خداکرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
23مارچ1940کو منظور ہونے والی قرارداد پاکستان دراصل ایک مذہبی قرار داد
تھی۔جس کی بنیاد دو قومی نظریہ پر تھی۔کہ ہندو اور مسلم دو الگ الگ اقوام
ہیں۔دو مذہب ،دو تہذیبیں،دو نظریے کسی صورت ایک نہیں ہو سکتے۔ہندو کئی
خداؤں کے پجاری جبکہ مسلمان ایک رب کے سامنے جبین نیاز کو خم کرنے والے،
ہندو گائے کو الہٰ ماننے والے اور مسلمان اس کو ذبح کرکے کھا جانے والے
کیسے ایک ہو سکتے ہیں؟ بڑی کوششیں ہوئیں کہ سرحدیں مٹا دی جائیں۔امن کی آشا
کا راگ الاپا گیا۔آر پا ر جوڑنے کی باتیں ہوئیں۔پسندیدہ ملک کا درجہ دینے
تک کا مرحلہ آن پہنچا۔ہماری کو نسی ایسی مجبوری ہے کہ اگر ہم ہندوستان کے
ساتھ آلو پیاز کی تجارت نہیں کریں گے تو عالمی سطح پر تنہا ہو جائیں
گے۔دنیا کے اندر اس وقت دو ایسی مملکتیں ہیں جو کہ خاص نظریات کی بنیا د پر
قائم ہوئیں ایک اسرائیل اور دوسرا پاکستان۔نظریہ کس چیز کا نام ہے؟وہ خاص
سوچ وفکر جو کسی بھی قوم کو ایک خاص نقطے پر یکجا کردے اور پھر اسی سوچ کی
بنیا د پر اپنے خاص مقاصد کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے،یہ نظریہ کہلا تا
ہے۔ہندوؤں کی تنگ نظری ،تعصب ،خون آشامی،اسلام دشمنی،عزتوں کی پامالی اور
مسلمانوں کا عقیدہ توحید یہ وہ بنیادی چیزیں ہیں جن پر دو قومی نظریے کی
بنیاد استوا رکی گئی۔
آخر یہ دو قومی نظریہ اس قدر ضروری کیوں ہے۔۔۔۔؟؟؟اسلام میں مدینہ کے بعد
دوسری بڑی اسلامی نظریاتی ریاست پاکستان ہے۔ مملکت خداد پاکستان تاریخ
اسلام کے سنہرے اوراق میں فتح مکہ کے بعد دوسری سب سے بڑی کامیابی ہے۔
پاکستان کا وجود اس کائنات میں ایک معجزہ خداوندی سے کم نہیں۔ دو قومی
نظریہ پاکستان کی اساس ہے۔یہی وجہ ہے کہ گویا نظریہ پاکستان اسلام کا ہی
دوسرا نام ہے۔پاکستان کا وجود اﷲ کی مرضی اور منشاء تھا۔مارچ 1940کا مسلم
لیگ کا اجلاس اس لحاظ سے بہت اہم تھا کہ اس کاآغاز جمعۃ المبارک کے دن
ہوا۔برصغیر کے طو ل وعرض سے آئے مسلمانوں نے نماز جمعہ شاہی مسجد میں ادا
کی اور پھراسی مسجد کے بالمقابل نماز جمعہ کے فورا بعد اجلاس شروع ہوا۔جس
میں اس بات کو واضح طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا گیا کہ مسلمانوں اور
ہندوؤں کی ثقافت ،تہذیب وتمدن ،زبان وا دب ،اسماء و القاب،فہم و اقدار
،قاعدہ و قانون،ضابطہ اخلاق،رسو م و راج اور تاریخ وروایت بالکل الگ تھلگ
ہیں۔
اس ملک کو بنانے میں لاتعداد علماء،حفاظ وقراء کرام کی شہادت و قربانیوں کے
ساتھ ساتھ 20لاکھ مسلمانوں کو خون میں نہلا دیا گیا۔ہماری 80ہزار مائیں اور
