ابابیل کب آئیں گی؟

ہفتہ کے مسلسل جاری اسرائیلی جارحیت اورسفاکانہ کاروائی پر مسلم و غیر مسلم کی آواز گنگ ہے آنکھیں اندھی ہو چکی ہیں اور کان بہرے ہو چکے ہیں کسی میں بھی بولنے کی سکت اور طاقت نہیں۔ بالخصوص مسلمان تو اس طبقے سے بھی نیچے چلے گئے کہ جہاں پر ظلم کے خلاف اسے دل میں ہی برا خیال کر لیا جاتا ہے اس کی مذمت کر لی جاتی ہے۔ اسرائیلی جیٹ طیاروں کی بمباری نے ظلم و بربریت کی تاریخ رقم کردی ہے ۔بلا امتیاز معصوم بچوں، عورتوں بوڑھے اور جوانوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے 160سے زائد شہید اور 1000کے قریب زخمی واپاہج ہو چکے ہیں ۔ کم وپیش 60کے قریب چھوٹے بڑے اسلامی مخالفت ہیں۔ لیکن کوئی بھی اسرائیلی اور یہودی لابی کو روکنے ٹوکنے کیلئے تیار ہیں۔ 50سال سے زائد عرصہ ہو چکاہے۔ اسرائیل کی نہتے فلسطینی مسلمانوں پرجارحیت کے خلاف کوئی مظبوط اور موثر پلیٹ فارم نہ بن سکا پاکستان سعودی عرب متحدہ عرب امارات ،شام، ایران،عراق و دیگر کوئی بھی ایسا نہیں جواس خونخواری کو روکے۔ اس آگ و خون کے کھیل کی مذمت کرے ۔

فلسطین بیٹیاں آج بھی صلاح الدین ایوبی کی راہ دیکھ رہی ہیں لیکن انہیں اپنے چاروں جانب بے حسی،خودغرضی ،چاپلوسی اور خالی خولی جہادی نعروں کے سوا کچھ سجھائی نہیں دیتا ہے۔ وہ صرف اورصرف ان کی بے حسی پرما تم کناں ہیں اور اپنے باپ ،بھائی ،شوہر اور بیٹوں کو اپنی نگاہوں کے سامنے مرتا اور سسکتا دیکھ کر اب صرف خدائے واحد سے سوال کررہی ہیں کہ اے مولا کریم یہ مقتل گاہ کب بند ہوگی ؟ کون ان ظالموں کے ہاتھوں کو توڑے گا؟ کون ان ناپاک نگاہوں کو پھوڑے گا ؟کب صلاح الدین ایوبی آئے گا؟ کب یہ ہوس کے پجاری نانہاد مسلمان ملکوں کے بادشاہ ، شہنشاہ ، صدور اور وزراء اعظم اپنے اندر جذبہ ایمانی پیداکریں گے؟ یا الہی کب یہ خونچکاں منظر بدلے گا۔ اب توصرف تیرا ہی آسراہے۔دنیا میں کوئی نہیں جو ہماری مدد کرے تو ہی غیب سے ابابیل نازل فرمادے ۔ہمیں وہ وقت بھی یاد سے جب تیرے گھر کو گرانے کے ناپاک ارادے سے ابرہہ کی فیل کشی کی تھی اور اس کا مقابلہ کرنے کی کسی میں سکت و ہمت نہ تھی تو تونے دنیا کو دکھا دیا ابرہہ اور اس قماش کے جتنے بھی فرعون اور ظالم ہیں ان کو ننھے منے ابابیل سے کسے بھس میں تبدیل کرواسکتا ہے ۔کیسے تونے ابرہہ کو اور اس کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملایاتھا ۔ آج بھی کوئی ایسا ہی معجزہ رونما کرکرے ہم بے گناہ ظلم کا شکار ہیں ۔ الہی رحم فرما۔رحم فرما بس اسی قسم کی فریادیں اور آہ بکا گولیوں اور جیٹ کی آوازیں میں گونج رہی ہیں۔

