پاکستانی معاشرئے میں جنسی تشدد اور متاثرہ خواتین کا پُرسانِ حال

نبی پاک ﷺ نے دنیا کو مُردار سے بھی زیادہ ذلیل ترین قرار دیا ہے مشکوۃ شریف کی ایک حدیث کی رو سے اللہ پاک فرماتا ہے کہ مومن کے لیے یہ دنیا مردار ہے تکلیف کی جگہ ہے جبکہ کافر کے لیے یہ دنیا بہشت کی مانند ہے اور مومن کو آخرت میں سکون ملے گا بہشت ملے گی اور کافر کو آخرت میں جہنم۔ جب اِس دنیا کی حقیقت مومن کے لیے انتہائی حقیر ہے تو پھر اِس دنیا کی بود و باش کے ساتھ دل لگانا اور جھوٹی انا کی خاطر دوسروں کو ذلیل کرنا اور دوسرئے لوگوں کا استحصال کرنا یہ سب کچھ اِس دنیا میں ہی عیاشی کرنے والوں کے لیے ہے۔ اِس دنیا میں رہتے ہوئے جس انداز میں نفسا نفسی لالچ جھوٹ فریب قتل و غارت کا بازار گرم ہے اِس سے ظاہر ہوتا ہے آخرت کی زندگی کن لوگوں کے لیے سہل ہوگی۔ ظاہری بات ہے ایسا اُن کے لیے ہوگا جو اِس دنیا میں اپنے رب پاک کا حکم بجا لاتے رہے ہوں گئے۔جو لوگ اس دنیا میں دل کو لگاتے ہیں اُن کا ایمان ناقص ہے مومن کی شان ہے اللہ پاک کی اطاعت۔پاکستانی معاشرئے میں بہت سے مسائل ہیں لیکن گذشتہ ایک دہائی سے ریپ کے واقعات میں بہت اضافہ ہے ۔اِس میں گینگ ریپ بھی شامل ہیں افسوس کا مقام یہ ہے عدلیہ پولیس کا کردار درست نہیں ہے دوسری طرف جس لڑکی یا خاتون سے ریپ ہوا ہوتا ہے اُس کو معاشرہ قبول نہیں کرتا ایک طرف تو ویکٹم ہوتی دوسری طرف اُس سے سلوک اکیوزیڈ والا ہوتا ہے۔ پچھلے پانچ سالوں میں ریپ کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور وجہ قانون کی بالادستی کا نہ ہونا غریب کے لیے انصاف نام کی کوئی چیز نہیں اور اشرافیہ انصاف کی خریدار ہے۔ ریپ کے سالانہ جو کیس پاکستان میں رجسٹرڈ ہوتے ہیں وہ تقریباً تین ہزار کے قریب ہیں جو اصل ہونے والے واقعات سے بہت کم ہیں۔ جس خاندان کی بیٹی کے ساتھ یہ ظلم ہوتا ہے وہ اِس نام نہاد مذہبی معاشرئے میں شرم محسوس کرتا ہے اول تو مظلوم خاندان انصاف کے لیے جاتا ہی نہیں کیونکہ پولیس کا کردار انتہائی مجرمانہ ہے پولیس خود ہی ظلم کا شکار خاتون کے وارثان کو کہتی ہے کہ خواہ مخواہ کوشش کرو گے ہونا کچھ بھی نہیں کیونکہ ریپ میں عمومی طور پر مالدار لوگ ملوث ہوتے ہیں یہ چوہدری یہ جاگیر دار یہ زمیندار انسانوں کو اپنی رعایا سمجھتے ہیں اُن کے نزدیک کسی کی بیٹی کی عزت کی کوئی اوقات نہیں۔ اکثر ریپ کا شکار ہونے والی خواتین کو معاشرہ بالکل قبول نہیں کرتا اور ایسی مظوم لڑکیاں خودکشی کرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔انتہائی غربت کے عالم میں زندگی گزارنے والی عوام انصاف سے کوسوں دور ہے۔ ہمارئے معاشرئے میں اتنی بناوٹ اور منافقت ہے کہ گھن آتی ہے ۔ایک طرف غریب طبقے کو مذہبی طبقے نے اپنے مقاصد کے لیے بے وقوف بنارکھا ہے کیونکہ غریب عوام کے پاس اِس کے علاوہ چارہ نہیں کہ وہ کچھ کر سکیں نہ مالی اسطاعت نہ طاقت یہ سب کچھ تو وہی کہاوت ہے کہ جس کی لاٹھی اُس کی بھینس ، بیچاری خواتین ایک تو جنسی تشدد کا شکار ہوتی ہیں دوسرا معاشرہ اُن کو انصاف دلانے کی بجائے نفرت کا نشان بنا دیتا ہے یہ کیسا انصاف ہے کہ مظلوم ہی پس رہا ہے۔پولیس عدلیہ میڈیا کہاں ہیں۔ سیاسی حکومتوں نے اِس حوالے سے کیا اقدامات کیے ہیں۔ سیاسی حکومتوں کے پاس تو مال اکھٹا کرنے سے ہی فرصت نہیں ہوتی سماج جائے بھاڑ میں ۔سیاسی آقا تو پیدا ہی بادشاہت کے لیے ہوئے ہیں۔ عسکری یا فوجی حکومتوں میں بھی نوازنے کا سلسلہ ہی جار ی رہتا ہے۔یہ اُس معاشرئے میں ہو رہا ہے جہاں عوام ایک خدا ایک رسولﷺ اور ایک قران کو مانتے ہیں۔اللہ پاک فرماتا ہے کہ جب تم اپنے کام سے انصاف نہیں کرو گئے تو تمھاری جگہ اور لوگوں کو لے آوں گا۔
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430248 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More