حضرت ِسیِّدُنا شیخ سعدی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ بوستانِ
سَعدی میں نَقل کرتے ہیں: ایک نیک سیرت شخص اپنے ذاتی دشمنوں کا ذِکر بھی
بُرائی سے نہ کرتا تھا۔جب بھی کسی کی بات چِھڑتی، اُس کی زَبان سے نیک کلمہ
ہی نکلتا ۔ اُس کے مرنے کے بعد کسی نے اُسے خواب میں دیکھا تو سُوال
کیا:مَافَعَلَ اللّٰہُ بِکَ؟ یعنی اﷲعزوجل نے تیرے ساتھ کیامُعامَلہ فرمایا؟
یہ سُوال سُن کر اُس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ آ گئی اور وہ بُلبل کی طرح
شِیریں آواز میں بولا:''دنیا میں میری یِہی کوشِش ہوتی تھی کہ میری زَبان
سے کسی کے بارے میں کوئی بُری بات نہ نکلے،نکیرَین نے بھی مُجھ سے کوئی سخت
سُوال نہ کیااور یوں میرا مُعامَلہ بَہُت اچّھا رہا۔''(بوستان سعدی ص ۱۴۴
باب المدینہ کراچی)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے مُلاحَظہ فرمایا، نرمی اورعَفو ودرگزر
کرنے سے اللّٰہُ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی کس قَدَررَحمت ہوتی ہے۔
کاش !ہم بھی اپنی بے عزّتی کرنے والوں یا ستانے والوں کو مُعاف کرنااِختیار
کریں ۔مسلم شریف میں ہے :جس چیز میں نَرمی ہوتی ہے اُسے زینت بخشتی ہے اور
جس چیز سے جُدا کرلی جاتی ہے اُسے عیب دار بنادیتی ہے ۔(صحیح مسلم ص ۱۳۹۸
حدیث ۲۵۹۴ دار ابن حزم بیروت)
غصے کے حوالے سے بہترین معلومات حاصل کرنے کے لئے مکتبۃ المدینہ کا مطبوعہ
رسالہ "غصے کا علاج" کا مطالعہ فرمائیں۔ یہ رسالہ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ
سے فری ڈاؤن لوڈ بھی کیا جا سکتا ہے۔ |