ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک ابا
جی نے اپنے پاس بیٹھے دو عدد ٹی وی دیکھنے میں مصروف بچوں میں سے چھوٹے
بیٹے کو کہا کہ "بیٹا مجھے پانی تو پلاؤ" مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوا دوبارہ
اور سہ بارہ کہنے پر بھی اس بچے کی پوزیشن میں کوئی فرق نہیں آیا۔ تو پاس
بیٹھے بڑے بچے نے اپنے ابا جی سے فرمایا" ابا یہ تو ہے ہی بدتمیز آپ ایسا
کریں خود ہی جاکر پی لیں۔"
کسی بھی کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے بیش بہا طریقے موجود ہیں۔ کچھ ازل
سے چلے آرہے ہیں کچھ انسان وقت کے ساتھ ساتھ ایجاد کر رہا ہے اور بدلتے
زمانے کے ساتھ انداز اور کام، اور ان کے طریقوں میں بھی بدلاؤ اور کھنچاؤ
آ رہاہے۔ کام کرنا ہے تو ہاتھ بڑھا کر دونوں پاتھوں کو استعما ل میں لا کر
خود بھی کیا جاسکتا ہے۔ کام کرنا ہے تو کسی کو حکم دے ر بھی کیا جاسکتا ہے۔
کام کرنا ہے تو کسی کی منتیں سماجتیں کر کے بھی کروایا جاسکتا ہے۔ کام کرنا
ہے تو کسی کو جیب دکھا کر بھی کیا جاسکتا ہے۔ کام کرنا ہے تو کسی اوپر
بیٹھے کو کہلا کے بھی کرایا جاا سکتا ہے۔۔ کام کرنا ہہے تو بہت سوں کو آگے
لگا کر بھی کیا جاسکتا ہے۔ کام کرنا ہے تو کسی کو دھمکا کر بھی کرایا جا
سکتا ہے۔ کام کرنا ہے تو کسی کو سرپر بٹھا کر بھی کرایا جاسکتا ہے۔ مر وقت
کے ساتھ ساتھ کام کرنے کا جو طریقہ سب سے ذیادہ پرانا اور بے کار سمجھا
جانے لگا ہے وہ سب سے پہلے والا طریقہ ہے اور کام کرنے کے جو طریقے سب
کارآمدسمجھے جانے لگے ہیں وہ پہلے کے بعد والے سے لے کر آخر میں بتائے گئے
طریقے ہیں۔
اگر مشرق اور مغرب کا موازنہ کیا جائے تو مشرق والوں کے لئے جو عطا یا نعمت
سب سے اہم اور اچھی سمجھی جاتی ہے وہ یہی ہے کہ مشرق والوں کو ایس ماں بہن
میسر ہیں جو کاموں کو بخوشی انجام دیتی ہیں اور مغرب میں کتنا ہی چھوٹا یا
بڑا کام کیوں نہ ہو انسان کو اپنے دو ہاتھوں کو زحمت دینی ہی پڑتی ہے۔ حتی
کہ جائزہ لیا جائے تو ہمارے ہاں بچوں کو بھی بچپن میں خود کام کرنے کی
تربیت ایسی دی جاتی ہے کہ بچپن سے پچپن آجاتا ہے اور بہت سے کام ان کی
زندگی اور روٹین میں جگہ لینے میں ناکام رہتے ہیں اور بہت چھوٹے چھوٹے
کاموں کے لئے بھی وہ کسی نہ کسی کے دست نگر ضرور نضر آتے ہیں۔
خود کام نہ کرنے کے بہت سے فوائد ہیں جیسے کہ آپ کے ہاتھوں کو خاصا آرام
اور سکون میسر ہوتا ہے۔ ہاتھوں کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہاتھوں کے
تھکنے کا مکان نہیں ہوتا۔ ہاتھوں کو دوسرے کئی کاموں کے لئے استعمال کیا
جاسکتا ہے۔ جیسے کہ سوشل میڈیا کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ہاتھوں کو
انگلیوں کو حکم چلانے کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ہاتھ کو ضرورت
پڑنے پر کسی چیز پر صاف کرنا پرے تو بھی صاف ستھرے ہاتھ با آسانی میسر
آجاتے ہیں۔ ہاتھ کہیں دکھانا پڑ جائے تب بھی آُپ ایک زبردست ہاتھ پیش خدمت
کر سکتے ہیں۔ کسی کو اُلٹا ہاتھ دینا پڑ جائے تو اس وقت بھی ہاتھ باآسانی
دستیاب ہوتا ہے۔ مٹھی گرم کرنی ہو تو بھی ہاتھ میسر ہوتا ہے۔
انسان کا ہاتھ سب سے باکمال اور زبردست چیز ہے کہ انسان کا یہی ہاتھ ہے جو
دماغ کے بعد کسی کمال کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
محنت کرنے والے ہاتھ کو پسندیدہ ہاتھ قرار دیا گیا ہے۔ آج ہم دیکھیں تو کسی
اپنے ہی چھوٹے سے کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانا مشکل اور شان گھٹانے کا سبب
بہت سے لوگوں کو محسوس ہوتا ہے۔ در حقیقت دیکھا جائے تو اللہ کے آخری نبی
اپنا ہر کام اپنے ہاتھ سے کرتے تھے۔ جس قوم کے لوگوں میں اس طرح چھوٹی
چھوٹی مغرور اور اکڑ والی عادات پروان چڑھ جائیں وہاں انقلاب لانا مشکل
نہیں ناممکن ہو جاتا ہے۔
|