پرانی کہانی ہر سال دہرانی

ایک دفعہ اک رشتہ دار نے اپنے دوسرے شہر موجود رشتہ دار کو فون کر کے کہا کہ یہاں سیلاب آرہا ہے تو کیا یہ ممکن ہے کہ ہم بچوں کو آپ کی طرف بھیج دیں تو ان رشتہ دار کو جواب ملا کہ بچوں کی بجائے آپ ایسا کریں کہ سیلاب ہماری طرف بھیج دیں۔ بچوں کو رہنے دیں۔

کسی بھی ملک کی سلامتی کے لئے ضروری ہے کہ اس ملک میں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ در پیش آنے والے مسائل سے نمٹنے کے لئے خیر خواہ انتظام موجود ہو مگر بد قسمتی دیکھئے کہ ہم وہ قوم ہیں کہ ہمیشہ ایک ہی سوراخ سے ڈسے جاتے ہیں اور پھر بھی اس سے نمٹنے کا کوئی انتظام نہیں کر سکتے اور پہلے پیٹ جاتے ہیں اور بعد میں کشکول لے کر نکل کھڑے ہوتے ہیں کہ اپنے اس نقصان سے بچ سکیں۔ پاکستان میں مختلف ادوار میں مختلف ادارے بھی بنائے گئے ہیں جو کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملک میں آنے والے سیلابوں سے کس طرح نمٹا جائے اور اس کے بعد ہونے والے نقصانات کو بھی کم سے کم وقت میں کس طرح ریکور کیا جائے اور اور کس طرح ممکن بنایا جائے کہ سیلاب یا آفات کی صورتحال میں ہونے والے نقصان کو کس طرح کم سے کم کیا جاسکتا ہے مختلف احتیاطی تدابیر اختیار کرکے۔

ناصرف یہ کہ یہ ادارے ملکی سطح بلکہ صوبائی سطح پر بھی موجود ہیں اور کام کر رہے ہیں تاکہ ملکی صورتحال کو بہتر سے بہتر بنانے کے اقدامات کئے جاسکیں اور لوگوں کو محفوظ بنایا جا سکے مگر بات پھر وہیں آضاتی ہے کہ جس طرح کرپشن کو ختم کرنے کے لئے کبھی اینٹ کرپشن اور کبھی نیب جیسے اور اسی جیسے دیگر ادارے بنائے گئے ہیں مگر کرپشن کی جڑیں گہری ہوتی جارہی ہیں یہی حال کچھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور پراوینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی جیسے اداروں کا بھی حال ہو رہا ہے کہ اداروں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے مگر کارکردگی بالکل نہ ہونے کے برابر ہے۔

اسی طرح آج ہم پانی کی ذیادتی کو جھیل رہے ہیں کل کو ایک وقت آئے گا کہ ہمیں خدانخواستہ پانی کی کمیابی کے مسئلے کو حھیلنا پڑ سکتا ہے اور اسکی وجہ صرف اور صرف یہ ہوگی کہ جس طرح حکومتی سطح پر اکژر مسئلوں کی طرف سے آنکھ بند رکھنے کی پالیسی اپنائی گئیہے یہی حال پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے ڈیم بنانے اور بھارت کو پاکستان کا پانی چرانے سے روکنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے۔ آج پانی جو اتنی تباہی مچا رہا ہے اگر مناسب منصوبہ بندی کرکے اسی پانی کو ذخیر کرنے کے لئے کام کر لیا جائے تو نا صرف کھیتی باڑی بلکہ بجلی کے بحران کو حل کرنے کے کام بھی آسکتا ہے۔

نقصان کسی بھی طرح کا ہو بس ایک دن یا مخصوص وقت کا نہیں ہوتا نقصان یک لمبے عرصے کے لئے لوگوں کو متاثر کرتا ہے کیونکہ آج پانی فصلوں کو تباہ کرتا جارہا ہے کل کو ملک میں اجنا س کی کمیابی کا مسئلہ سر اٹھائے گا کیونکہ اپنی بیش قیمت فصل تو ہم اس طح کے نقصانا ت میں ہی گنوا چکے ہیں اور وہ کسان جو جانی بھی اور مالی نقصان بھی کرا چکے ہیں انکی حالت پہلے ہی قابل رحم ہوتی ہے تو اس طرح کے حالات ک ے پیش نظر یہ حالت مزید خراب سے خراب ترین ہو جاتی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ سیلاب کسی ایک سال کی کہانی تھوڑا ہی ہے ہر سال کی ناگیانی ہے پرانی سی کہانی ہے پر ناجانے کیوں ہر برسات کو یہ دہرانی ہے مگر بات پھر وہیں آجاتی ہے کہ شور مچتا ہے تو مچتا رہے حکومت کو کان لپیٹے سونے سے فرصت کہاں ہے۔
 
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 293266 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More