اٹھارہ کروڑ کی آبادی رکھنے والا ملک پاکستان ۔۔۔اپنے
وجود کے ۶۸ ویں سال میں داخل ہو چکا ہے (الحمداﷲ)۔۔۔مگر اسے آج تک اس بات
کا اندازہ نہیں ہوسکا کہ اس سے اور اس کی بقا سے کتنے لوگ مخلص ہیں اور ہیں
بھی یا نہیں ۔۔۔یہ دل دکھا دینے والی کہانی ہے۔۔۔آپ سے کوئی ناراض ہو اور
کوئی بہت اپنا ہوتو آپ اسکو منانے کیلئے کچھ بھی کرگزرنے کو تیار ہوجاؤ
گے۔۔۔کیا پاکستان کو کسی نے اپنا مانا ہی نہیں؟؟؟کیا کوئی پاکستان کا ہے ہی
نہیں ؟؟؟ایک اور دل دکھانے والی کہانی ۔۔۔پہلے تو ہم یہ دیکھتے ہیں کہ
پاکستان کو مانا کیسے جائے ۔۔۔جب ہم کسی چیز کو مانتے ہیں، اسے اہمیت دیتے
ہیں۔۔۔اس کا ہر طرح سے خیال رکھتے ہیں۔۔۔اس کہ دکھ، تکلیف، خوشی میں، ہر
جگہ ساتھ ہونے کی خواہش رکھتے ہیں۔۔۔میرے نزدیک شائد اسکو ہی ماننا کہتے
ہیں۔۔۔ اسے محبت کہ نام سے بھی جانا جاتا ہے۔۔۔پاکستان کو ہم نے مانا ہی
نہیں۔۔۔آج ہمارے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ اس کا ہی نتیجہ ہے۔۔۔ہمارے وطن
کی سڑکوں کا حال دیکھ لیں۔۔۔ہمارے ملک کا نکاسی آب کا نظام دیکھ
لیں۔۔۔ہمارے ملک میں موجود تفریح مقامات دیکھ لیں۔۔۔ہمارے ملک کہ پیدل چلنے
کی جگہ ( فٹھ پاتھ) دیکھ لیں۔۔۔لوگوں کیلئے بنے اجتماعی رفع حاجت (ٹوئلٹ )
دیکھ لیں۔۔۔ٹریفک کا نظام دیکھ لیں۔۔۔سرکاری درسگاہیں دیکھ لیں۔۔۔ان
درسگاہوں میں دی جانے والی تعلیم کا نصاب دیکھ لیں۔۔۔قبرستان دیکھ
لیں۔۔۔ہوائی اڈے دیکھ لیں۔۔۔ریلوے اسٹیشنزدیکھ لیں۔۔۔بسوں ویگنوں کہ کھڑے
ہونے کی جگہ دیکھ لیں۔۔۔تباہ شدہ اور تباہ حال ادارے دیکھ لیں۔۔۔غرض یہ کہ
پاکستان کی کسی بھی چیز پرکسی کا کوئی دھیان نہیں ہے۔۔۔کوئی پاکستان کو
مانتا نہیں ہے۔۔۔کسی کو کوئی خیال نہیں ہے۔۔۔ان سب چیزوں کا نام ہی پاکستا
ن ہے۔۔۔پاکستان ایک جیتی جاگتی لاش بن کہ رہے گیا ہے۔۔۔جو آتا ہے اپنی مرضی
کہ ڈھب پر چلا نا چاہتا ہے۔۔۔یہاں بسنے والے اٹھارہ کروڑ افراد ایک ریوڑ کی
مانند ہے ۔۔۔جو کوئی جہاں چاہے ہانک کر لے جائے۔۔۔
پاکستان نے ہر وہ چیز جو ہماری پر تعیش فانی زندگی کیلئے لازمی تھی فراہم
کی۔۔۔ہمیں دنیا جہاں سے اپنی ضرورت کی اشیاء منگوانے کی بھرپور صلاحیتوں سے
نوازا۔۔۔پاکستان مدنیات سے مالامال زمین لئے ہوئے ہے۔۔۔کوئلہ، گیس ، خام
تیل ، سونا، یورینیم جیسی قیمتی دھاتیں ، قیمتی سے قیمتی اورضرورت کی لازمی
