ماہ صیام رب العالمین کی نعمتوں
اور رحمتوں کے ساتھ جاری ہے رمضان کی ہر رات کیف و سرور میں ڈوبی ہوئی ہر
شام پیغام مغفرت اور ہرصبح پیام رحمت خداوندی ہے حضرت محمد ﷺ نے رمضان کی
فضیلت پربہت سے ارشادات فرمائے حضرت سلیمان فارسیؓ روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺنے
یہ خطبہ شعبان کے آخری روز دیا آپ ﷺنے فرمایا لوگو تم پر ایک مہینہ خدائی
برکات و نوازشات کے ساتھ آنے والا ہے اﷲ عزو جل نے مسلمانوں پر تیس روزے
فرض کردئیے ہیں جو مسلمان اﷲ عزو جل کی قربت چاہتا ہے وہ ماہ صیام اسکے اس
خواب کی عملی تعبیر کو پر یقین بنا سکتا ہے رمضان کے مہینے میں ایک مقدس
رات شب القدر ایسی بابرکت ہوگی جو ہزاروں راتوں سے زیادہ مقدس ہے جو شخص
ماہ صیام میں کوئی عرض کریگا تو وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں ستر
مرتبہ فرض پورا کیا ہو رمضان کے مقدس ہونے کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے
کہ قرآن کریم اسی مہینے میں نازل ہوا تھا قران پاک میں رمضان اور روزے کا
ذکر سورہ بقرہ میں یوں کیا گیا ہے اﷲ کا فرمان ہے لوگو رمضان میں روزے اس
طرح فرض ہوئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے والے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے روزے
کی غرض یہ ہے کہ تمھارے اندر تقوی صبر و تحمل پیدا ہو روزے کا حاصل و مقصود
تقوی میں ہے تقوی آخرت میں کامیابی کی شرط ہے یہ حقیقی کامیابی کی خاطر
ناگزیر بھی ہے تقوی کی دولت پانے کے لئے دیگر عبادات کے ساتھ روزے بھی فرض
کئے گئے ہیں اﷲ کا قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ قرآن کو شب قدر میں نازل کیا
گیا تمھیں کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے یہ رات ہزاروں راتوں سے زیادہ افضل
ہے اس لئے ہمیں ماہ صیام میں اپنے گناہ بخشوانے کے لئے اﷲ تعالی کی قربت
حاصل کرنے اوررمضان کی برکات کو زیادہ سے زیادہ سمیٹنے کی کوشش کرنی چاہیے
اور رمضان میں زیادہ سے زیادہ ذکر خداوندی اور تلاوت قران مجید کو اہمیت
دینی چاہیے خطبہ رمضان کے موقع پر صحابہ کرامؓ نے نبی آخرالزماں ﷺسے
استفسار کیا کہ ہم میں سے کئی دوست ایسے ہیں جو روزہ کھلوانے کی سکت نہیں
رکھتے آپ ﷺ نے فرمایا ااﷲ عزو جل اس بندے کو بھی عظیم ثواب سے نوازیں گے جو
کسی ایک روزہدار کا روزہ افطار کروا ئے گاآپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رمضان کا
پہلا عشرہ اﷲ کی رحمت درمیانی عرصہ مغفرت اور تیسرا حصہ جہنم سے نجات پر
مشتمل ہے آپ ﷺنے اصحابہ پر واضح کیا جو شخص پانی کے گلاس سے کسی کا روزہ
افطار کروانے کا شرف پالیتا ہے تو قادر مطلق بروز جزا اسکی تواضع پانی کے
ایسے گلاس سے کریگا جسے پینے اور جنت میں داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی
حضرت سعید خدریؓ حضرت محمد ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ رمضان میں ساتوں آسمانوں
کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور یہ سلسلہ آخری روزے تک جاری رہتا ہے