بہنیں آج بھی ہندوستان میں ہندؤوں اور سکھو ں کی اولادیں جننے پر مجبور ہیں
۔ماؤں سے بچے چھین کر نیزوں پر اچھالے گئے اور خواتین نے پاکستان کی خاطر
اپنی عصمت کی حفاظت کے لیے کنووں میں کود جانے کو ترجیح دی۔باپوں کے سامنے
ان کی بیٹیوں کی عزت کو تار تار کیا گیا، ماؤں کے سامنے ان کے لخت جگر تڑپا
دیے گئے،جائیدادوں پر قبضے جما لیے گئے۔ الغرض خون کی ندیاں بہا کر ہم نے
یہ ملک حاصل کیا ،تاریخ کی بہت بڑی ہجرت ہوئی تھی۔کیا یہ سب کچھ اس لیے کیا
گیا تھا کہ پھر اسی دو قومی نظریے کو خاک میں ملاکر دوستی کی پینگیں لگائی
جائیں،ہندوؤں کو پسندیدہ قرار دے کران معصوموں کے خون کے ساتھ غداری کے
جائے کہ جنہوں نے اس وطن کی خاطر اپنا تن من دھن سب ہی قربان کردیا ۔قائد
اعظم سے جس وقت ہائی کورٹ بار کراچی میں وکلاء نے سوال کیا کہ پاکستان تو
بن گیا اب اس کا آئین کس نوعیت کا ہوگا۔۔۔؟؟؟تو ان کا جواب یہ تھا کہ’’
ہمیں کسی نئے آئین کی ضرورت نہیں کیونکہ ہمارا آئین 1400سال پہلے ہی بن گیا
تھا جب قرآن پاک نازل ہوا تھا ۔ـــ‘‘مگر افسوس کہ قیام پاکستان کے بعد
اقتدار کی رسہ کشی ،لوٹ مار،کرپشن اور استحصالی نظام نے ایک اسلامی فلاحی
مملکت کا تصور ہی اذہان سے اوجھل کردیا۔تاریخ سے لاعلم نئی نسل سوال کرتی
ہے پاکستا ن کیوں بنایا گیا تھا؟اگر ہم اکھٹے ہی رہ جاتے کیا ہی اچھا
ہوتا،اگر آر پار جوڑ کر دوبا رہ اکھٹے ہوجائیں تو کیا حرج ہے۔۔؟ ؟خالصتا
اسلام کے نام پر بننے والی ریاست پاکستان کا وجود آج ایک سوالیہ نشان بنایا
جا رہا ہے۔آئے 23مارچ کا دن تجدید عہد وفا کا دن ہے اس دن آزادی پاکستان کے
لیے جانوں کی قربانی پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس بات کا
عزم کیا جائے کہ آپس کی رنجشوں اور نفرتو ں کو مٹا کر جس طرح لازوال
قربانیوں سے اس ملک کو ہم نے مختصر مدت میں دنیا کی ایک بے مثال قوت بنایا
ہے۔اسی طرح اتحاد واتفاق کامظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا
ہوگا۔اور دنیا کے سامنے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پاکستان ایک آزاد خود مختار
اسلامی ملک ہے۔پاکستانی عوام ایک فولادی دیوار کی مانندہے جو بھی اس سے
ٹکرائے گا اپنا ہی سر پاش پاش کرے گا۔
اسی سلسلے میں جماعۃ الدعوۃ کی احیائے نظریہ پاکستان مہم مارچ کے پہلے دو
عشروں میں عروج پر رہی ۔یوم پاکستان کے روز مثالی احیائے نظریہ پاکستان
مارچ کے علاوہ ملک کے طول و عرض میں روزانہ کی بنیاد پر کانفرنسز کا سلسلہ
بلا ناغہ جاری رہا۔دینی جماعتوں کے قائدین علماء و خطاباء اور سیاسی
