نوبیاہتا جوڑے کی موت ‘محکمانہ غفلت اور معاشرتی بے حسی کا نتیجہ

میڈیا رپورٹ کے مطابق روات کلرسیداں روڈ پر راجہ مارکیٹ کے قریب ٹریفک حادثہ میں ساگری کا رہائشی نو بیاہتاجوڑا جان کی بازی ہار گیا حادثہ محکمہ ہائی وے کی غفلت اور عدم توجہی کی باعث پیش آیا جنہوں نے حال ہی میں نوے کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والی دور ویہ روڈ کو مرمت کرنے کی خاطر ایک جانب سے روڈ کو اطلاتی بورڈ کو آویزاں کیے بغیر بندکر رکھا تھاجس کی وجہ سے موٹر سائیکل جیسے ہی مخالف روڈ پر گیاتو سامنے سے آنیوالے تیز رفتار ٹویوٹا ہائی ایس مسافر گاڑی سے ٹکڑا گیا جس کی وجہ سے خاوند مبشر موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ بیوی پو نہ گھنٹہ تک ہی روڈ پر پڑی رہی کسی نے بھی اس کو ہسپتال پہنچانے کی کوشش نہ کی بلکہ اس انتظار میں رہے کہ رسیکیو کو اطلاع کردی گئی ہے اور یہ صرف ان ہی کی ذمہ داری ہے کہ وہ زخمیوں کو ہسپتال پہنچائیں ریسکیو 1122کی ٹیم موقع پر آئی تو انہوں نے ابتدائی امداد کیلئے شاہ باغ کے نجی ہسپتال میں پہنچایا لیکن زیادہ دیر ہونے کی وجہ سے وہ بھی چل بسی عینی شاہدین کے مطابق زخمی بیوی بار بار سر اٹھا کر موقع پرہی جان بحق ہونیوالے اپنے جیون ساتھی کی نعش کو دیکھنے کی کوشش کرتی رہی اور تڑپتی رہی لیکن بے حس معاشرہ نے اس کی کوئی مدد نہ کی اور آخر وہ بھی خون بہنے کی وجہ سے مذید سکت نہ رکھنے کی بناء پر خاوند کی جدائی کو برداشت نہ کرسکی
یوں ایک نوجوان جوڑا اپنی نئی زندگی کی ابتداء ہی میں معاشرہ کی بے حسی ٹھیکیدار کی نا اہلی اور محکمہ ہائی وے پنجاب کی غفلت کا شکار ہو گیا اور ہنستے بستے خاندان میں کہرام مچ گیا ۔اس روڈ پر سے قبل بھی میرا سنگال کے بائی پاس پر ٹھیکیدار کی نااہلی اور غفلت کی وجہ سے ایک مہران کار تعمیراتی استعمال کے لئے پڑے ہوئے پتھروں سے ٹکرا گئی تھی جس سے ڈرائیور کی ٹانگیں ٹوٹ گئیں تھیں جبکہ گاڑی بھی تباہ ہوگئی تھی۔چوکپنڈوڑی بھاٹہ روڈ پر بھی کام جاری ہے اور وہاں بھی گورنمنٹ بوائزپرائمری سکول نندنہ جٹال کے قریب موٹرسائیکل سوار روڈ کیوجہ سے حادثہ کا شکار ہوا اور شدید زخمی ہو گیا۔ چوکپنڈوڑی بھاٹہ روڈ کے ٹھیکیدار نے بھی اطلاتی بورڈز اور ایسے نشانات جو اندھیرے میں لائٹ کی روشنی سے چمک دینے والے بورڈ کو آویزاں نہیں کیا ہے چوکپنڈوڑی کہوٹہ روڈ کی تعمیر نو میں بھی یہی غیر ذمہ داری نظر آرہی ہے انجنیئرز اور شاہرات کے محکمہ کے دیگر ملازمین اور مقامی سیاسی قیادتیں جو اپنے اپنے اختیارات کے تحت روڈ ز کے کام کی دیکھ بھال کررہی ہیں وہ اس بنیادی غلطی کو نظر انداز کرر ہی ہیں محکمہ کے اعلی حکام اور بالخصوص وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو ایکشن لے کر اس غیر ذمہ داری کے مرتکب افراد کو قرار واقعی سزا دلوانے میں کردار ادا کرنا چاہیے کلر روات روڈ پر بڑے تجارتی مرکز چوکپنڈوڑی کے بازار کی حالت زار ہے۔چوکپنڈوڑی کے مرکزی بازار سے چار اطراف میں راستے نکلتے ہیں ۔ ٹریفک کے بہاؤ کے اعتبار سے بازار کا چوک پہلے ہی تنگ ہے اور مزید ظلم یہ ہے کہ اس تیز رفتار بہاؤ کو کنٹرول میں رکھنے کی خاطر کوئی بھی انتظام محکمہ شاہرات کی جانب سے نہ کیا گیا ہے۔ مرکزی بازار کی لمبائی کو مدنظر رکھتے ہوئے کم ازکم پنڈی اور کلر سائیڈ کی روڈ پر مناسب فاصلہ پر چار سپیڈبریکرز تعمیر کئے جائیں اسی طر ح مانکیالہ اور ہیڈ برج کے شرقی جانب بازار ہونے کے باجود کوئی سپیڈبریکر نہیں بنائے گئے ہیں جس کی وجہ سے یہاں پر آئے روز تیز رفتار گاڑیوں کی بریکوں کی آوازیں سنسی پیدا کرتی ہیں ان فل سپیڈ گاڑیوں اور موٹرسائیکلز کی وجہ سے کئی ایک حادثات رونما ہو چکے ہیں ٹریفک پولیس راولپنڈی وارڈن کی تعیناتی صرف تحصیل کلرسیداں بلخصوص کلرسیداں شہر تک ہی محددو کررکھی ہے جبکہ روات سے ساگری سٹاپ تک پوٹھوار ٹاون کا سرکل ہونے کی وجہ سے پوٹھوارٹاؤن کے اسی دیہی علاقہ میں کوئی وارڈنظر نہیں آتا ہے اس لیے یہاں سب سے زیادہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں یہاں ہی سامنے آرہی ہیں روات سٹاپ سے شاہ باغ تک ہر طرح کی پبلک ٹرانسپورٹ کے اندرکے علاوہ چھتوں پر بھی مسافروں کوبیٹھا کر اوورلوڈنگ کی جارہی ہے اور کرایے بھی من مانے وصول کے جارہے ہیں‘دور ویہ روڈ پر ٹریفک پولیس کی عدم تعیناتی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک طرف بغیر نمبر پلیٹس کے موٹر سائیکیوں کی بھر مار ہوچکی ہے اور دوسری جانب غیر تربیت یافتہ اور کم عمر موٹر سائیکل ڈرائیوروں کے ساتھ ساتھ روڈ پر آنے والے مقامی لوگوں کے جانوروں کی وجہ سے حادثات میں غیر معمولی اضافہ ہوچکا ہے اور اگر کوئی حادثہ رونما ہوجائے تو زخمیوں کو بروقت طبی امداد فراہمی کیلئے روات کلرسیداں روڈ پر واقع کسی بھی سرکاری ہسپتال بنیادی مراکز صحت میں ادویات کی فراہمی اور مرہم پٹی کی سہولت موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے حادثہ میں زخمی ہونیوالوں کونجی ہسپتال میں لے جاتا ہے جہاں مہنگا علاج اور مرہم پٹی کے اخراجات زخمیوں کو ہسپتال لے جانیوالوں کو برداشت کرنے پڑتے ہیں جس کی وجہ سے حادثہ کے زخمیوں کو موقع سے کوئی اٹھاتا ہی نہیں ہے بلکہ ریسکیو 1122کا انتظار کیا جاتا ہے کلرسیداں میں اس کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے بحریہ ٹاون (سواں کیمپ یا راولپنڈی صدر سے یہ سہولت فراہم کی جاتی ہے جب تک یہ ٹیم موقع پر پہنچتی ہے خون بہہ جانے سے زخمی ابدی نیند سوجاتے ہیں عوام علاقہ کی چوہدری نثار علی خان سے مطالبہ کیا ہے جہاں انہوں نے روڈ کی تعمیرکیلئے تگ و دو کی ہے وہاں روڈ کے قریب جوار میں واقع بنیادی مرکز صحت لوہدرہ مانکیالہ بازار مرکز صحت ساگری ‘مرکز صحت بھکڑال اور کلرسیداں کے ہسپتالوں میں ادویات اور ابتدائی طبی امداد کیلئے ضروری سامان کی فراہمی کیلئے احکامات صادر کرنے کے ساتھ ساتھ کلرسیداں کے علاقہ میں ریسکیو 1122کی سروس شروع کی جائے تاکہ کسی بھی حادثاتی صورتحال میں زیادہ نقصان سے بچا جا سکے
Abdul Khateeb
About the Author: Abdul Khateeb Read More Articles by Abdul Khateeb : 20 Articles with 14152 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.