اسرائیل دنیا کے کسی قاعدے قانون کی پاسداری نہیں کررہا۔ کھلم کھلا اقوام متحدہ کی قرارداد وں کو روندرہا ہے اور وہ ایسے کرنے کی طاقت بھی رکھتا ہے کیونکہ اقوام متحدہ خود بھی ان کے ٹکڑوں پر پل رہا ہے اسے تو بس مسلمان ہی دہشت گرد دیکھائی دیتے ہیں وہ اگر کسی یہودی یا عیسائی یا کسی بھی غیر مسلم کو کوئی تکلیف پہنچادیں تو پورا اقوام متحدہ اور اس کے بے غیرت اتحادی اور حواری پوری دنیا کو سرپر اٹھالیتے ہیں لیکن ان بے شرموں کو یہ کھلی بربریت اور سفا کی نظر نہیں آتی ۔انکی آنکھیں اندھی ہو چکی ہیں ۔زبانوں پر تالے پڑچکے ہیں۔ او آئی سی مردے کا روپ دھارچکی ہے اسرائیل ہلاکت خیز کیمیائی ،جوہری اور جراثیمی ہتھیاروں سے جدید ٹیکنالوجی کے سہارے فلسطین کے شہروں کو کھنڈرات ہیں تبدیل کرتا جارہے ہیں ۔چار سو خون کی ندیاں بہارہا ہے ۔کوئی پوچھنے والا نہیں۔ کہا ں گئے وہ جہادی ، جہاد کے نام پر اینٹ سے اینٹ بجانے والے۔ کیا شام کو اسرائیل کی سفا کی نظر نہیں آتی شام بھی تو اسرائیل سے متصل ہے کیا تمھارا جہاد صرف یہی ہے کی تم انبیاکرام ، صحابہ کرام اور اولیاء اﷲ کے مزرات کو مسمار کردو ۔ کہاں گیا وہ امیرالمومنین کا دعوی کرنے والا بے شرم بغدادی جو کہ مسلمانوں کا خلیفہ بننے دعویدار ہے۔ اس اندھے بہرے اور گونگے کو یہ ظلم دکھائی سنائی دیتا ہے ؟ کیا صرف مسلم امہ کو قتل و شہید کرنا تمہارا وطیرہ ہے ؟کیا خود کش حملے ہی تمھارے جہاد کا حصہ اور بنیاد ہیں؟ ابھی تک تمھاری طرف سے کوئی گولی راکٹ اور بالخصوص خود کش حملہ نہ ہو سکا۔ ہاں ہاں تم وہ لوگ ہو جن کے بارے میں آ قائے نامداد محمدعربیؐ اور صحابہ فرما گئے تھے ’’ خوارج کا فروں کو چھوڑ کر مسلمانوں کا قتل عام کریں گے ـــ"یہ خوارج دراصل ان خبیثوں کا گروہ ہے جو کہ مسلمانوں کے اندر فتنہ ہیں اور آپؐ کا فرمان ہے" اگرمیں ان کو پاؤں تو قوم عاد وثمود کی طرح قتل کروں"

ترک وزیراعظم کے سواپاکستان اور پوری دنیا میں اسرائیل کے خلاف احتجاج کا ٹوپی ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔ جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ ہر کسی کو اپنی پڑی ہے کوئی بھی امریکا صاحب سے اپنے تعلقات خراب کرنے کا خواہاں نہیں ہے۔اور ویسے بھی ان لوگوں کے احتجاج کا ان پر کوئی اثر ہونے والا نہیں۔ جنہوں نے احتجاج کرنا ہے وہ بے شرمی کی چادر اوڑھے سو رہے ہیں۔ ہیومن رائٹس، اقوام متحدہ او آئی سی و دیگر کا کہیں کوئی کردار نظر نہیں آتا لہذا اگر آج بھی مسلمان نہ جاگے اسرائیل لعنتی جیسے منہ زور گھوڑے کو لگام نہ ڈالی اور نکیل نہ کسی تو پھر تمہاری داستان بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔ اب بھی وقت ہے کہ تمام مسلم امہ بالخصوص مسلم ممالک متحد ہوکر اور باآواز بلند اس کی مذمت کریں اور اگر نہیں مانتا تو اس کی اینٹ سے اینٹ بجانے میں کوئی عار محسوس نہ کریں ہی انسانیت کی فلاح وبہبود کا کام ہوگا
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 212063 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More