منشیات کی لعنت، ایک عالمی مسئلہ

دنیا کوئی خطہ ایسا نہیں ہے جو منشیات کی لعنت سے پاک ہو۔دنیا کا ہر کونہ ہرگلی اس سے متاثر ہے۔ نوجوان نسل کو تو اس نے بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ امیر غریب سبھی اس سے متاثر ہوئے۔ اجتماعی اور انفرادی سطح بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ اس لعنت نے ملکوں کے ملک اور گھروں کے گھر اجاڑ دیئے۔ پاکستان بھی دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے کہ جہاں نشہ وبائی شکل اختیار کرچکا ہے۔ کسی بھی صنفی امتیاز سے بالاتر یہ دیمک ہمارے نوجوانوں کو دیمک کی طرح تیزی سے چاٹ رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 25کروڑ سے زائد افراد مختلف اقسام کی منشیات استعمال کر رہے ہیں۔جبکہ ہر سال ان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔نوجوان مردوں کے علاوہ اب خواتین کی بڑی تعداد بھی اس لت کا شکار ہورہی ہے۔ محکمہ صحت پاکستان کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں بھی 90لاکھ سے زائد افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔جن میں 22 فیصد دیہاتی آبادی اور 38 فیصد شہری آبادی شامل ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال سگریٹ اور شراب کے علاوہ صرف منشیات ( چرس، افیون ، ہیروئن وغیرہ) پر 40 ارب روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں نشہ کرنے والوں میں زیادہ تر 14 سے 25 سال کے نوجوان ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال35 لاکھ سے زائد افرادمنشیات کے استعمال کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

پاکستان میں منشیات سازی، منشیات فروشی، سمگلنگ اور اس کا عام استعمال کی بڑی وجہ ہمسایہ ملک افغانستان ہے جو منشیات کی پیداور کے حوالے سے دنیا بھر کا مرکز ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق تیس ارب ڈالر سالانہ کی منشیات افغانستان سے دنیا بھر میں اسمگل کی جاتی ہیں۔ پاکستان جس طرح افغانستان کا ہمسایہ ہونے کے ناطے اس کے عدم استحکام کی وجہ سے خود بھی عدم استحکام کا شکار ہوا اسی طرح منشیات کی اسمگلنگ کے حوالے سے بھی براہ راست متاثر ہوا ہے۔ پاکستان نے سرکاری اور نجی سطح پر بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں تاہم ان کے باوجود منشیات کی اسمگلنگ جس بڑے پیمانے پر منظم انداز سے جاری ہے، وہ بہت کم معلوم ہوتے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ مسئلہ مقامی نوعیت کا نہیں ہے۔ بین الاقوامی سطح پر موثر اقدامات اٹھانے سے ہی پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک اس سے چھٹکارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ پاکستان اس حوالے سے تن تنہا کچھ نہیں کرسکتا۔ بہرحال یہ اطمینان بخش پہلو ہے کہ پاکستان نے بین الاقوامی شعور بیدار کرنے کے سلسلے میں اقوام متحدہ سمیت ہر پلیٹ فارم پر اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے اقدامات پر زوردیا ہے۔ اسی طرح پاکستان نے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر بھی بہت سے عملی اقدامات اٹھائے اور بہت سے معاہدات بھی کئے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان اینٹی نارکوٹکس فورس کا کردار انتہائی موثر رہا ہے۔ اس نے پاکستان کو منشیات کی پیداوار، تقسیم اور اسمگلنگ سے بچانے کے لیے بہت سی عملی کارروائیاں کی ہیں۔ ان کارروائیوں میں اس کے افسر اور جوان جان کا نذرانہ بھی پیش کرچکے ہیں۔ اس کی پیشہ ورانہ کارکردگی کو اعدادوشمار کے تناظر میں دیکھا جائے تو دنیا بھر میں اسے بے حد سراہا گیا کیونکہ ہر سال منشیات کو پکڑنے والے ممالک میں پاکستان کی کارکردگی انتہائی شاندار رہی۔ اس نے سرحدوں میں موثر نگرانی، منشیات سازی میں استعمال ہونے والے کیمکلز کی رسد اورمنشیات کی طلب کو روکنے کے حوالے سے بہت سی کامیابیاں حاصل کیں ہیں۔ اسی فورس کے زیر اہتمام منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے سینٹرز بھی کام کررہے ہیں۔ یوں کہا جائے تو بے جانہ ہوگا کہ یہ ادارہ پاکستان کی نوجوان نسل کو نشہ کی لت سے چھٹکارہ دلانے اور اس کی روک تھام کے لیے ایک جنگ لڑ رہا ہے۔26جون کو انسداد منشیات اس کی ناجائز اسمگلنگ کے عالمی دن کے طور پر منایا جارہا ہے۔اس حوالے سے ضرورت اس امر کی ہے کہ عوامی اور سرکاری سطح پر لوگوں میں اس لعنت کے حوالے سے شعور بیدار کیا جائے۔ اس کے علاوہ میڈیا اور اخبارات کو بھی اپنے نوجوانوں کو اس لعنت سے چھٹکارہ کے لیے آگہی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ انسداد منشیات کی فورس نے منشیات فروشوں کو نکیل ڈالنے میں اہم کردار ادا کیا تاہم اس حوالے سے میڈیا نے بھی بہت جرات مندانہ کردار ادا کرتے ہوئے منشیات فروشوں اور ان کے اڈوں کو بے نقاب کیا ہے۔ یہ بھی بہرحال اپنی جگہ برقرار ہے کہ منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے لیے عالمی سطح پر بھی سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔

Farooq Uz Zaman
About the Author: Farooq Uz Zaman Read More Articles by Farooq Uz Zaman: 45 Articles with 27172 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.