پاکستان کی سرزمین کو اگر معجزوں
کی سر زمین کہا جائے تو یقین مانیے کافی حد تک روح کو تسکین مل جاتی ہے ۔
کیونکہ پاکستان میں ہی صحافی کو ایک نہیں دو نہیں پوری چھ گولیاں ماری جاتی
ہیں۔ اسکے باوجود صحافی مرتا نہیں ۔۔۔ پاکستا ن میں ہی ملالہ کے سر میں
گولی ماری جاتی ہے اس کے باوجود صاحبزادی بین الاقوامی شہر ت حاصل کرتی ہیں
۔ پاکستان میں مختاراں مائی سے زیادتی کی جاتی ہے اور اسکے بعد قابل عزت
مختاراں خاتون بیشما ر انعامات سے نوازی جاتی ہے ۔ پاکستان میں ہی فوج کا
سربراہ پرویز مشرف ملک کے ساتھ غداری کرتا ہے اور پھر اسے پر سکون ماحول
میں آزاد کرنے پر غور کیا جاتا ہے ۔۔۔ پاکستان میں ہی تبدیلی کو دیے جانے
والا ووٹ سرے سے ہی تبدیل کر دیا جاتا ہے ۔ ۔۔ ایسے معجزات پاکستان کے
علاوہ کسی اور ملک میں کم ہی رونما ہو تے ہونگے۔ اس کے علاوہ میڈیا کو
آزادی دی گئی۔ اور رہی سہی کسر میڈیا نے نکال دی ۔ ان تمام معجزات کے علاوہ
ایک متنازع کرداروینا ملک جو اپنی گٹھی میں سستی شہرت لیکر پیدا ہوئی ،،،اس
نے نام کمانے کیلئے اپنا نام خراب کیا ۔۔۔ کہنے کو تو یہ ایک اداکار ہ ہیں
۔۔۔۔ یقین مانیئے اداکاری سے زیاد ہ تو اس نے مکاری سے کام لیا جہاں ایک
طرف وہ بھارت میں پاکستان کو بدنام کرنے سے عاجز نہ آئی اور پاکستان تشریف
لے آئی ۔ یہی نہیں پاکستانی عوام نے ان کے استقبال میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔۔۔
کالم لکھتے وقت مجھے پاکستانی عوام کے اس شاندار استقبال پر ایک لطیفہ یاد
آرہا ہے ۔جو میں تحریر کرنا چاہوں گی چونکہ میڈیا کے حوالے سے بات کی جار
ہی ہے لہذا میڈیا کے مکارانہ عمل کو تحریر کرنا ضروری ہے۔
اخبار میں سرخی شائع ہوئی ۔۔۔۔
50فیصد لڑکیا ں بیوقوف ہوتی ہیں ۔۔۔۔ دوسرے دن لڑکیوں نے اخبار کے دفتر کا
گھیراؤ کر لیا اور احتجاج شروع کر دیا لہذا اخبار والوں کو سرخی درست کرنا
پڑی ۔۔تبدیل کرکے سرخی کی نئی تحریر شائع ہوئی ۔۔۔ لکھا گیا۔۔۔
50فیصد لڑکیاں بیوقوف نہیں ہوتی ہیں۔۔۔۔
اس تبدیل شدہ عبارت پر لڑکیاں دفتر کے سامنے خوشی سے تالیاں بجاتی رہیں۔
پاکستانی عوام کا حال بھی ان لڑکیوں کی طرح ہے۔۔۔ وینا ملک بھارت میں
پاکستان اور آئی ایس آئی کو بدنام کرنے میں اول اول رہیں۔ تو پاکستانی عوام
نے احتجاج کیا۔۔میڈیا خوب چلایا۔۔۔ مگر جونہی وینا ملک دوپٹہ اوڑھ کر نیک
بی بی کی صورت میں پاکستان کی سرزمین پر قدم رکھتی ہیں تو یہی عوام پر جوش
استقبال کے لیے تیار ہو جاتی ہے۔۔۔۔ اور میڈیا اخلاقی قدروں سے بے پلہرہ ہے۔
اس واقعے کو ہیڈ لائنز کی صور ت دیتا ہے۔۔۔ متعدد ٹی وی چینلز جن میں جیو
ٹی وی ، دینی اقدار و روایات کو پامال کرنے میں پیش پیش ہے ۔ جیوٹی نے حامد
میر حملے کے بعد قومی سلامتی کے اداروں کو بدنام کرنے کے بعد دین اسلام پر
گستاخانہ ، باغیانہ اور توہین آمیز حملہ کیا ہے۔۔ ۔جہاں ایک طرف جیو ٹی وی
آئی ایس آئی کو بدنام کرتا ہے وہیں دوسری طرف وینا ملک اپنے باز و پر آئی
ایس آئی کے ٹیٹو بنوا کر ملکی سلامتی کا مذاق اڑاتی ہے۔ اور میڈیادنیا میں
پاکستان کی دھجیاں اڑا کر دشمن کو خوش کرنے میں مصروف ہے ۔ آزادمیڈیا کی
زمہ داری ہے کہ وہ قانو ن اور اخلاق کے دائرے میں رہ کر معاشرے کی اصلا ح
کریں اور اخلاقای روایات کو پروان چڑھائیں۔ مگر پاکستان میں بھکاؤ میڈیا بے
لگا م ہوتا جا رہا ہے ۔جیو ٹی وی کہنے کو تو جیو اور جینے دو کے نعرے لگاتا
رہا مگر عقل حیران ہوتی ہے کہ کس طرح جینے کا حکم دیا جا رہاہے۔میڈیا خاص
