شمالی وزیرستان سے نقل مکانی
کرکے آنے والے خاندانوں کوبروقت اور احسن طریقے سے امداد کی فراہمی ایک بہت
بڑا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کیلئے حکومت اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہی
ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم فوج کے شابہ بشانہ کھڑی ہے اور اسے
پورے ملک کے امن پسند اور محب وطن عوام ی مکمل تائید و حمایت حاصل ہے۔ وزیر
اعظم میاں محمد نواز شریف سے آرمی چیف راحیل شریف نے ملاقات کی۔ وزیر اعظم
نواز شریف اور جنرل راحیل شریف کے درمیان وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی
ملاقات میں شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب سمیت قومی سلامتی کے
امور پر غور کیا گیا۔ آرمی چیف نے اپنے حالیہ دورہ شمالی وزیرستان کی
تفصیلات سے بھی وزیر اعطم کو آگاہ کیا آرمی چیف نے آپریشن ضرب عضب میں حاصل
کی گئی کامیابیوں کے بارے میں وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔ آرمی چیف نے وزیر
اعظم کو بتایا کہ آپریشن ضرب عضب پلان کے مطابق کامیابی سے جاری ہے۔اس موقع
پر وزیر اعظم میاں نواز شریف نے آپریشن میں حصہ لینے والے جوانوں اور
افسروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کی
کامیابی سے پاکستان مضبوط اور خوشحال ملک بنے گا آپریشن کے نتیجہ میں ملک
میں امن قائم ہو گا ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کم نقصان کے ساتھ آپریشن کو
کامیابی کی طرف لے جا رہی ہے۔ جوانوں کی مہارت کے باعث آپریشن میں عوام کا
نقصان نہیں ہو رہا۔ نقل مکانی کرنے والوں کے لئے جامع منصوبہ بندی کر لی ہے
آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے بعد متاثرین کی بحالی کا کام شروع کر دیا
جائے گا۔ فوج سمیت تمام اداروں کا مربوط انداز میں کام کرنا باعث اطمینان
ہے۔ شمالی وزیرستان کے عوام نے ملکی سلامتی کے لئے اپنا گھر بار چھوڑا۔
وزیر اعظم نے مختصر وقت میں آپریشن کو کامیاب بنانے پر چیف آف آرمی سٹاف
جنرل راحیل شریف کے کردار کو سراہا۔ وزیر اعظم اور آرمی چیف نے اتفاق کیا
کہ ملک کے استحکام اور سیکورٹی کے لئے شمالی وزیرستان سے لوگ بے گھر ہوئے
ہیں ان کی بحالی کے لئے جامع منصوبے کے تحت کام کیا جائے گا۔آپریشن ضرب عضب
کے باعث نقل مکانی کرکے بنوں اور دیگر مقامات پر آنے والے میں 4 ہزار 500
سے زائد خاندانوں میں پاکستان آرمی اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت تقریبا 4
ہزاز 500 ٹن راشن تقسیم کیا جا چکا ہے۔پاک فوج کے بریگیڈیئر آفتاب کا کہنا
تھا کہ متاثرین شمالی وزیرستان میں راشن کی تقسیم کے کئے آرمی کے تحت 6
کیمپ لگائے گئے ہیں جس میں سے 3 کیمپ بنوں میں 2 ڈی آئی خان اور لکی مروت
میں قائم کیا گیا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت بھی 5 ڈسٹریبیوشن پوائنٹس
قائم کئے گئے ہیں جس میں سے 4 بنوں میں ایک ڈیرہ اسماعیل خان میں ہے، اس کے
علاوہ آرمی کا ایک موبائل دسٹریبیوشن پوائنٹ بھی کام کر رہا ہے اب تک شمالی
وزیرستان سے نقل مکانی کر کے آنے والے 44 ہراز 633 خاندان رجسٹرڈ ہو چکے
ہیں، پاک فوج نے اپنے راشن کے کوٹے میں سے 40 ہزار خاندانوں کے لئے راشن
بنوں بھوایا ہے، ہر پیکج 110 کلو کا ہے، یہ تقریبا 4 ہزار 500 ٹن راشن بنتا
ہے۔ متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کی جانب سے شمالی وزیرستان کے متاثرین
کے لئے 50 ہزار پیکیجز فراہم کئے گئے ہیں، ہر پیکج 65 کلو کا ہے جو تقریبا
3 ہزار300 ٹن بنتا ہے۔ پاک فوج شمالی وزیرستان کے متاثرین میں کو جو راشن
تقسیم کر رہی ہے اس کا وزن تقریبا 8 ہزار ٹن بنتا ہے، 3 ہزار ٹن سے زائد
آرمی تقسیم کر چکی ہے، اس کے علاوہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت بھی آج تک
تقریبا 14 سو ٹن راشن تقسیم ہو چکا ہے، اس طرح اب تک تقریبا 4 ہزار 500 ٹن
راشن متاثرین شمالی وزیرستان میں تقسیم ہو چکا ہے۔ اس قسم کی غلط فہمیاں
