عید، کرایہ، قانون

دنیا بھر میں مذہبی تہواروں میں عوام کو سہولت دی جاتی ہے مگر ہمارے ہاں الٹی گنگا بہتی ہے جو کچھ پاس ہوتا ہے وہ بھی چھین لیا جاتا ہے ،کبھی ڈاکے کی صورت میں اور کبھی مصنوعی،من مانے کرائے اور ریٹ بڑھا کے، ہر سال عید آتی ہے عید نام تو خوشی کا ہے مگر یہ نام بہت سے لوگوں کے لئے پریشانی بھی لاتا ہے ہر وہ شخص جو غریب ہے جس کے پاس وسائل نہیں وہ عید کو اپنے لئے کسی پریشانی سے کم نہیں سمجھتا ہے مگر یہ ایک مذہبی تہوار ہے اس کوہر ایک نے اچھے طریقے سے منانا ہوتا ہے ،عید پر سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہوتی ہے کہ بہت سے دوست رشتے دار،خاندان ایک دوسرے سے ملتے ہیں، وہ دور دور سے آتے ہیں ،کوئی نوکریوں سے تو کوئی ویسے عید گزارنے اپنے اپنے خاندانوں کے ساتھ عید گزارتے ہیں،یہ سلسلہ ازل سے چل رہا ہے اور جب تک بھائی چارہ ، انسانیت ، اخلاقیات باقی ہے چلتا رہے گا، بات عید کی ہو رہی ہے تو اس میں بہت سے اور مسائل کے ساتھ ساتھ سب سے بڑا مسئلہ ان لوگوں کا ہے جو دور دراز شہروں سے اپنے پیاروں کے ساتھ عید منانے آتے ہیں ،ہر سال کسی ایک جگہ نہیں بلکہ ملک بھر میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ گاڑیوں والے اپنے کرائے اس دوران ڈبل کر لیتے ہیں ،جو قانون کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ،مذہبی تہوار،انسانیت، اخلاقیات کی بھی خلاف ورزی ہے،ٹرانسپورٹر عوام کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھا کر اپنے من مانے کرایوں سے عوام کو لوٹتے ہیں،اس دوران قانون نا فذ کرنے والے ادارے، یا محکمہ ٹرانسپورٹ بھی خا مو شی صاد لیتا ہے،اور عوام کو ان گاڑی والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے ، عوام اس ظلم کی عادی ہو چکی ہے،وہ عید کے موقع پر گھر پہنچنے کو ترجیح دیتے ہیں اگر کوئی سوارکرایہ زیادہ لیے جانے پر احتجاج کرے تو اسے گاڑی سے اتار دیا جاتا ہے ،اور کے ساتھ دس بندے خاموش تماشائی بننے دیکھتے رہتے ہیں اور اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پھر امیر غریب سب کو برابر لوٹا جاتا ہے ،ٹرانسپورٹر کی جب شکایت لگائی جاتی ہے تو وہ بے بنیاد قسم کی دلیل دینا شروع کر دیتے ہیں کہ گاڑی جاتے ہوئے خالی جاتی ہے اس لئے کرایہ زیادہ لیا جاتا ہے جب کہ یہ سرے سے ہی جھوٹ ہے کیونکہ کوئی بھی گاڑی چلتے ہوئے کبھی خالی نہیں ہوتی، عوام کا رش دونوں طرف برابر ہوتا ہے اور اگر ان کے پاس اگر لانگ روٹ کی سواری نہ بھی ہو تو یہ لوکل سواریاں بیٹھا کر اس سے زیادہ کما لیتے ہیں مگر ایک بہانا بنا کر یہ غریب عوام کو عید کے موقع پر ذہنی اذیت کے ساتھ ساتھ ان کو مالی نقصان بھی پہنچاتے ہیں،قانون نافذ کرنے والوں کو اور خاص کر کے وزیر ٹرانسپورٹ کو چاہئے کہ وہ عید کے دنوں میں خصوصی اقدامات کر کے عوام کو اس مصنوعی عذاب سے بچائے اور جو ٹرانسپورٹر بھی زیادہ کرایہ لیتے ہوئے پکڑا جائے، اسے سخت سے سخت سزا دی جائے اور عوام سے بھی یہ کہا