معاشرتی برائیوں کی جڑ

غربت ایک ایسی بیماری ہے جس سے بے شمار جرائم جنم لیتے ہیں ہمارا کل اور آج دوسرئے ممالک کی معشیت و معاملات میں الجھا ہوا ہے بین الاقوامی حالات پہ تبصرئے کر کہ فخر محسوس کرتے ہیں حالانکہ ہمارئے گرد و نواح میں ایسے بے شمار مسائل ہیں جن کو لکھنازمہ داروں تک پہنچانا پہلا فرض ہے اکثر ایسابھی ہواہے اگر اندورنی حالات پہ کچھ لکھنے کی جسارت کی تو بعض دوستوں نے کہا نیلم سے باہر کے مسائل پہ لکھا کرو آپ کی سوچ محدود ہو کر رہ چکی ہے اس حوصلہ شکنی کے بعد مہینوں کچھ بھی لکھنے کو دل نہیں کرتا ہماری سوچ محدود نہیں بلکہ ہماری سوچ کا جان بوجھ کر دائرہ محدود کر دیا گیا ہے ہم دال ،چینی ،چاول ،ہلدی ،مرچ کی سوچ سے باہر نکلیں تو سوچ وسیع سے وسیع تر ہو غربت ،جہالت ،افلاس ،بھوک ،بے روز گاری ،ننگا ناچ نچاتی معشیت نے عوام و غریب کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اس بات کو عام فہم آدمی بھی جانتا ہے مگر اس کا حل اور اس کا زمہ دار کون ہے یہ بات آج تک ہماری سمجھ میں نہیں آئی پاکستان سے ہمارا ایک انمٹ رشتہ ہے خواہ وہ کلمہ کی بنیاد پہ ہو یا دیگر کسی وجہ سے کشمیریوں نے ہمیشہ پاکستان کا پہلے نعرہ لگایا پھر کشمیر کا یہی ایک غلطی ہم ماضی سے دہراتے چلے آرہے ہیں پاکستان نے کشمیریوں کو غربت ،تنگ دستی ،بے روز گاری ،بھوک و افلاس کے سوا دیا ہی کیا ہے اس وقت نیلم ویلی کے کوٹہ پہ باہر سے لوگ بھرتی کیے جا رہے ہیں بجلی نیلم ویلی سے تیار ہو اور روشن اسلام آباد ہو نیلم کا باسی مہنگائی کا رونا رو تا رہے مگر زبان تک نہ کھولے رات تاریکی میں گزار دئے ۔معاجرین کشمیر کے برابر اگر مراعات پاکستان کے زیر غلام کشمیریوں کو مل جائیں تو کسی حد تک غربت میں کمی واقع ہو سکتی ہے مگر پاکستانی حکومت نے سال ہا سال سے کشمیری مکاؤ مال بناؤ یورپ کا چکر لگاؤ کی پالیسی پہ گامزن ہے ۔پرانے زہنوں کے مالک جتنے بھی کشمیری تھے ہم ان کو اپنا قصور وار سمجھتے ہیں مگر یہ نہیں چاہتے آئیندہ ہماری نسلیں ہمیں اپنا مجرم سمجھیں نئی کشمیری نسل کی سوچ بھی نئی ہے وہ حقیقی آزادی اور اپنے دوست دشمن کی پہچان کو جان چکے ہیں غربت ،جہالت ،افلاس کی موزی مرض سے کس طرح چھٹکارا مل سکتا ہے ؟نیلم ویلی کے وسائل لوٹ کر کس طرح نیلم کو بد حال رکھا ہوا ہے ،خوشحالی نام کی چیز نہیں اور نہ ہی مستقبل قریب میں اس کے امکانات ہیں ایسے میں غلامی میں جکڑئے کشمیریوں کو دشمن کا آلہ کار بننے سے کوئی نہیں روک سکتا وقت سب کچھ خود ہی بتا دیتا ہے جب یہی حال بنگلہ دیش کے مسلمانوں کے ساتھ روا رکھا گیا تو سقواط ڈھاکہ کا منظر آپ کے سامنے ہے ان کو غدار ی کا اکثر طعنہ ملتا تھا جس طرح نیلم ویلی کی عوام کو دبے لفظوں میں اور حکمرانوں کے قول و فعل سے مل رہا ہے یہی وہ دور در نتائج ہیں جب بنگلہ دیش بنتا ہے اور مدتوں بنگلہ دیشی عوام نفرتوں کی آگ میں جلتے ہیں حالات و اقعات نشیب فراز میں رہتے ہیں وقت کب کیسے کب اور کہاں کروٹ لے لے اس سے قبل کشمیریوں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔جون کے ماہ کا آغاز ہو چکا عموما دیکھنے میں یہ آیا ہے ماہ دسمبر اور جون میں بجلی کے اور ایس سی اوکے بقایا داروں کو ان ماہ میں انتظامیہ کے تھرو تنگ کیا جاتا ہے کمر توڑ مہنگائی میں بعض لوگوں کے پاس اتنی گنجائش ہی نہیں ہوتی لہذا جب نیلم کی بجلی جو نیلم ویلی والوں کی مالکیت ہے پورا پورا دن بند بھی رہے اور بوگس بلات سابقہ بقایا جات جو سال ہا سال قبل کے بنا کر عوام پہ جبرا مسلط کیے گئے ہیں ان کی وصولی میں نرمی برتی جائے تاکہ کل کسی بھی اٹھنے والی تاریک و احتجاج میں ان کے ساتھ عوام نرمی برتے ضرورت اس امر کی ہے کشمیریوں بالخصوص نیلم کی عوام کو معاجرین مقبوضہ کشمیر کے برابر مراعات دی جائیں BISP پروگرام سے 75 فیصدایسے لوگ مستفید ہو رہے ہیں جو کہ صاحب حثیت ہیں اور غرباء ،مساکین بازاروں میں بھیک مانگ کر اپنا اور اپنے اہل و عیال کا پیٹ پالتے ہیں ۔اگر ایسا ممکن نہیں تو آمدہ ہولناکیوں کے لیے حکمران طبقہ تیار رہے۔
Zia Sarwar Qurashi
About the Author: Zia Sarwar Qurashi Read More Articles by Zia Sarwar Qurashi: 43 Articles with 42564 views

--
ZIA SARWAR QURASHI(JOURNALIST) AJK
JURA MEDIA CENTER ATHMUQAM (NEELUM) AZAD KASHMIR
VICE PRESIDENT NEELUM PRESS CLUB.
SECRETORY GENERAL C
.. View More