رمضان اور پاکستان

رمضان المبارک کی آمد ہے ہوسکتا ہے کہ کل یعنی اتوار کو پہلا روزہ ہوجائے۔ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی اﷲ کے فضائل اور برکات کی بارش تو یقینی ہوتی ہے مگر ہمارے ملک میں اس مقدس مہینہ میں ایسا کچھ ہوتا ہے کہ گمان ہوتا ہے کہ '' شیطان قید نہیں ہوا بلکہ آزاد ہوگیا '' گلی کوچوں میں ، بسوں ، ٹرینوں میں ہر جگہ ہی شیطان نہیں شیاطین کا راج نظر آتا ہے مساجد سے باہر نکلتے ہی فروٹ کے ٹھیلے والوں کی باتوں ، اور ان سے بھاؤ تاؤ کرنے والوں میں بھی اکثریت ایسے لوگوں کی ہوتی ہے جن کے اندر سے شیطان جھانکتے ہوئے یا شیطانوں کی جھلک نظر آنے آتی ہے۔

لیکن اس بات سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ان سب برائیوں کے باوجود اس ماہ مبارک میں ہم سب پر اسلامی تعلیمات اور اس پر عمل درآمد کا واضح غلبہ رہتا ہے۔ غلطیوں اور نادانستہ یا دانستہ گناہ سرزد ہوجانے پر فوری استعفار اور توبہ کرنے کا عمل بھی جاری رہتا ہے ( اﷲ ہماری توبہ کو قبول کرے اور ہمین معاف کرے آمین )۔ مجھے یقین ہے کہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی رمضان اسی طرح اپنی بھرپور کرامتوں کے ساتھ گزرتا ہوگا چونکہ مجھے کبھی اتفاق نہیں ہوا کہ رمضان المبارک کراچی کے علاوہ کسی اور شہر میں گزارسکوں۔ کراچی میں رمضان کے فضائل کی رونقیں اور برکات تو ہر علاقے میں نظر آتی ہیں۔ شہر کی شائد ہی کوئی ایسی شاہراہ یا بازار ہو جہاں راہ گیروں اور مسافروں کے لیے افطاری کا اہتمام نہ کیا جاتا ہو مساجد میں ہونے والا انتظام اپنی جگہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ کراچی میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باوجود رمضان کی رونقیں اب بھی مثالی ہی ہیں الحمداﷲ۔

اس خوشگوارصورتحال کے باوجود روز بروز مہنگائی اور بیروزگاری کے باعث سفید پوش افراد روز و شب مشکلات اور تکالیف میں گزار رہے ہیں۔ تاہم لوگوں کی دریا دلی کے باعث سب رمضان اور عیدالفطر اچھی گزارلیتے ہیں۔ تاہم اکثر محلوں اور علاقوں میں ایسے گھرانے موجود ہوتے ہیں جو '' پریشانی اور مشکلات '' کے باوجود اپنی سفید پوشی قائم رکھنے کے لیے کچھ کہنے کی ہمت بھی نہیں رکھتے۔ یقینا ہم سب کو ایسے افراد کی '' بند مٹھی '' مدد کرنی چاہیئے۔

کورنگی کراچی کا عدیل ایسے ہی افراد میں شامل ہے جو نیک دل لوگوں کی مدد کا طلب گار ہے۔ وہ اپنے قد کاٹھ کی وجہ سے تو پریشان رہتا ہی ہے لیکن اسے ہڈیوں کی بیماریوں نے بھی جکڑ کر رکھ دیا ہے۔ عدیل سے میری ملاقات چھوٹے قد کے کے لوگوں کے مسائل کے حوالے سے ایک ٹی وی پروگرام کے لیے ہوئی تھی۔ اس وقت میں اے آر وائی سٹی چینل سے بحییثیت سینیئر پروڈیوسر وابستہ تھا۔

عدیل نے آج مجھے فون کیا، میں نے خیریت دریافت کی تووہ بہت مشکل سے یہ بتا سکا کہ '' انور بھائی پستہ قد ، بیروزگاری ، رشتے داروں کا نا مناسب رویہ ، اور معاشرے کا اپنی دھن میں مگن رہنا ، مجھ جسیے لوگوں سے منہ موڑنا میرے مسائل ہیں ، ہاں بس جی رہا ہوں میں بھی اور میری پستہ قد بیوی بھی ، مجھے نہیں معلوم ہم کیوں جی رہے ہیں ، اﷲ نے کیوں زندہ رکھا ہے ، بس اﷲ کے سہارے جیئے جارہا ہوں ''

عدیل جیسے بہت سارے لوگوں کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں ، انہیں تسلی دیتا ہوں ، ہمت دلاتا ہوں کہ اﷲ کریم ہے ، اﷲ سے ہمیشہ اچھی توقع رکھو ، اﷲ بہتر کرے گا۔

الحمد اﷲ ،میری کوشش شائد بچپن سے ہی ایسی رہی کہ '' مدد طلب کرنے والے کی میں خود مدد کروں جو ممکن ہو ، نتیجے میں اﷲ کا احسان ہے کہ میں خود بیماری ، بیروزگاری اور دیگر مسائل کے باوجود بہت سارے لوگوں کی نسبت اﷲ نے جھے بہت خوش رکھا ہوا ہے۔ آج یتیم ہونے کے باوجود کم از کم '' یتیم '' نہیں کہلاسکتا جس کی وجہ اﷲ نے محبت کرنے والے دوست دیئے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اﷲ جس طرح تو نے مجھے بہترین اور پیارے دوست دیئے ہیں اسی طرح سب کو ایسے دوست عطا کرے آمین اور ہم تمام مسلمانوں کو خصوصا دوستوں کو ہمیشہ بہت خوش اور دین پر رکھ ، آمین۔

بہرحال میں بات کررہا تھا عدیل کی اور عدیل جیسے لوگوں کی ہمیں تلاش کرکے مدد کرنی چاہیئے۔ میں اس نیک کام کے واسطے عدیل جیسے دیگر ضرورت مند افراد کے نام ظاہر نہیں کرنا چاہتا ، بس میری کوشش ہے کہ میں آپ سب کے تعاون سے ضرورت مندوں کی مدد کرتا رہوں۔ اﷲ ہماری نیکیوں کو قبول کرے آمین۔

یہاں میں مخیر حصرات کے لیے اپنے بنک اکاؤنٹ کی تفصیلات لکھ رہا ہوں تاکہ آپ کی بھیجی ہوئی رقم ضرورت مندوں تک پہنچاسکوں۔ تاہم جو لوگ عدیل سے براہ راست رابطہ کرکے ان کی مدد کرنا چاہیں وہ براہ راست عدیل کے فون نمبر 03318936710 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔
Standard Chartered Bank, University Road Branch, Gulshan Iqbal Karachi.
Accound: 01155428501
Swift code: scblpkkxxxx
Branch Code : 024
IABN : pk62scbl0000001155428501۔

تمام قارئین سے میری صرف ایک درخواست ہے کہ وہ میرے لیے خصوصی دعائیں کریں ، اﷲ ٓپ سب کی سب دعائیں قبول کرے ، آمین
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 165931 views I'm Journalist. .. View More