شے پاک سر زمین سے ہمیں میسر ہے۔۔۔دنیا کا بہترین آم ہم کھاتے ہیں، گندم ،
گنا ، چاو ل ،دیگر تمام اجناس ہم اس سے حاصل کرتے ہیں۔۔۔پانچ دریا
ہیں۔۔۔سمندر ہے جہاں سے ہمیں انواؤ اقسام کی مچھلیاں میسر ہیں۔۔۔پاکستان نے
ہمیں کیا نہیں دیا۔۔۔ہم اسے ناپاک کئے جارہے ہیں۔۔۔اپنے اقدام سے اپنے
عزائم سے۔۔۔
کیا کسی کواس بات کا احساس نہیں ہے کہ ہم پاکستان کی بے حرمتی کر رہے
ہیں۔۔۔ہم ان انگنت قربانیوں کی بھی بے حرمتی کر رہے ہیں جو اس وطنِ عزیز کہ
حصول کیلئے دی گئیں۔۔۔ان قربانیوں کی بے حرمتی و پامالی جنہوں نے صرف میرے
لئے اور آپ کیلئے اپنا بچپن ، اپنی جوانی اور بڑھاپا قربان کردیا ۔۔۔اس پاک
سر زمین کی تگ و دو میں کتنی عزتیں پامال ہوئیں ۔۔۔کیا ہمیں کسی کا پاس
نہیں ۔۔۔ہمیں اپنے آگے کچھ نظر نہیں آتا۔۔۔پاکستان ہی ہماری شان ہے اور اسی
سے ہماری پہچان ہے۔۔۔
مگر ہم اس پاکستان کیلئے ایک استعفی نہیں دے سکتے ۔۔۔ایک اور دکھ اس وطن
عزیز کہ دل میں جگہ بنا گیا۔۔ ۔اگر پاکستان کو مانتے ہوتے یا پاکستانیوں کا
ذرہ برابر بھی خیال ہوتا تو حکومتِ وقت اسلام آباد میں اتنا بڑا اسٹیج نا
سجنے دیتی۔۔۔پہلے ہی دن اعلانیا طور پر استعفی پیش کرتی اور کہتی کہ ہمیں
اپنے وطن کا خیال ہے ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔۔۔ساری چیزیں اس کہ دم سے
ہیں۔۔۔مگر ایسا نہ ہوا ۔۔۔پاکستان کی عوام واقعی جوش اور جذبے میں اپنا
کوئی ثانی نہیں رکھتی۔۔۔پندرہ دن ہونے کو ہیں ۔۔۔سب گھر بار چھوڑ کر اس ملک
کو حقیقی معنوں میں محبِ وطنوں کہ حوالے کرنے نکلے ہیں۔۔۔اب بتائیے کیا
ہوگا۔۔۔پھر افواجِ پاکستان کا سہارا لینا پڑا۔۔۔ہماری فوج ہر محاذ پر ملک
کہ دفاع کیلئے ہر گھڑی تیار ہے۔۔۔اب حکومتِ وقت کو حکومت سے ہی نہیں ۔۔۔آنے
والے وقت سے بھی اپنے آپ کو خارج سمجھ لینا چاہئے ۔۔۔ اب تبدیلی کی ایسی
آندھی چلی ہے کہ سب کچھ بدلنے کو ہے ہماری سوچ ہمارا مزاج ۔۔۔اب ہم پاکستان
کو ماننے لگینگے۔۔۔اب ہم پاکستان کا احسان ماننے والے بن جائینگے۔۔۔اب ہم
پاکستان کی قدر کرنے لگیں گے ۔۔۔اور جب ہم پاکستان کی قدر کرنے لگینگے تو
دیکھنا دنیا بھی ہماری قدر کرنے لگے گی۔۔۔ بات ایسی بھی نہیں تھی کہ مانی
نہ جاتی ۔۔۔اب سب کچھ مانا جائے گا۔۔۔اور تبدیلی کا راستہ انشاء اﷲ کوئی
روک نہیں پائے گا۔۔۔ |