آہ !ہارون رشید:ہرآنکھ ہے اشکبارتوہرگھرہے سوگوار

موت آتی نہیں بُلانے سے
موت آتی ہے اِک بہانے سے
موت کا کوئی موسم نہیں ،موت کا کوئی بھروسہ نہیں ،موت سے کس کو دستکاری ہے۔موت برحق ہے۔موت سے کوئی بھاگ نہیں سکتا۔موت ہر بشر کو اس کی آخری آرام گاہ تک لے جاتی ہے۔موت نہ پیارے کو چھوڑتی ہے۔موت کو جس وقت آنا ہے۔وہ دبے پاوں آتی ہے اور چپکے سے ہم سے ہمارے بہت پیاروں کو چھین کر لے جاتی ھے۔موت ہمہ وقت اپنے شکار کے تعاقب میں رہتی ہے۔موت کو کسی پر رحم نہیں آتا۔جس کا وقت آجاتا ہے موت کے فرشتہ بحکم ربی سے اسکی روح قبض کرلیتا ہے۔ہم سب کو دیر سویر اسی رب کی طرف لوٹنا ہے۔ موت سے بڑی سچائی کوئی نہیں . ہمیشہ قائم رہنے والی ذات صرف اللہ تبارک وتعالی کی ہے۔اللہ مغفرت کرے۔۔کتناخوبصورت اورپھول جیسی صورت والانوجوان تھاجوپلوں میں اپنوں سے جُداہوگیا۔اصل میں وہ ایک پھول ہی تھاجوپوری طرح کھلنے سے پہلے ہی مرجھاگیا۔والدین کادُلارا،اپنوں کاپیارا،یاروںدوستوں کابہترین دوست یوں چلاجائے گاکاکوئی تصورذہن میں لاہی نہ سکتاتھا۔۔۔۔۔مگرموت کافرشتہ مقررہ وقت پرآن پہنچا اوربلامذہب وملت،ذات ،اونچ نیچ ،چھوٹے بڑے کی تمیزکیے بغیرحکمِ ربی کونبھاگیا۔اُسے توبس حکم ربی نبھانے سے غرض ہے۔ رجسٹرار باباغلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی رشیدچودھری کے 21سال کے جواں سال فرزندارجمندہارون رشیدکے دریابردہونے کی منحوس خبرسن کر ہرکسی کاکلیجہ مُنہ کوآیاہوگا۔والدین ،بھائی بہنوں اوردیگراحباب پرکیاگذرے ہوگی ۔اُس تصورکوذہن میں لاکرہی دِل تڑپ اُٹھتاہے۔انسان کی زندگی کی تلخ حقیقت موت ہے ۔انسان کے نہ چاہتے ہوئے بھی موت کافرشتہ اُس کی روح قبض کرلیتاہے۔کسی اپنے کوکھونے کاصدمہ برداشت کرنانہایت ہی درداورکرب سے گذرنے والامرحلہ ہوتاہے۔ایسے میں اللہ تعالیٰ کاعطاکردہ صبرہی انسان کے کام آسکتاہے۔ راقم کے ناقص علم کے مطابق ہارون رشیدبی ٹیک کے آخری سمسٹرکاطالب علم تھااوربدھ کے روزیونیورسٹی میں امتحان دینے کے بعدسیروتفریح کےلئے اپنے چنددوستوں کے ہمراہ جموں ۔پونچھ شاہراہ کے ایک طرف بہنے والے دریاراجوری میںاندرولہ کے مقام پر نہانے کی غر ض سے پانی میں اُترا۔وہ پانی میں اُترانہیں،سیروتفریح کےلئے آیانہیں بلکہ اُسے فرشتہ موت دریاپہ کھینچ لایا تھا ۔دوستوں کے ساتھ وہ بھی دریا میں نہارہاتھامگرباقی دوست جب پانی سے باہرآئے توانہیں اپنے دوست کوباہرآتے نہ دیکھ کرحیرت ہوئی،اورانہیں اپنے ساتھی ہارون کاہاتھ ہلتاہوانظرآیا۔ہارون دیکھتے ہی دیکھتے دریابردہوا،اس کے بعددیگردوستوں نے سکتے میں آکرہارون کے دریابردہونے کی دِل دہلادینے والی منحوس خبراُس کے ایک قریبی شخص کودی ہوگی۔آناًفاناً اس حادثے کی خبرراجوری بھرمیں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اورہرکوئی جائے حادثہ کی طرف دوڑا۔افراتفری کاعالم پیداہوا،ہرکوئی کفِ افسوس مل رہاتھا۔پولیس وسول انتظامیہ ،سول انتظامیہ کے آفیسران، باباغلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر،عملہ اورہارون کاوالدرشیدچودھری اندرولہ کے مقام پرپہنچے۔پولیس وسول انتظامیہ کے آفیسرا ن نے پانی سے ہارون کی نعش کوبرآمدکرنے کےلئے مقامی تیراکوں کے علاوہ فوج کے غوطہ خوروں اوردیگرسول غوطہ خوروں کی مددلی ۔اورپھرپانچ چھ گھنٹے کی طویل اورکڑی محنت کی نتیجے میں ہارون کی لاش کوبرآمدکیاگیا۔ضلع انتظامیہ راجوری سول وپولیس بالخصوص ایس ایس پی مبصرلطیفی صاحب نے کافی تگ ودوکی اورفوج کاتعاون حاصل کرکے نعش کوبرآمدکیاجس کی وجہ سے ہارون کی نعش گلنے سڑنے سے بچ گئی۔اس حادثہ کی خبرپھیلتے ہی راجوری ضلع بالخصوص اورخطہ پیرپنچال بالعموم ماتم کدہ میں تبدیل ہوگیا۔ موبائل فون کی گھنٹیوں نے راجوری پونچھ میں ماتم کی خبرپھیلادی ۔پوراخطہ پیرپنچال ایک عجیب سے کرب سے گذرا۔