آج کل مسلم علاقوں میں منشیات کے
خلاف خود زور و شور سے تحریک چلائی جارہی ہے سب سے پہلے اسے ایک پیر طریقت
عالم مولانا سید معین الدین اشرف اشرفی جیلانی نے شروع کیا ۔اسکے بعد اب یہ
تحریک زور پکڑ رہی ہے اور شہر کی کئی تنظیمیں اب اس مسئلے کو بہت شدت سے
اٹھا رہی ہیں یہ سچ ہے کہ منشیات بیچنے والے اور منشیات خریدنے والے نیزاس
کا استعمال کرنے والے سب کے سب مسلمان ہیں اس سے ایک نسل تباہ ہو رہی ہے
مگر ایک سوال یہ بھی پیدا ہو رہا ہے کہ جب یہ لعنت جڑ پکڑ گئی تب اسکے خلاف
کیوں آواز اٹھائی جا رہی ہے ؟خیر جب جاگے تب سویرا کے مصداق اس تحریک کو
چلانا اور مسلم علاقوں کو اس لعنت سے پاک کرنا ضروری ہے آج ہمارے نوجوان اس
لعنت کا شکار ہو کر اپنی زندگی تباہ کر رہے ہیں اگر انہیں سمجھاﺅ تو الٹا
جواب دیتے ہیں اور مارنے مرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں نشہ کی لعنت کی وجہ سے
ہی آج مسلمانوں میں بہت حد تک خرابیاں آچکی ہیں بیٹا ماں باپ کے ہاتھوں سے
نکل چکا ہے یہ سب اسلئے بھی ہو رہا ہے کیونکہ ماں باپ نے ان بچوں کی تعلیم
پر توجہ نہیں دی۔اگر بچوں کو تعلیم کی طرف سنجیدگی سے راغب کیا گیا ہوتا تو
آج وہ نشہ کی طرف نہیں بلکہ ترقی کی طرف دوڑتے۔ اسلئے نشہ کے خلاف تحریک
چلائی جائے مگر اسکے ساتھ ساتھ ان بچوں کو تعلیم کی طرف بھی راغب کیا جائے
اگر بچہ پڑھ لکھ لے گا تو اسے اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہو گا اور وہ گھر
کی ،سماج کی اور ملی ذمہ داریوں کو نبھانے اور اپنے فرائض منصبی کو انجام
دینے کی کوشش کرے گا آج عالم یہ ہے کہ ہر کوئی نشہ کے خلاف تحریک چھیڑے
ہوئے ہے حتی کہ سیاسی لیڈران بھی اس میں پیش پیش ہیں یہ ایک اچھی بات ہے
مگر صرف مسلم علاقوں میں ہی یہ ہوتا ہے ایسا کہہ کر مسلم علاقوں کو بدنام
نہ کریں یہ ہر علاقے میں ہوتا ہے اور دیگر مذاہب کے لڑکے بھی اس میں ملوث
ہیں اسلئے صرف مسلم علاقوں میں ہی یہ سب ہوتا ہے ایسا الزام نہ لگائیں۔جتنی
شدت کے ساتھ منشیات کے خلاف تحریک چلائی جا رہی ہے اس سے کہیں زیادہ تعلیم
حاصل کرنے کی تحریک چلائی جائے آج دس دس سال کے لڑکے کارخانوں میں کام کر
رہے ہیں اور اپنے ہی محلوں میں چلائے جا رہے ہیںویڈیو پارلر میں بلیو فلم
دیکھ رہے ہیں ایسے لڑکوں کو بچانے کی ضرورت ہے اگر ایسے لڑکوں کو تعلیم کی
طرف راغب نہیں کیا گیا تو یہ آگے چل کر کیا بنیں گے یہ سب جانتے ہیں اسلئے
نشہ کے خلاف تحریک چلائی جائے مگر ساتھ ہی ان بچوں کو تعلیم کی طرف بھی
لایا جائے تعلیم کے حصول کی بھی تحریک چلائی جائے۔ |