مسلمان جب پہلا روزہ رکھتا ہے تو اگلے رمضان المبارک کے پہلے روزے تک یعنی
ایک سال تک 70ہزار فرشتے اسکی مغفرت کی دعائیں مانگنے پر مامور کردئیے جاتے
ہیں حضرت محمد ﷺ کے خطبہ مبارک سے واضح ہوجاتا ہے کہ یہ ماہ مبارک رحمتوں
برکتوں کے نزول اور پروردگار عالم کے دربار میں مغفرت کا موسم بہار ہے اس
لئے رمضان کی ان بابرکت گھڑیوں کی قدر کرنی چاہیے کیا معلوم اگلی باری میں
روزے تو ہوں مگر ہم اس دنیا میں نہ ہوں رمضان کے اس تقدس کا خیال کرنا ہر
مسلمان پر فرض ہے مگر آج ہمارا معاشرہ ایسی بے راہ روی کا شکار ہے جس میں
ہم دیکھتے ہیں کہ ماہ رمضان میں مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کا خون بہارہا
ہے آئے روز بم دھماکوں اور خود کش حملوں میں درجنوں معصوم لوگ ہلاک ہو رہے
ہیں ہمارے ہاں روزہ دار تاجر زخیرہ اندوزی اور مہنگائی کے نام پر غریب
لوگوں کا خون چوس رہے ہیں رمضان بازاروں کے نام پر مخلوق خدا کو دونوں
ہاتھوں سے لوٹاجا رہا ہے یہ لوگ پورے سال کی کسر ایک ہی ماہ میں نکال کر
کیا خوب رمضان کی برکتیں سمیٹ رہے ہیں اور بد بخت اتنا بھی نہیں سوچتے کہ
اس مقدس مہینے میں تو مخلوق خدا کو کچھ ریلیف دے کر نیکی کمائی جا سکتی ہے
لیکن اپنی آخری انجام سے بے خبر یہ لوگ لوٹ مار میں مصروف ہیں سرکاری دفاتر
میں عیدی کے نام پر کرپشن کا ریٹ دوگنا وصول کیا جاتاہے اور اسے عیدی کا
نام دیا جاتا ہے جھوٹ، افراتفری اور مذہبی انتشار کا دور دورہ ہے حکمران
طبقات افطاریوں کے نام پر سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کررہے ہیں قتل و
غارت چوریوں ڈکیٹیوں کا زور و شور ہے یہ سب کچھ رمضان میں کیوں ؟اس سوال کا
جواب بہت مشکل ہے کیونکہ رمضان میں تو شیطان کو بھی قید کر دیا جاتا ہے پھر
وہ کونسی طاقت ہے جو ہمیں برائی کے ان کاموں پر لگانے کی کوشش کرتی ہے اور
ہم بڑے آرام سے اس کا آلہ کار بن جاتے ہیں ایسے میں ہم اس ماہ مقدس کی حرمت
کا خیال کیسے رکھ سکتے ہیں روزے کو گراں سمجھنے والے کیا جانیں وہ اپنے
جسموں پر چڑھانے والا گوشت کس کی خوراک کے لئے بڑھا رہے ہیں جب کل کلاں کو
یہ مریں گے تو یہی توانا جسم کیڑے مکوڑوں کی خوراک بنے گا اس لئے ضرورت اس
امر کی ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے دیا جانے والا تحفہ رمضان کا خیال کیا
جائے اس کی برکتوں اور رحمتوں سے فائدہ اٹھایا جائے اور اس کو اپنی آخرت کو
سنوارنے کے لئے استعمال کیا جائے یہ سب تب ہی ممکن ہے جب ہم اس مقدس ماہ کی
حرمت کا خیال رکھیں گے اِسے اپنے گناہوں کی توبہ اور اپنے لئے مغفرت کا
ذریعہ بنائیں گے اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کریں گے اِس میں اپنے لئے بخشش
کا سامان کریں گے اور تھوڑی سی سختی برداشت کر کے ہم اپنی آخرت کو سنوار
سکتے ہیں رب تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اِس بابرکت مہینے سے پوری طرح لطف
اندوز ہونے اپنی رحمتوں کو سمیٹنے اور اپنے لئے مغفرت کا ذریعہ بنانے کی
توفیق عطاء فرمائے ۔ |