معاشرے میں انصاف

انصا ف کا تعلق معاشر ے سے ہو تا ہے ‘عدا لتوں کے ساتھ نہیں ‘جس معاشرے میں انصاف ختم ہو جاتا ہے وہ معاشرہ زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا ۔ معاشرے میں انصاف نہ ہو تو و ہاں کے عدالتیں بھی بے انصاف ہو تی ہے ۔میں آج آپ سے ایک سوال کر نا چاہتا ہوں مجھے بتا ئیے کیا آپ اپنے شعبے میں انصاف کر ر ہے ہیں ‘ کیاآپ اپنے ماتحتوں سے انصاف کر تے ہیں ؟آپ ایک استاد ہے کیا آپ اپنے شاگر دوں اور طلبا سے انصاف کر رہے ہیں؟ آپ کا تعلق ایک ایسے شعبے سے ہیں جہاں پر لوگ جا ئیدادیں اور گھر کا سامان بھیجا کرآپ کے پاس آکر مشورہ اور کیس لڑنے کے لیے ‘ کیا آپ اپنی وکالت کے مطابق ان کومشورہ دیتے ہیں یا پیسوں کی خاطر ان کو بے وقوف بناتے ہیں ۔آپ قا ضی کے جس کرسی پر بیٹھے ہیں وہاں تعلقات اور سفارش پر فیصلے ہو تے ہیں یا میر ٹ پر۔ کیا آپ قران و سنت کی تعلیمات اﷲ کے رضا کے لیے بیان کر تے ہیں یا آپ کا مطلب کچھ آور ہے ۔ کیا آپ نے کبھی سو چا کہ اﷲ نے مجھے بحیثیت کلرک یا اسٹنٹ کہ جس سیٹ پر بیٹھایا ہے میں اس سیٹ پر کام کر نے والے لو ازمات اور لو گوں کے مسائل قا ئدے کے مطابق حل کر رہا ہوں ۔ کیا آپ نے کبھی یہ خیال کیا ہے کہ اﷲ کے آخری رسول کا پیشہ اپنا نے سے میں تجارت اس بنیاد پر کر رہا ہوں جس کی مجھے تعلیم دی گئی ہے ۔ کیا بحیثیت د کاندار آپ ناپ تول صحیح اور حلال منافع کمارہے ہیں ؟ کیا بحیثیت ایک ریڑی بان ، سبزی اور فروٹ فروش کے ‘لو گوں کو ریٹ کے مطابق آشیا اور چیز یں دیتے ہیں یا خراب اور گندی چیزیں چھپ کے شاپر میں ڈال لیتے ہیں ۔ کیا آپ نے کبھی سو چا ہے کہ خدائی پیشے سے وابستے ہو نے کی وجہ سے میں لوگوں کی جان بچا نے کی کو شش کر تا ہوں ‘ میں اپنے نفع کے لیے لو گوں کو مہنگی ادویات نہیں لکھتا اور نہ ہی عوام کے خون پر میں ادویات بنانے والی کمپنیوں سے سالانہ لا کھوں اور کروڑں کاکمیشن وصول کر تا ہوں ۔ کیا آپ نے کبھی اپنے آپ کو جوابدے سمجھا ہے کہ میں بھی ایک ادارے کا سر براہ کے طور پر اس عوام کوجوابدے ہوں کہ جس کے ٹیکسوں سے میں ہر مہینے لا کھوں تنخواہ لیتا ہوں۔ کیا آپ نے کبھی سو چا کہ بحیثیت صحا فی میر ے قلم اور رپورٹنگ سے ملک وقوم کا فا ئد ہ ہو رہا ہے یا میں اپنے فا ئدے کی خاطر لو گوں کو بلیک میل کر رہا ہوں ۔ کیا اداب تخلیق اور لکھتے وقت آپ نے انسانوں کا بھلا چا ہا یا اپنا نام اور دام بنا نے کیلئے معاشرے کو غلط راہ دکھائی اور کیا آپ کے کہانیوں اور ناولوں سے معاشرے کی اصلاح ہوئی ۔ کیا بحیثیت اسٹونٹ آپ نے اپنا اور والد ین کا حق ادا کیا ۔ کیا اپنے جو تعلیم برائی سے بچنے اور نیک عمل کر نے کی حا صل کی تھی اس پر عمل کیا ۔کیا بحیثیت صنعت کار آپ نے مزدورں کا حق ادا کیا۔ کیا بحیثیت وزیر اعلیٰ آپ نے لو گو ں کے مسائل سنے اور ان کو حل کر نے کی کوشش کی اور کیا غر یب لو گوں کو دو وقت کی روٹی مل رہی ہے ؟۔ کیا آپ نے جب بطور وزیر اعظم ملک کا حلف اٹھا یا تو اس حلف کی پاسداری کی ۔ کیا آپ نے ملک کے عوام کی خوشحالی اور بھلائی کے لیے نئے منصوبے شروع کیے ۔ کیا آپ نے پندرہ کروڑ غریب عوام کے بارے میں کبھی سوچا کہ ان پر ان ڈائر یکٹ ٹیکس بڑ ھنے سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہو گا اور جس کی وجہ سے لو گ اپنے بچوں کو مارنے پر مجبور ہوں گے۔ کیا آپ نے بے روز گاری کی وجہ سے خود کشی کر نے والے لو گوں کو روز گار مہیا کر نے کے لیے عملی اقدام اٹھا ئے ہیں۔ کیا آپ نے اس ملک کے عوام کو جو ہر دن بے گنا ہ مر رہے ہیں ا ن کی جان بچانے کے لیے عملی اقدام اٹھا ئے ہیں ۔ کیا بحیثیت ایک سر کاری نو کر اور فوجی کے ‘ آپ نے سر حد وں کی حفا ظت اور اس ملک سے غدار ی نہ کر نے کی قسم کھائی تھی آپ نے اس کی پاسداری کی ہے۔ کیا آپ نے پولیس کی وردی پہنا کر قانون کی عملداری کو یقینی بنا دیا ؟ کیا آپ نے چوروں اور ڈاکوں کی پشت پناہی کرنے والوں کا قلع قمع کر دیا ۔ کیا آپ نے باپ کی حیثیت سے ، ماں کی حیثیت سے ، بیٹے کی حیثیت سے ، بیٹی کی حیثیت سے ، رشتہ دار اور پڑوسی کی حیثیت سے ، دوست اور کولیگ کی حیثیت سے ، مسلمان اور انسان کی حیثیت سے معاشرے میں ا نصاف کر رہے ہیں۔ نہیں ۔ ۔۔ یقینا نہیں لہذا اگر آپ خود انصاف نہیں کر رہے ہیں تو آپ کے ساتھ انصاف کیسے ہو گا ۔ حضرت علیٰ ؓ کا قول ہے کہ حکومتیں اور معاشرے کفرکے ساتھ تو زندہ رہ سکتی ہے لیکن بے انصافی کے ساتھ زندہ نہیں رہ سکتی ہے ۔ آج دنیا میں کفر کے ساتھ تو ملک قائم ہے لیکن بے انصافی کی وجہ سے معاشرے اور ملک صف ہستی سے مٹ رہے ہیں ۔ دنیا کے جن ممالک میں انصاف مو جود ہے وہاں پر خوشحالی اورترقی ہے۔جہاں پر بے انصافی کا راج ہے وہاں قتل و غارت ، افراتفری اور بے سکونی کا ساماں ہے ۔اﷲ تعالیٰ خود انصاف کر تاہے اور انصاف کر نے وا لوں کو پسند کر تا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نعمتیں ان کو دیتا ہے جو اس کی نعمتوں کی قدر کر تے ہیں ۔ انصاف اﷲ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور یہ نعمت ہمیں اس وقت تک نہیں ملے گی جب تک ہم اس کی قد ر کر نا نہیں سیکھیں گے۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226189 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More