بھٹو نے18
مئی 1974ءکو بھارت کے ایٹمی دھماکے کے بعد بیان دیتے ہوئے کہا: ”صاحبو ....
ہندووں نے بم بنا لیا ہے۔ اب ہمیں بم بنانا ہوگا۔ خواہ گھاس پر گزارہ کرنا
پڑے اور یوں پاکستان کی بہادر اور غیور عوام نے بھی حالات کی تنگ دستی میں
رہ کر بھی اپنے رہنماﺅں کا ساتھ دیا۔ بھٹو نے محسن پاکستان ڈاکٹرعبدالقدیر
خان کو پاکستان بلایا اور ڈاکٹرخان مغرب کی سہولیات سے آراستہ پرتعیش زندگی
اور مراعات قربان کرکے اپنے مشن پر ساتھیوں سمیت جت گئے۔ مغرب اورامریکا نے
انہیں بازرکھنے کے لیے عالمی عدالت میں ان پر مقدمہ درج کروایا اور روزاول
سے ان کامطالبہ رہاکہ ڈاکٹر خان ہمارے حوالے کیا جائے،لیکن قدرت نے ہر حال
میں ان کی مدد کی۔ بالآخرجون 1984ءمیں صدرضیاءالحق شہید کے دور میں
بحمداللہ ہم نے ایٹمی قوت حاصل کر لی۔ اب پاکستان اللہ تعالیٰ کی توفیق سے
بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر رہا تھا۔ پاکستان 1979ءمیں بھی
این پی ٹی پر دستخط کرنے کے لیے اس شرط پرآمادہ ہوا تھا کہ پاکستان کی
سلامتی کا دشمن بھارت بھی اس پردستخط کرے ،لیکن بھارت نے ایسا کرنے سے
انکار کردیا۔ 1992ءمیں پاکستان نے جنوبی ایشیاءکو تین مرحلوں میں زیر و
میزائل زون کے لیے تجویزدی، تاکہ اس خطے کو میزائلوں کی دوڑ سے پاک کر دیا
جائے۔ بھارت نے اس تجویز کو ماننے کی بجائے پرتھوی، ارجن اور اگنی سے
برصغیر کو بربادی سے دوچار کرنے کو ترجیح دی۔ 1997 ءمیں پاکستان نے اقوام
متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جنوبی ایشیا کوایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی
قراردادپیش کی تواس کے حق میں 153 ووٹ ڈالے گئے، جبکہ مخالفت میں صرف بھارت
اور بھوٹان کے ووٹ آئے۔ بھارت کے سر پر چونکہ پاکستان کا خوف سوار تھا، اس
لیے وہ ایٹمی دوڑ میں شامل ہوگیا اور بھارت نے13 مئی 1998ءمیں ایٹمی دھماکے
کرکے جنگ کاماحول بنایا تو پاکستان کے غیور عوام کے شدید دباؤ پر چاغی
بلوچستان میں چھ ایٹمی دھماکوں سے بھارت کو منہ توڑ جواب دیاگیا۔ امریکی
صدر نے دھمکی، تحریص اور اربوں ڈالر کی امدادکی پیشکش کر کے پاکستان کو
دھماکے کرنے سے باز رکھنا چاہا، مگر وہ ناکام رہا۔ دنیا کے شدید دباؤ کے
باوجود الحمدللہ پاکستان نے 28 مئی 1998کو ایٹمی دھماکے کرکے قوم کا سر فخر
سے بلند کردیا، جبکہ پاکستان کے بعد شمالی کوریا 2006میں ایٹمی دھماکا کر
کے ایٹمی ملک بنا۔ |