روحانی ترقی کا مہینہ

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

یوسف کی سفید کار پچھلے تین مقابلوں میں سبقت لے رہی تھی ۔ آج بھی لوگ یہ توقع کر رہے تھے کہ بازی تو سفید کار ہی لے جائے گی ۔ریس شروع ہوئی سفید کار نے رفتار پکڑی لوگوں کا شور بلند ہوا ،لیکن یہ کیا۔۔۔موڑ کاٹتے ہوئے سفید کار الٹ گئی حالانکہ اس سے پہلے سفید کار بڑے خوبصورت انداز میں موڑ کاٹتی تھی ، چہ مگویاں شروع ہو گئیں کہ کار میں کچھ گر بڑ کی گئی ہے ۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ کار سوار یوسف نہیں بلکہ اس کا بھائی دانش چلا رہا تھا اور وہ تیز رفتار کار کو قابو نہ کر سکا اور مقابلہ ہار گیا۔

گویا کہ سواری تو تیز رفتار تھی لیکن چلانے سوار کمزور تھا

اﷲ تعالی نے ہر چیز میں جوڑے جوڑے بنائیں ہیں ۔ نر مادہ ،دن رات، سردی گرمی، وغیرہ ان جوڑوں ہی سے کائنات کا نظام چل رہا ، ہر ایک کی اپنی اہمیت ہے کسی ایک کو نظر انداز کرنے سے سارا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے ، ایسے ہی ہمارے اندر بھی دو قوتیں ہیں،جسم اور روح ان میں بھی اگر توازن ہو گا تو معاشرہ اس کے ثمرات دیکھے گا ، جسم کی مثال سواری کی ہے اور روح اس سواری کا ڈرائیور، دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں، تیز رفتار سواری کی مشاق سوار ہی قابو کر سکتا ہے ورنہ سواری کی تیز رفتاری خطرناک ہو جائے گی ۔ اسی طرح اگر سواری مریل ہو تو شہسوار بھی کچھ نہیں کر سکتا ،اسے ہی روح اور جسم میں توازن ضروری ہے ۔

معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں کی وجہ یہ نہیں کہ لوگوں میں قابلیت نہیں یا ملک میں قانون نہیں بلکہ اس کی وجہ برائیوں میں مبتلا ہونا ہے ،کرپشن ، جھوٹ، دھوکا بازی، فحاشی ، عریانی، لوگوں کو حقیر سمجھناوغیرہ یعنی قابلیت پیدا کر کے زندگی کی سواری تو بہت تیز رفتار کر لی لیکن سواری کا ڈرائیور روح بہت کمزور ہے جو کہ کرپشن کا موڑ کاٹتے ہوئے ، جھوٹ کا لال اشارہ آتے ہوئے ، دھوکے بازی کا اسپیڈ بریکر آتے ہوئے اپنی زندگی کی گاڑی سنبھل نہیں سکتا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ قابلیت اور عہدہ جس قدر بڑا ہوتا ہے کرپشن بھی اسی انداز کی ہوتی ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ جیسے ہم جسم کو اہمیت دیتے ہیں اسی طرح روح کو بھی اہمیت دیں تاکہ جسم کنٹرول میں رہے اور منزل مقصود تک پہنچا سکے -

سال کے گیارہ ماہ ہم اپنی جسمانی ضروریات کے پورا کرنے میں ایسے منہمک ہوتے ہیں کہ روح کی طرف توجہ نہیں ہوتی اس لئے رمضان المبارک کا مہینہ روح کی تربیت کا مہینہ ہے اس میں جسم کی حلال ضرورت یعنی کھانے پینے پر دن میں پابندی لگا دی جاتی ہے ۔ سخت گرمی ہے پیاس کی شدت ہے ، بھوک ستا رہی ہے گھر میں اکیلے ہیں پھر بھی وقت سے پہلے نہیں کھانا اتنی سخت بھوک میں بظاہر کوئی ہاتھ روکنے والا نہیں لیکن اﷲ تعالٰی کے خوف سے حلال کھانا نہیں کھاتے تو حرام کام مثلا رشوت، جھوٹ، غیبت ، دھوکا وغیرہ امور کیسے کر لیں؟ اس لئے جیسے حلال کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں اس سے زیادہ ضروری ہے کے حرام کام چھوڑ دیں ،ایک حدیث شریف آتا ہے جس کا مفہوم ہے کہ بہت سے روزے دار ایسے ہیں جن کو روزے سے بجز بھوکا اور پیاسا رہنے کہ کچھ حاصل نہیں ہوتا، علماء فرماتے ہیں اس سے مراد وہ ہیں جو روزے میں گناہوں کو نہ چھوڑے۔ اس لئے روح کی اس تربیتی کورس کے لئے ضروری ہے کہ حلال کھانے پینے چھوڑنے کے علاوہ حرام کام بھی چھوڑ دے اور خوب روحانی غذا استعمال کرے یعنی کثرت سے ذکرو تلاوت ، نوافل ادا کرے ، رمضان کے متعلق حدیث شریف میں آتا ہے کہ یہ غمخواری کا مہینہ ہے مستحق لوگوں کی خوب امداد کرے ، اکثر لوگ زکواۃ اس ماہ مبارک میں نکالتے ہیں اس لئے علماء کرام سے مسائل پوچھ کر صحیح مصرف پر زکواۃ ادا کرے ایسا نہ ہو کہ دلکش اشتہارات یا پیشہ وروں کی افسانی داستان سن کر اپنی زکواۃ خر اب ہو جائے۔قابل اعتماد علماء کرام سے مسائل معلوم کر کے زکواۃ کی ادائیگی کریں اور فرمایا کہ یہ صلح صفائی کا مہینہ ہے ،اپنے خاندانی جھگڑوں کو ختم کریں ، معافی تلافی سے دل صاف کر لیں ، اس معاملے میں جو پہل کرے گا اﷲ تعالی اس کو بلند کریں گے، لیکن اگر دل صاف نہ کیے تو رمضان کی آخری رات میں سب دی مغفرت ہو جائے گی لیکن چار شخصوں کی مغفرت روک لی جائے گی ان میں ایک تو شراب کا عادی اور باقی تین کا تعلق آپس کے تعلقات سے ہے یعنی ۱۔والدین کی نافرنی کرنے والا،۲۔قطع رحمی ،ناطہ توڑنے والا، ۳۔ کینہ رکھے والا(فضائل اعمال)

الغرض رمضان کو ایسا گزاریں کہ روح ایسی طاقتور اورتقوی سے آراستہ ہو جائے کہ پھر بڑے سے بڑا نفع بھی جھوٹ اور دھوکا دینے پر آمادہ نہ کر سکے ،نہ ہی بڑے سے بڑی رشوت غلط کام پر مجبور کرے ، زندگی کی اس دوڑ میں مقصد سے غافل کرنے والی رکاوٹوں کو عبور کر کے منزل مقصود پا لیں -

Ilyas Katchi
About the Author: Ilyas Katchi Read More Articles by Ilyas Katchi: 40 Articles with 35705 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.