ایک بنیادی سوال،ذہن میں
ہروقت چبھنے والی ایک تکلیف دہ چبھن۔جب میں مقدس مہینے میں بازاروں میں،
غریب کو لٹتے دیکھتاہوں،جب میں چوکوں،چوراہوں پر بے گناہوں کا بہتا خون
دیکھتا ہوں،جب میں اپنوں کے ہاتھوں معمولی جھگڑوں پر گردنیں کٹتی دیکھتا
ہوں،جب میں غیرت کے نام پر بھائیوں کے ہاتھوں میں دم توڑتی بہنیں دیکھتا
ہوں،بابا،بابا کہتی جب ایک گڑیا جیسی بے گناہ بیٹی کی آواز خاموش کردی جاتی
ہے تو سوچنے لگتا ہوں کیا ہم مسلمان ہیںٖ؟بازاروں میں ذخیرہ
اندوزی،دکانداروں کی گرانفروشی،سرکاری افسروں کی بدعنوانی،سیاسدانوں کی
چالبازی،برائی کے اڈوں پر حرام کاری،جوئے کے اڈوں پر حرام خوری دیکھتا ہو
تو سوچتا ہوں کیا ہم مسلمان ہیں۔۔؟
حوا کی بیٹیاں غیر محفوظ ،کہیں عزتیں پامال ہو رہیں تو کہیں زندگی سے جا
رہی ہیں،معاشرہ غیرت،محبت،عزت وآبرو کے نام پر قتل کا نام دے کر روائیتی بے
حسی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ہر جگہ،ہر روز نئے نئے واقعات سامنے آ رہے
ہیں،پولیس کی ستائی مظفر گڑھ کی آمنہ خو سوزی کررہی ہے تو ملتان کی طالبہ
سماج کے رواجوں پر جان دے دیتی ہے،لاہور کی فرحانہ کا انصاف کی دہلیز پر
خون کردیا جاتا ہے تو ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک عاشق شادی نہ کرنے پر محبوبہ
کو جلا دیتا ہے،گجرات میں والدین بیٹی کو آگ لگاتے ہیں تو ڈسکہ میں
نوجوانوں کو سرعام لٹکا دیا جاتا ہے،ہر طرف معصوم بچیوں سے زیادتی کی گونج
سنائی دیتی ہے،ایسا جب دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کیا ہم مسلمان ہیں؟
سال کے گیارہ مہینے مارکیٹ نارمل رہتی ہے،جب رمضان آتا ہے تو لوٹ مار شروع
،اشیاء خوردو نوش عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوجاتی ہیں،جو ملتی ہیں ان کی
قیمتیں سن کر صارف کے ہوش اڑ جاتے ہیں،دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں
ہوتا،کسی بھی مذہب میں جب کوئی تہوار آتا ہے تو اس کے ماننے والے ریلیف
دیتے ہیں،اشیاء کی قیمتیں کم کر دی جاتی ہیں تاکہ ایک عام شخص بھی خوشیوں
میں شریک ہو سکے،جب یہ تضاد دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کیا ہم مسلمان ہیں؟
پولیس بے لگام،جس کو چاہے سرعام ٹھوک دے کوئی پوچھنے والا نہیں،نہ خوف
قانون،نہ خوف خدا،پیسہ ہی قانون،پیسہ ہی خدا،زمانہ بے حس،پیسے کا
پجاری،کوئی مرتا ہے تو مر جائے،ہمیں کیا؟
وہ شیعہ،میں سنی،وہ وہابی میں بریلوی،وہ سیکولر میں مذہبی۔۔خدا پرست،وہ
کافر میں مسلمان،تقسیم ہی تقسیم وحدت کہیں بھی نہیں،بقول نبی رحمتﷺ مسلمان
تو ایک جسم کی مانند ہیں،اگر جسم کے ایک حصے کو تکلیف پہنچے تو سارا جسم
بیقرار ہوجائے،ایک مسلمان کو تکلیف پہنچے تو دنیا کے سارے مسلمان اس تکلیف
کو محسوس کریں،لیکن افسوس! تم جدا میں جدا،ساری امت جدا جدا،پھر بھی کہتے
ہیں ہم مسلمان ہیں،کیا ہم مسلمان ہیں؟ |