جائے کہ وہ اس طرح کی شکایات کو متعلقہ محکمے تک بلا خوف و خطر پہنچائے،ہمارے ہاں یہ ہوتا ہے کہ عید کے دنوں میں کرایہ لینے سے پہلے سوار کو بتا دیا جاتا ہے کہ اگر اتنا کرایہ دو گے تو سیٹ ملے گی ورنہ نہیں جس پر ہر کوئی مجبور ہوتا ہے اور وہ خاموشی سے اس بات کو مان لیتا ہے کیونکہ اگر وہ نہیں مانے گا تو پھر اسے کوئی بھی نہیں بیٹھائے گا،اور اگر کوئی شکایت لگائے تو سب خاموش ہو جاتے ہیں وہ ایک اکیلا راہ جاتا ہے ،اس زیادتی کی ایک وجہ تو عوام خود ہیں مگر اس بے لگامی اور من مانی کی دوسری وجہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ہیں قانون کی نرمی اور تعلق داری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈرائیور اور اڈا ایجنڈغریب اور عام آدمی سے مرضی کا کرایہ وصول کرتے ہیں۔جب کہ قانون میں اس نرمی کی کہیں بھی گنجائش نہیں،کوئی بھی ملک پالیسی، اصول اور قانون پر عمل درآمد پر چلتا ہے ،جس ملک میں یہ نہ ہو اس کو جنگل کہا جاتا ہے ،قانون ایک ضابطہ ہوتا ہے جو سب پر لاگو ہوتا ہے ،ہمارے ملک میں قانون کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے یہ کسی سے کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ،ہماری تزلی،بربادی اورترقی نہ کرنے کی سب سے بڑی وجہ قانون کی خلاف ورزی ہے ،بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہر ایک اپنے اپنے قانون کی کتاب جیب میں ڈالے پھرتاہے،۔میں نے اس دفعہ ٹریفک کے سینئر اہلکاروں سے بات کی انہوں نے مجھے اس کی روک تھام کی مکمل یقین دہانی کروائی ، اس بات کے پیش نظر جگہ جگہ چیکنگ بھی کی جاتی ہے اور عوام سے بھی پوچھا جاتا ہے ، اور میری بھی یہی کوشش ہوگی کہ جو جو شکایات یا اطلاعات مجھ تک پہنچتی رہیں گی وہ میں بر وقت محکمے والوں تک پہنچا کرقانون کی مدد کروں ،عوام سے بھی یہی امید کی جاتی ہے کہ وہ بھی قانون کا ساتھ دیتے ہوئے اس ظلم کا خاتمہ کرنے میں مدد کرے گی ،کسی بھی شخص کے دوست، رشتے دار یا کسی بھی جاننے والے سے اگر عید پر کرایہ زیادہ لیا گیا تو وہ گاڑی نمبر اور وقت بتا کر 0342-7839997 ,پراطلاع کر دے۔اوو یہ بات یاد رکھے کہ پوچھنے پر یہ بات بتائے کہ اس سے کرایہ زیادہ لیا گیا ہے، اور باقی لوگوں کا بھی ضمیر جگائے۔کیوں کہ ظلم سہنے والا بھی ظلم کرنے والے کے برابر ہوتا ہے، یہ کوئی حقیقت نہیں اور نہ کوئی ماننے والی دلیل ہے کہ گاڑی خالی جاتی ہے،یا جاتے ہوئے ان کے پاس سوار کم ہوتے ہیں،یہاں دن رات لوگ سفر کرتے ہیں۔وزیر ٹرانسپورٹ سے بھی یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ اپنی سواری کو استعمال کرتے ہیں مگر عوام کے مسائل اور ان کی مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے سخت سے سخت اقدامات کا حکم صادر فرما کر عید پر عوام کی دعائیں لیں گے۔
iqbal janjua
About the Author: iqbal janjua Read More Articles by iqbal janjua: 72 Articles with 75079 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.