قدیم دور میں انکا سلطنت کی تعمیر کردہ سڑک کے نظام کو
اقوام متحدہ کی تنظیم برائے ثقافت، یونیسکو نے عالمی ورثے کا درجہ دے دیا
ہے۔
صدیوں پرانی ’کھاپک نان‘ نامی یہ سڑک جنوبی امریکہ کے چھ ممالک سے گزرتی ہے۔
یونیسکو کے مطابق کھاپک نان ایک تعمیراتی عجوبہ ہے جس کو بحال اور محفوظ
رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
|
|
کھاپک نان کو عالمی ورثے کا درجہ دینے کا فیصلہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں
کیا گیا جہاں یونیسکو کی عالمی ورثے کی کمیٹی ’ورلڈ ہریٹیج کمیٹی‘ کا اجلاس
جاری ہے-
اس اجلاس میں پوری دنیا سے 40 ثقافتی اور قدرتی مقامات کی فہرست میں شمولیت
پر غور کیا جا رہا ہے۔
یہ سڑک جنوبی امریکہ میں اینڈیز کے پہاڑوں کے درمیان سے گزرتی ہے اور اس کی
تعمیر میں سینکڑوں سال کا عرصہ لگا تھا۔
سڑکوں کے اس نظام کو زیادہ تر تجارت اور دفاع کے لیے استعمال کیا گیا ۔
یہ سڑک پیرو، ایکواڈور اور بولیویا سے گزر کر کولمبیا کو انجینٹینا اور چلی
سے ملاتی ہے اور کل 30 ہزار کلومیٹر کا فیصلہ طے کرتی ہے۔
اس سڑک کے کچھ حصے اب تک محفوظ ہیں لیکن زیادہ تر مقامات پر اس میں تھوڑ
پھوڑ ہو چکی ہے۔
|
|
پیرو کے آثارِ قدیمہ کے ماہر فرنینڈو اسٹیٹےکتے ہیں کہ ’ہم ابھی تک پوری
سڑک نہیں دیکھ سکے ہیں کیونکہ سڑک کا ایک بڑا حصہ سبزے سے ڈھکا ہوا ہے۔‘
اپنے وسیع و عریض رقبے اور معیار کے لحاظ سے کھاپک نان انجینیئرنگ کی ایک
منفرد مثال ہے۔ یونیسکو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ’انجینیئرنگ
ٹیکنالوجی میں مہارت کا ثبوت ہے۔‘
یونیسکو نے مزید کہا کہ عالمی ثقافتی ورثے کا درجہ ملنے سے امکان ہے کہ
کھاپک نان سڑک کو اپنی بحالی کے لیے فنڈز بھی مل سکتے ہیں۔ |