برّصغیر ایک زرخیزاور ہموار جگہ
ہے جسمیں کئی بڑے دریا بہتے ہیں اور ایک بڑی قدرتی دیوار جو ہمالیہ، قراقرم اور
ہندوکش پر مشتمل ہے اسکو ایشیا کے درمیانی حصّے سے جدا کرتی ہے۔ دوسرے علاقوں
کی نسبت برّصغیر میں انسانی زندگی کی آسانی کے لئے زیادہ سامان اور مواقع میسّر
تھے جسکی وجہ سے مختلف علاقوں سے مختلف قسم کے لوگوں نے مختلف ادوار میں اس طرف
نقل مکانی کی۔ کچھ لوگ ان میں ایسے تھے جو یہاں صرف لوٹ مار کر کے واپس ہوئے
جبکہ باقی اس معاشرے کا حصّہ بن گئے۔ ان دو کے علاوہ تیسرا گروہ اْن کا تھا جو
یہاں وقت گزرنے کے ساتھ بالکل غائب ہو گئے جیسے وہ آریا جو اپنی پوری محنت اس
بات پر صرف کرتے تھے کہ مقامی آبادی سے دور رہیں۔
جن بادشاہوں کے دور میں ہندوستان ایک عظیم قوّت اور خوشحال ملک رہا ہے وہ
چندرگپت، اشوکا،علاءالدّین خلجی، شمس الدّین التتمش، اور شیر شیر شاہ سوری کے
علاوہ مغلیہ سلسلے کے محمد بابر، محمد اکبر، نور الدین جہانگیر اور شاہجہان تھے۔
ان بادشاہوں کے علاوہ دوسرے ادوار میں ہندوستان ایسے ہی تقسیم در تقسیم کے
راستے پر بٹتا رہا جسکا سلسلہ اب بھی مختلف صورتوں میں جاری ہے۔ دریائے جیحون
سے لے کر بنگال تک برّصغیر کا علاقہ وہی ہے جو کہ اس وقت کئی ملکوں میں تقسیم
ہوا پڑا ہے۔ کابل، قندھار اور ہرات اْسی ہندوستان کے تین صوبے تھے جس میں اب
ہماری کمزوری کے سبب مغرب کی اتّحادی فوج آبیٹھی ہے۔ کہتے ہیں کہ کسی سابقہ دور
کے بزرگ یا نبی نے بد دعا دی تھی کہ اس علاقے پر ہمیشہ باہر کے لوگوں کی حکومت
رہے گی مگر اب اس سلسلے میں کچھ کرنا پڑے گا آپس میں اتحّاد کرنا ہوگا اور اپنی
عظمت کو بحال کرنا ہی ہوگا۔ |