شبِ برات کی مُرَوَّجہ آتشبازی حرام ہے

افسوس! شبِ برات میں ''آتَشبازی''کی ناپاک رسْم اب مُسلمانوں کے اندر زور پکڑتی جارہی ہے۔''اسلامی زندگی ''میں ہے:مسلمانوں کالاکھوں روپیہ سالانہ اس رسم میں برباد ہو جاتا ہے اور ہر سال خبریں آتی ہیں کہ فُلاں جگہ سے اِتنے گھر آتَشبازی سے جَل گئے اور اتنے آدمی جل کرمر گئے۔ اس میں جان کا خطرہ، مال کی بربادی اورمکانوں میں آگ لگنے کا اندیشہ ہے،(نیز)اپنے مال میں اپنے ہاتھ سے آگ لگانا اور پھر خدا تعالیٰ کی نافرمانی کا وبال سر پر ڈالنا ہے، خدا عَزَّوَجَلَّ کیلئے اس بیہودہ اور حرام کام سے بچو، اپنے بچّوں اورقَرابت داروں کو روکو، جہاں آوارہ بچّے یہ کھیل کھیل رہے ہوں وہاں تماشا دیکھنے کیلئے بھی نہ جاؤ۔ (اسلامی زندگی ص۷۸) (شبِ برات کی مُرَوَّجہ)آتش بازی کا چھوڑنا بلاشک اِسراف اورفُضُول خرچی ہے لہٰذا اِس کا ناجائز وحرام ہونا اور اسی طرح آتش بازی کابنانا اور بیچنا خریدنا سب شرعاًممنوع ہیں۔ (فتاوی اجملیہ ج۴ص۵۲) میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت،مولاناشاہ امام اَحمد رضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں:آتشبازی جس طرح شادیوں اور شبِ برا َت میں رائج ہے بیشک حرام اور پورا جُرم ہے کہ اس میں تضییعِ مال(تَض۔یِیعِ ۔مال یعنی مال کا ضائِع کرنا)ہے۔ ( فتاوٰی رضویہ ج۲۳ ص ۲۷۹)

آتش بازی کی جائز صورتیں
شبِ برات میں جو آتش بازی چھوڑی جاتی ہے اُس کا مقصد کھیل کود اور تفریح ہوتا ہے لہٰذا یہ گناہ و حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔ البتّہ اِس کی بعض جائز صورتیں بھی ہیں جیسا کہ بارگاہ ِ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ میں سُوال ہوا:کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ آتَشبازی بنانا اور چھوڑنا حرام ہے یا نہیں؟

الجواب:ممنوع وگناہ ہے مگر(یعنی البتَّہ)جو صورت خاصہ لَہْو ولَعْب وتَبْذِیرواِسراف سے خالی ہو(یعنی اُن مخصوص صورتوں میں جائز ہے جو کھیل کود اور فُضُول خرچی سے خالی ہو)، جیسے اعلانِ ہلال(یعنی چاند نظر آنے کا اعلان)یا جنگل میں یا وقتِ حاجت شَہر میں بھی د فعِ جانورانِ موذی(یعنی ایذا دینے والے جانوروں کو بھگانے کیلئے)یاکھیت یا میوے کے درختوں سے جانوروں(اور پرندوں)کے بھگانے اُڑانے کو ناڑِیاں،پَٹاخے،تُو مڑیاں چھوڑنا۔ (فتاوٰی رضویہ ج۲۳ص۲۹۰)
تجھ کو شعبانِ معظَّم کا خدایا وا سِطہ
بخش دے ربِّ محمّد تو مری ہر اک خطا

Asif
About the Author: Asif Read More Articles by Asif: 3 Articles with 11070 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.