بھی پائی جاتی ہیں کہ کچھ جگہوں پر راشن تقسیم نہیں کیا گیا لیکن یہ سراسر
غلط ہیں، اب تک آرمی کی جانب سے 31 ہزار 279 خاندانوں کو راشن تقسیم کیا جا
چکا ہے، 15 ہزار خاندان ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت راشن لے چکی ہیں۔ اس طرح
تقریبا 45 ہزار خاندانوں میں راشن تقسیم ہو چکا ہے۔ اب تک جو راشن تقسیم
کیا جا چکا ہے اس میں سے 70 فیصد آرمی نے خود تقسیم کیا ہے اور تقریبا 30
فیصد ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت تقسیم کیا گیا ہے۔ آرمی نے 25 جون سے راشن
تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا گزشتہ 9 روز میں ہر روز 5 ہزار خاندانوں
نے آرمی سے راشن تقسیم کئے۔بکہ خیل میں شمالی وزیرستان کے متاثرین کے لئے
ایک ڈی پی کیمپ قائم کیا گیا ہے جس میں 5 ہزار سے زائد خاندانوں کے لئے
ٹینٹس اور کھانے کی سہولت موجود ہے، تمام خیموں میں پنکھے اور کچھ میں روم
کولرز بھی دیئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈی پی کیمپ میں خواتین اور مردوں کے
لئے الگ الگ ریسٹ ایریا بھی بنائے گئے ہیں، عارضی طور پرمسجد بھی قائم کر
دی گئی ہے جہاں نماز اور تراویح ادا کی جارہی ہے۔ موبائل میڈیکل سینٹر
موجود ہیں جہاں متاثرین کو 24 گھنٹے میڈیکل کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
ڈی پی کیمپ میں خواتین کے لئے ووکیشنل ٹریننگ سنٹر اور مردوں کے لئے
ٹینکنیل اسکلز ٹریننگ سنٹر بھی قائم کئے جائیں گے، بچوں کے لئے اسکول،
پارکس، جھولے اور اسپورٹس کا سامان بھی رکھا جائے گا جب کہ متاثرین کے
جانوروں کے لئے چارے کا بندوبست بھی کیا گیا ہے۔پاک فوج نے کہا ہے کہ میران
شاہ کا 80فیصد علاقہ دہشتگردوں سے پاک کرا لیا گیا ہے۔آئی ایس پی آر کے
ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ اور ضرب عضب آپریشن کے کمانڈرمیجر
جنرل ظفر اﷲ خان نے بتایا کہ میران شاہ میں القاعدہ بھی موجود تھی۔
دہشتگردوں کی سو پناہ گاہیں تباہ کر دی گئی ہیں جبکہ اس آپریشن کے دوران
چارسو دہشتگرد مارے گئے اور ایک سو تیس زخمی ہوئے ہیں اور ابھی تک کوئی عام
شہری نہیں مارا گیا ا۔ آپریشن ضرب عضب کے دوران دہشتگردوں کا مرکزی کمانڈ
اینڈ کنٹرول تباہ ہو گیا ہے۔ آپریشن کے دوران بارودی سرنگیں بنانے والی
گیارہ فیکٹریاں تباہ کر دی گئیں ہیں اور علاقے سے 23ٹن بارودی مواد بھی
برآمد کیا گیا ہے۔ لال مسجد کے مولانا غازی عبدالعزیز کی وصیت بھی وہاں سے
ملی ہے جو دہشتگردوں کی تربیت میں استعمال کی جاتی تھی ضرب عضب آپریشن کے
کمانڈر نے بتایا کہ شمالی وزیرستان دہشتگردوں کی تربیت،لاجسٹک اور
کمیونیکیشن کا اصل گڑھ تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلا امتیاز تمام
دہشتگردوں کا خاتمہ کیا جائیگا آئی ایس پی آر نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا
کہ وہ اپنے علاقے میں دہشتگردوں کے فرار کو رو کنے کے لیے اقدامات کرے۔
آپریشن میں سول آبادی کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ آپریشن میں متعدد مقامی اور
غیر ملکی مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوچکے ہیں۔پاک فوج کی حکمت عملی کی بدولت
شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے ملک بھر میں موجود ٹھکانوں کی
معلومات ملی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ہتھیار ڈالنے والے دہشتگردوں سے تفتیشن
سے بھی اس ضمن میں مدد ملی ہے۔ آئی ڈی پیز کی آڑ میں شدت پسندوں کے فرار کی
کوششیں بھی قبائلی جرگے کے تعاون سے ناکام بنادی گئی ہیں اور اس دوران
متعدد دہشتگرد گرفتار کرلئے گئے ہیں،ان سے ملنے والی معلومات کی بنیاد
پرحالیہ دنوں میں کراچی،بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں کئی دہشت گردوں کو
گرفتار کیا گیا ہے۔ تین ہفتوں سے جاری آپریشن میں انتہا پسندوں کے زیر
کنٹرول علاقے سے بھاری مقدار میں خطرناک جدید ہتھیار ، بارودی مواد سے بھری
فیکٹریاں اور ٹینک شکن بارودی سرنگیں بھی برآمد کی گئی ہیں۔
|