غم کاپہاڑتوہارون رشیدکے والدین پہ ٹوٹ چکاتھاجس کامداواکسی بھی صورت ممکن نہیں ہے۔بے شک ہارون رشیدکی حادثاتی موت کاکرب ناقابل برداشت ہے ۔راجوری پونچھ کی عوام نے اپنے ایک ہونہارفرزندکوکھودیا۔۔۔والدین نے اپنے لخت جگرکوکھودیا۔۔احباب نے اپنے دِلوں میں اپنے عزیزکاغم چھپالیا۔بہن بھائیوں کی اپنے بھائی کوکھونے سے رنگین دُنیاہی ویران ہوگی۔ ہرطرف سے آہ وبقا، چیخ وپکارکی آوازیں دِلوں کوچیررہی تھیں۔دِلوں کوہلادینے والی کیفیت کوبیان کرناممکن نہیں۔کیاکیاخواب آنکھوں میں والدین نے سجائے ہوں گے ۔کیاکیانہ اپنے فرزندارجمندکےلئے کیاہوگا،مصیبتیں جھیل کراس کے نازونخرے خوشی سے اُٹھایاکرتے تھے۔ صرف ہارون کی خوشی کی خاطر۔اُسے ہرطرح کی آسائش فراہم کرنااوربلندیوں کے زینوں کوپارکرتے ہوئے دیکھناہی والدین کامقصدتھامگرپل بھرمیں یہ خواب چکناچورہوجائیں یہ کسی نے سوچانہ تھا۔نوجوان کی موت واقعی بڑی کرب ناک ہواکرتی ہے۔ نوجوان بیٹایابیٹی کی موت والدین کےلئے ناقابل برداشت ہوتی ہے ۔اورخاص طورپرحادثاتی موت تودِلوں پہ غموں کی برسات لاتی ہے۔اللہ تعالیٰ انسانوں کوامتحانوں سے گذارتاہے ۔پاک رب کی ذات کی کیامنشا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے سواکوئی نہیں جانتا۔اللہ تعالیٰ کے منصوبوں کوکوئی نہیںجانتا۔حالات کیسے بھی آئیں اگرانسان اللہ تعالیٰ پہ توکل رکھے اُسی میں انسان کی فلاح مضمرہے۔اولادتواللہ تعالیٰ کاعطاکردہ امانت ہواکرتی ہیں ۔۔۔اللہ تعالیٰ کواختیارحاصل ہے کہ وہ جب چاہے اپنی امانت واپس لے لے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیوں کوبھی مشکل امتحانات میں ڈالاہے ۔امتحانات کے مرحلوں کوصبرکرکے ہی سرکیاجاسکتاہے۔اللہ تعالیٰ صبرکرنے والوں پہ رحم فرماتاہے۔مرحوم ہارون رشیدکی نمازِجنازہ پنہاڑراجوری میں اداکی گئی جس میں ہزاروں لوگوں کی پرنم آنکھوں کے سامنے مرحوم کی تدفین کی گئی ۔نمازجنازہ میں بلالحاظ مذہب وملت لوگوں نے شرکت کی اورلواحقین کیساتھ ہمدردی کااظہارکیا۔ والدین ،احباب،دوستوں اوردیگرعزیزوں کوہارون کی یادپل پل تڑپائے گی ۔کیسے بھول سکتے ہیں والدین ہارون کے ساتھ گذرے خوشگواروقت کو۔۔برسوں تک ہارون کی یادیں اپنوں کوتڑپائیں گی۔اُف آج ہارون کو مرحوم لکھتے ہوئے دل خون کے آنسو رورہا ہے۔والدین، دیگرمتعلقین کواسکی ایک ایک بات یاد آرہی ہوگی۔ایک ایک منظر اُن کی سامنے آنکھوں کے سامنے آرہاہوگا۔اب ہارون رشیدایسے سفر پر روانہ ہوگیا ہے جہاں سے کوئی واپس نہیں آتا ہے ،وہ بہت اچھی اور بہترین جگہ پر ہے بھلا بہشت کے مکین اس دنیا کو کیوں یاد کریں گے ۔میری یہی دعاہے کہ یارب!رشیدچودھری صاحب اوردیگرافرادکنبہ ودیگرمتعلقین کواللہ تعالیٰ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت عطافرمائے۔ تیرے سواکوئی سہارانہیں، لواحقین بالخصو ص ہارون کی والدہ کے کلیجہ کوصبرعطافرماجس نے اپناجواں سال بیٹاحادثہ میں کھودیا۔اللہ تعالیٰ سے دُعاگوہوں کہ اللہ کریم اپنے حبیب کے صدقے میں ہارون رشیدکو اس کے گناہوں کی مغفرت فرماکراپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے .میں اپنے اہل خانہ کی طرف سے مرحوم کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتا ہوں . دعا ہے کہ اے اللہ رب العزت۔اپنی خاص مہربانیوں سے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے .اللہ تعالیٰ مرحوم کی قبر کو نور سے بھردے۔اسکی قبر کو کشادہ کردے اوراسے جنت کی کیاری بنادے۔ آمین ثم آمین۔ہارون رشید جو بظاہر اب ہمارے درمیان نہیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ وہ ہمیشہ یادوں کی صورت میں ہمارے درمیان رہیں گے۔
Tariq Ibrar
About the Author: Tariq Ibrar Read More Articles by Tariq Ibrar: 64 Articles with 58095 views Ehsan na jitlana............. View More