رہنماؤں سے خصوسی ملاقاتیں کی گئیں ۔نظریہ پاکستان کو اجاگر کرنے کی غرض سے
انہیں خطوط لکھے گئے۔23مارچ کے حوالے سے خصوصی ڈاکومینٹریزتیار کی گئیں جن
کی ہزاروں سی ڈیز تیار کرکے تقسیم کی گئیں ۔پاکستان کیوں بنایا گیا تھا؟اس
حوالے سے قومی اخبارات خصوصی ایڈیشنز اور ادارتی صفحات میں حافظ محمد سعید
سمیت جماعت کے دیگرہنماؤ ں اور لکھاریوں کے کالم و مضامین شائع کروائے
گئے۔اس کے ساتھ ساتھ ہفت روزہ جرارکے اس سلسلے میں دو خصوصی رنگین ایڈیشن
بھی شائع کیے گئے۔سوشل میڈیا پر بھی نظریہ پاکستان کی اہمیت وافادیت کو بھر
پور انداز میں اجاگر کیا گیا۔اسی طرح جماعۃ الدعوۃ کے ملک گیر جلسوں نے
1940کی یاد تازہ کردی اور یہ ثابت کردیا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے
اور اسلام پر ہی زندہ رہے گا۔23مارچ کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کشمیر کو
انڈیا کے قبضے سے چھڑانا تکمیل پاکستان کے ایجنڈے کی تکمیل کرنا ہے۔کلمہ
طیبہ کے نام پر بنائے گئے وطن عزیز کو سیکولر بنانے کی تمام تر سازشیں
ناکام ہوں گی۔سقوط ڈھاکہ کے موقع پر گاندھی نے یہ کہا تھا ہم نے نظریہ
پاکستان کو خلیج بنگا ل میں ڈبو دیا ہے لیکن پاکستان کو مٹانے کے خواب
دیکھنے والے آج خود اس دنیا سے مٹ چکے ہیں ۔ جس کلمہ لا الہ الااﷲ کی بنیا
دپر ہم نے یہ وطن حاصل کیا تھا آج ہم نے وطنیت اور لسانیت کے بتوں کو پاش
پاش کر کے اسی کلمہ پر ایک بار پھر وسیع تر اتحاد قائم کرنااور نظریہ
پاکستان کے خلاف سازشوں کا توڑ کرنا ہے۔اسلام دشمن قوتیں منصوبہ بندی کے
تحت مایوسیاں پھیلارہی ہیں ۔لوگو ں کو وطن عزیز پاکستان کو درپیش اندرونی
اور بیرونی مسائل کا کوئی حل نظر نہیں آرہا ۔ملک کو اس وقت اتحا د کی بہت
زیادہ ضرورت ہے۔کلمہ طیبہ ہی ایک ایسی بنیا د ہے جس پرمسلمان قیام پاکستان
کے موقع پر متحد ہوئے تھے اور آج بھی اسی کلمہ طیبہ پر جمع ہو سکتے ہیں۔
پہلوئے پاکستان میں ایک طویل کشمکش کے بعد استعمار کی شکست صبح نوید دیتی
ہے کہ اب وہ دن دور نہیں جب پاکستان سے بچے کھچے پسماندگان دور غلامی راندہ
درگاہ ہوں گے اور جس طرح اس مقدس سرزمین کے بطلان حریت نے کمیونزم کو ہمیشہ
کے لیے دفن کر دیا اسی طرح اب سیکولرازم کی موت کا پروانہ بھی اسی سرزمین
سے جاری ہو گا اور مغربی تہذیب کے دلدادہ ،سودی نظام کے پناہی اور آزادی
نسواں کے نام پر عورت کا استحصال کرنے والوں کے لیے یہ سر زمین ابدی
قبرستان بنے گی اور وہ وقت دور نہیں کہ جب دنیا ھر کے کسی بھی مسلمان کی
طرف اٹھنے والے ناپاک ہاتھ مملکت اسلامیہ پاکستان کے خوف سے واپس پلٹ جایا
کریں گے(انشاء اﷲ) |