طور پر جیو ٹی وی پر دشمن کا گھیراؤ مظبوط ہوتا جا رہاہے۔ایک مافیا کے تحت
جیو ٹی وی ایک انجکشن کا کام کر رہا ہے۔ جو پورے پاکستان میں اسلامی قدروں
اور قومی سلامتی کو زیر کر ر ھا ہے ۔ جیو ٹی وی کے آئی ایس آئی پر الزامات
سے پاکستان کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا ۔ملک میں احتجاج کیا گیا اور مطالبہ
کیا گیا کہ اس چینل کو بند کیا جائے۔۔۔ ابھی یہ سلسلہ جاری ہی تھا کہ جیوٹی
وی کی صبح کی نشریات میں ــ’’اٹھو جاگو پاکستان ‘‘ کے نام سے چلنے والے اس
پروگرام نے ایسی غیر شرعی حرکات کی کہ پاکستانی عوام شرم سے پانی پانی ہو
گئی۔ اس پروگرام کی میزبان شائستہ لودھی نے اپنی غیر شائستہ حرکات سے مذہب،
اہل بیت کا مذاق اڑایا جو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس
پروگرام میں متنازع کردار و ینا ملک اور اسد بشیر خٹک کی مہندی اور شادی کی
تقریب کی جا رہی تھی ۔ اس کی میزبانی کا شرف شائستہ لودھی کو حاصل ہوا ۔اس
پروگرام کے بیک گراؤنڈ میوزک کے طور پر ایسی قوالی سنائی گئی۔ جس میں حضرت
علی ؓ اور خاتون جنت سیدہ فاطمہ ؓ کے اسمائے گرامی پڑھے گئے اور اس متنازعہ
جوڑے سے موازنہ کیا گیا۔ جو کہ صریحاً گستاخی ہے اور برگزیدہ ہستیو ں کی
توہین ہے ۔ اس پروگرام کے بعد ملک بھر میں احتجاج کیا گیا جیو ٹی وی کو
نوٹس جاری ہوا ۔ اس پروگرام اور پوری ٹیم کو معطل کر دیا گیا ۔ اس کے بعد
شائستہ لودھی نے عوام سے معافی بھی مانگ لی ۔۔ اور ڈاکٹر عامر لیاقت بھی
ایک بار پھر اس ڈرامے کا حصہ بنے اور عوام سے معذرت کی۔۔۔
عقل میڈیا کے اس منطق کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ جہاں جیو آئی ایس آئی کو
بدنام کرنے کے بعد جیو یا مرو کی کیفیت میں مبتلا تھا اور خود جیو ٹی وی
متنازع چینل بن چکا تھا۔ وہیں جیوکو بھارت میں آئی ایس آئی کو بدنام کرنے
والی یہی اداکارہ مارننگ شو کیلئے کیوں نظر آئی۔۔۔؟یہ متنازع اداکارہ اپنے
وجود کو پاکستانی امن اور سلامتی پامال کرنے کے لیے پیش کرتی ر ھی ہے ۔۔۔پھر
اسی وجود کو دوپٹے میں ڈھانپ کر۔۔۔ پاکستان میں داخل ہوکر۔۔۔ قوم کے دلوں
مین ہمدردی پھیلا کر۔۔۔ جیو ٹی کے مارننگ شو میں جیو ٹیم سے ملکر اہل بیت
کی شان میں گستاخی کرتی نظر آتی ہے۔۔۔ اس حرکت کے بعد جب پوری دنیا میں
پاکستان اور اسلام کی دھجیاں اڑائیں گئی تو جیو ٹیم معافی کے دو بول بولے
سامنے آجاتی ہے ۔۔۔ یہ سارا کھیل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہو رہا ہے ۔
اس ڈرامے کا سکرپٹ دشمن لکھ رہا ہے ۔جیو اسکو پوری دل جمعی کیساتھ فلما
رہاہے۔۔۔ اسلام کو بدنام کرکے پاکستان کو کمزور کیا جار ہا ہے ۔ میڈیا کسی
بھی ملک کی سلامتی کیلئے اہم رول ادا کرتا ہے۔ مگر آج کے دور میں چینل اپنی
ریٹنگز بڑھانے کے لیے شرمناک حرکات کر جاتا ہے۔۔۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے
چینل کو بند کر ے ، اسکے علاوہ آزاد میڈیا کو اخلاقی اور قانونی دائرہ کا
آئینہ دکھایا جائے۔۔۔ اور جو اس دائرہ سے باہر نکلنے کی کوشش کرے اسے
فوراًمعطل کرکے قانونی کاروائی کی جائے۔ حکومت ملکی سلامتی کیلئے ایسے
اقدامات کا حق رکھتی ہے ۔پاکستان کے اس نازک دور سے دشمن بے پناہ فائدہ
اٹھا رہاہے ۔ لہذا پاکستان کی بقاء کے لیے حکومت کو چاہیے کے میڈیا کیلئے
ایسا لائحہ عمل تیار کرے جس سے ملکی معشیت کو نقصان بھی نہ پہنچے اور ذرائع
ابلاغ کا نظام بھی پر امن طریقے سے جاری و ساری رہے۔۔۔ |