موت سے کیا ڈرنا ۔۔۔ ؟

موت سے کیا ڈرنا اسے تو آنا ہے٬ موت ایک اٹل حقیقت ہے جس سے کسی کو رستگاری یا فرار نہیں چاہے انسان زندہ رہنے کے لئے جو چاہے جیسے چاہے اور جتنے چاہے جتن کر لے ہمیشہ کی زندگی حاصل نہیں کر سکتا اس دنیا میں ہمیشہ قیام نہیں کر سکتا جس قدر بھی جی لے جتنی بھی طویل عمر پا لے انسان کو اس جہان سے ایک نہ ایک دن کوچ کر جانا ہے جب موت نے زندگی کا دروازہ کھٹکھٹانا ہے انسان کو اسی لمحے اس زندگی کا ہاتھ چھوڑ کر موت کو گلے لگانا اور موت کے ساتھ چلے جانا ہے

جس پل موت کا نقارہ بجتا ہے تو پھر کوئی طاقتور کوئی عقلمند یا کوئی دولت مند ایسا نہیں جو موت کے چنگل سے انسان کا دامن چھڑا کر اسے پھر سے زندگی کی طرف لے آئے جس کسی بھی ذی روح نے زندگی پائی ہے اسے آخرکار موت بھی آکر ہی رہے گی کہ یہی انسان کا وہ مقدر ہے جسے کوئی نہیں مٹا سکتا ایک طرح سے دیکھا جائے تو زندگی موت اور موت ہی اصل میں زندگی ہے کہ اس دنیا میں انسان کو زندگی کے ساتھ ساتھ بے شمار مصائب اذیتیں اور تکلیفیں اٹھانا پڑتی ہیں جو انسان کی زندگی ویران کرتی چلی جاتی ہیں بعض اوقات انسان چاہتے ہوئےبھی خود کو دکھ اور مایوسی کی کیفیت سے باہر نہیں نکال پاتا اور یہی وہ اذیتیں ہوتی ہیں جو انسان کی زندگی کو اس قدر اجیرن بنا دیتی ہیں کہ انسان کبھی تقدیر کو کبھی اپنی زندگی سے اس قدر مایوس ہو جاتا ہے کے اپنی زندگی کا خود اپنے ہاتھوں خاتمہ کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے جب بھی کسی کو زندگی ملتی ہے اسی وقت سے انسان کی موت بھی انسان کے پیچھے پیچھے چلی آتی ہے جب انسان پیدا ہوتا ہے تب ہی دنیا میں انسان کے قیام کی مدت کا فیصلہ بھی ہو جاتا ہے

کہ فلاں شخص دنیا میں کتنے سال جیئے گا اور کس جگہ کس وقت اور کیسے اس کی موت آنی ہے انسان موت سے بچنے کے ہزار جتن کرتا رہے علاج معالجے میں اپنا وقت پیسہ دعائیں جتنی چاہے صرف کرے مگر وہ موت کو نہیں ٹال سکتا اگرچہ دنیا میں ہر مرض کی دوا ہے لیکن موت کی نہیں کیونکہ موت کوئی مرض نہیں اگر مرض ہوتی تو اسکی شفا بھی ضرور ہوتی مگر ایسا نہیں ہے کیونکہ موت مرض نہیں بلکہ زندگی کی سب سے بڑی حقیقت ہے

موت ڈنکے کی چوٹ پر آئے گی اور زندگی کا خاتمہ کرتے ہوئے انسان کو اپنے ساتھ لے جائے گی انسان کو یہ زندگی آدم کو نافرمانی کی وجہ سے ملی ہے اور نا فرمانی کی سزا تو بھگتنا ہی پڑتی ہے اسی لئے انسان دنیا میں روتے ہوئے آتا ہے جب سے آدم کو یعنی نسل انسان کو زمین پر آباد کیا گیا ہے تب سے ہی انسان دنیا میں بےشمار مصائب و آلام کا شکار ہوتا آیا ہے شاید یہ اسی نافرمانی کی پاداش ہے لیکن اللہ تبارک و تعالٰی کی ذات رحمت و مہربانی کا سر چشمہ ہے وہ غفور الرحیم ہے اسی لئے جب آدم و حوا نے شیطان کے بہکاوے میں آکر شجر ممنوعہ سے پھل کھا کر نافرمانی کا ارتکاب کرتے ہوئے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اپنے رب کے حضور رحم کی التجاء کی جسے رب نے قبول فرماتے ہوئے انہیں یہ دعا سیکھائی
‘ ربنا ظلمنا انفسنا والالم تغفرلنا وترحمنا لنکوننا من الخٰسرین‘
اے پروردگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے‘

چونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے بے انتہا محبت رکھتا ہے اور توبہ قبول کرنے والوں کی توبہ قبول کرتا ہے جو اسے پکارتا ہے وہ اس کی پکار ضرورت سنتا ہے اور انسان کو اس مشکل سے ضرور باہر نکالتا ہے جس میں انسان اپنی نادانی یا نافرمانی کے باعث خود کو مبتلا رکھتا ہے سو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی فریاد سنی اور انہیں معاف فرمایا لیکن انہیں اس خطا کا ازالہ کرنے کے لئے دنیا میں بھیجا کہ جاؤ اور نیک اعمال کی روشنی سے اپنے اندر کے اپنے باطن کی سیاہی دھو ڈالو تب ہی تم اس جنت کے حقدار ٹھہرو گے جسے اپنی ہی نادانی سے چھوڑنے پر مجبور ہوئے

اللہ تعالیٰ کسی بھی انسان کو کسی بھی مشکل میں اور کبھی بھی بے آسرا نہیں چھوڑتا یہی وجہ ہے ذات باری تعالٰی نے انسان کی رہنمائی کے لئے انسان کی بھلائی کے لئے ہر زمانے میں اپنے رسول بھیجے اپنا پاک کلام اپنے فرشتوں کے ذریعے اپنے پیغمبروں پر نازل فرماتا رہا جو عوام الناس تک صحیفوں اور کتابوں کی شکل میں آج تک انسانوں کی رہمنائی کر رہا ہے اللہ کے پاک اور سچے پیغام کی تکمیل اللہ کے آخری اور محبوب ترین نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کی جانے والی کتاب قران مجید فرقان حمید پر مکمل ہوئی جو قیامت تک کے لئے تمام انسانوں کے لئے سرچشمہ ہدایت ہے

جو سابقہ تمام الہامی کتابوں اور پیغمبروں کی تصدیق و شہادت ہے اب ذرا موضوع پر آتے ہیں بات ہو رہی تھی ‘موت سے کیا ڈرنا‘ تو کلام پاک کھول کر دیکھیئے پڑھئیے زندگی اور موت کا فلسفہ آپ کے سامنے بہت وضاحت سے عیاں ہو جائے گا احکام الہی کا مطالعہ کریں اپنے اندر ایمان پیدا کریں یہ ایمان ذکر الہی کی دین ہے جس دل میں ایمان ہے وہ کسی بات سے نہیں ڈرتا جو احکام الہی کا پابند ہے تو احکام الہی کی پابندی کریں اس کے محبوب نبی کی اطاعت کریں رب اور اس کے رسول سے محبت کریں اس محبت کی عقیدت کے طفیل رب کے بندوں سے محبت رکھیں کسی پر ظلم نہ کریں لوگوں کے ساتھ بے غرض ہو کر نیکی کریں تو موت کا ڈر خود بخود ختم ہو جائے گا موت کو تو آنا ہی ہے ایسی پرسکون موت کی تمنا کریں جیسے کوئی اپنے محبوب سے ملنے کی خواہش میں بیقرار ہوتا ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب آپ اپنی زندگی کے تمام معاملات پر اپنے رب کے بتائے ہوئے احکامات کے مطابق عمل درامد کرتے ہوں اپنی زندگی قرآن اور اسوہ رسول کے مطابق بسر کرنا شروع کردیں دل سے ہر قسم کا خوف مٹ جائے گا اور موت ایسی لازوال زندگی عنایت کرے گی کہ جس پر بار بار فدا ہو جانے کو جی چاہے

مطالعہ قرآن اور تعلیمات قرآن پر عمل اور اطاعت و فرمانبرداری کو اپنا شعار بنا لیں پھر آپ یقیناً اس جنت کے مستقل مکین اور حقدار ہوں گے جس سے ایک نافرمانی کے باعث باوا آدم و اماں حوا کو بے دخل کیا گیا تھا اللہ تعالٰی ہمارے دلوں کو ایمان کی روشنی سے معمور فرمائے اور ہمیں اپنی زندگیاں قرآن و سنت کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 488675 views Pakistani Muslim
.. View More