بچوں اور بڑوں کے لیے یکساں مفید سوال جواب - 3

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا اللہ کے نام اور صفات بھی ہیں؟

جی ہاں، اللہ تعالٰی کے نام اور صفات بھی ہیں مثلا الرحمن، الرحیم، المالک، القدوس وغیرہ.

ہم اللہ کے نام اور صفات کو کیسے پہچانیں گے؟

ہم اللہ تعالٰی کے نام اور صفات کو ایسے پہچانیں گے کہ وہ اللہ نے قرآن میں بیان کیے ہوں یا پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح حدیث میں بیان فرماۓ ہوں.

جس طرح تمام عبادات کو اصول پر کیا جاتا ہے تو کیا اسی طرح اللہ تعالی کے نام اور صفات کو سمجھنے کے بھی اصول ہیں؟

جی ہاں، اللہ تعالی کے نام اور صفات کو چار اصول پر سمجھا جاۓ گا، جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

1. لا تکیف: یعنی اللہ کے نام اور صفات کو سمجھنے کے لیے اسکی کیفیت میں نہیں جایا جاۓ گا.

2. لا تمثیل: یعنی اللہ کے نام اور صفات کو سمجھنے میں اپنی طرف سے کوئ مثال نہیں دی جاۓ گی.

3.لا تاویل: یعنی اللہ کے ناموں اور صفات کی اپنی طرف سے تفصیل نہیں بیان کیجاۓ گی.

4. لا تعتیل: یعنی اللہ کے وہ نام اور صفات جو قرآن اور صحیح احادیث سے جس طرح ثابت ہوں، انکو اسی طرح بیان کرنا ہے اور انکا انکار نہیں کیا جاۓ گا، اور انکو اسی طرح سمجھا جاۓ گا.

ان شاء اللہ اگر اللہ کے ناموں اور صفات کو ان اصولوں پر سمجھا جاۓ تو ہم کبھی اس معاملہ میں گمراہ نہیں ہوں گے. ان شاء اللہ اب ہم اسکو چند مثالوں سے سیکھیں گے، تاکہ یہ اصول ہمیں ذہن نشین ہو جائیں.

اللہ سبحانہ وتعالی کا ایک نام الرحمان ہے یعنی اس دنیا میں تمام مخلوقات اور انسانوں پر رحم کرنے والا چاھے وہ مسلمان ہو،بدعتی ہو کافر ہو.ان چار اصولوں کو ذہن میں رکھتے ہو اللہ کے رحم کرنے کی نہ تو مثال دی جاسکتی ھے،نہ انکار کیا جاۓ گا،نہ کیفیت بیان کی جاسکتی ھے.اسی طرح اللہ کریم ہے.اللہ کے کرم کی نہ مثال دی جاسکتی ہے،نہ انکار کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اپنی طرف سے تفصیل بیان کی جاسکتی ھے.

اسی طرح اللہ کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ اپنی شان کے مطابق اپنے عرش پر ہے ہر جگہ نہیں اور یہ مسئلہ اللہ نے قرآن میں سات جگہ بیان فرمایا. اللہ کے اپنے عرش پر ہونے کی نہ تو تفصیل بیان کی جاسکتی ہے نہ کیفیت بیان کی جاسکتی ہے نہ مثال بیان کی جاسکتی اور نہ انکار کیا جاسکتا ہے،

اسی طرح ایک صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ ہر رات ساتویں آسمان سے پہلے آسمان پر اپنی شان کے مطابق آتا ہے یہ بھی اللہ کی ایک صفت ہے اس کو بھی ان اصولوں سے ہی سمجھا جاۓ گا.اس موضوع کی آخری مثال یہ ہے کہ اللہ نے قرآن میں یداللہ کی صفت بھی استعمال کی یعنی اللہ کا ہاتھ، بعض لوگ اسکا ترجمہ اللہ کی پکڑ کرتے ہیں کیونکہ اس کا ترجمہ اللہ کا ہاتھ ہی ہے تو گویا اسکو بھی ان ہی چار اصولوں پر سمجھا جاۓ گا.

تو پیارے بچو! ہم نے سیکھا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور وہ زندہ اور موجود ہے.اپنے رب کو اس کے ناموں اور صفات سے پہچانو،اور تمام عبادات صرف اللہ کے لیے ان اصولوں پر کرو جن اصولوں کو بیان کیا گیا اور اسی طرح اللہ کے نام اور صفات ہیں اور اللہ کے تمام ناموں اور صفات کو چار اصولوں پر سمجھنا چاہیے یعنی لا تکیف، لا تاویل، لا تمثیل اور لا تعتیل جس کو تفصیلا ہم نے مثالوں سمجھا، والحمد للہ.
 
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 448871 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.