ہمارے ہاں کافی گھرانوں میں عام ہے لوگ ایک کی بیٹی لیتے اور اپنی وہاں دیتے ہیں. اسے "وٹہ سٹہ" کے نام سے جانا جاتا ہر جگہ اس کے.مختلف نام ہوتے ہیں لیکن یہ ادلے بدلے کا رشتہ کہیں کہیں تو چل جاتا ہے لیکن اندرونی طور پہ کافی پیچیدہ رشتہ ہوتا ہے. ایک بھائی اپنے بہن کے لئے خود کو قربان کردیتا ہے کہ میری وجہ سے میری بہن کا گھر بس جائے گا. یہ دونوں طرف کے بھائیوں کا خیال ہوتا اور قدم قدم پہ انہیں خیال رکھنا پڑتا ہے کہ بیوی کے ساتھ ایسا کوئی ناروا سلوک نہ کریں کہ جس کا اثر ان کی بہن پہ ہو. حتٰی کہ ماں یعنی ایک کی ساس ایک کی ماں کا کردار بھی ایسا ہوتا کہ اپنی بیٹی کو آسائشیں دینے کے لئے وہ بہو کا خیال رکھتی ہونا تو یہ ہی چاہئے کہ بنا کسی غرض کہ ساس بہو کا رشتہ اچھا رہے لیکن اس رشتے کا نام ہی جب "ادلے بدلے" کا ہے تو ظاہر ہے ایک کرےگا دوسرا بھرےگا یعنی کسی ایک سے بدلہ لیا جائے گا بھائ کو بہن سمجھائے کہ بھابھی سے اپنا رشتہ اچھا رکھیں تاکہ میرا شوہر بھی مجھ سے خوش ہو کہ اس کی بہن اس گھر میں خوش ہے لیکن جو اگر اس کی بہن کے ساتھ اونچ نیچ ہوجائے وہیں اس دوسری بہن کی شامت آجاتی ہے. کہیں کہیں تو کسی ایک جوڑے کے مابین مسلے ہوتے لڑائ جھگڑے ہوتے یا سرے سے اپنا رشتہ ہی استوار نہیں کرپاتے تو اس کے نتیجے میں جب ان کا رشتہ اختتام پذیر ہوتا ہے دوسرا جوڑا بنا کچھ سوچتے سمجھے اپنا رشتہ بچانے کے بجائے اس کرب میں کہ "میری بہن" کے ساتھ "زیادتی" ہوئ تو وہ اپنی شادی شدہ زندگی ختم کردیتا ہے. افسوس. کیا یہ رشتے دلوں کی بجائے پیار کے بجائے صرف خوف و مجبوری کے بنے ہوتے ہیں؟ اتنا عرصہ ساتھ گزرنے کے باوجود صرف "بدلے" کے بنیاد پہ اپنا گھر برباد کردیتے ہیں؟ اپنے بچوں تک کا نہیں سوچتے کہ ان کا کیا ہوگا؟ اگر پھر تو ایسا ہی چلنا ہے تو شادی رہ ہی کیا جاتی ہے؟ کیا شادی اسی لئے کی جاتی کہ ایک دوسرے کو نیچا دکھا سکیں کہ اب تم نے ہماری بیٹی بہن پہ ظلم کیا تو ہم بھی کریں گے اور کر بھی جاتے ہیں تو کہیں ہو جاتے ہیں. پڑھ لکھ بھی آج ہم جاہل ہی رہ گئے ہیں. اگر اس ادلے بدلے کے رشتے کو نبھا نہیں سکتے تو اس رشتے کو کرنے کا سوچیں بھی نہیں. کیوں اپنے ہی بچوں کی قربانی کرکے پھر ان ہی کے رشتے خراب کئے جائیں؟