اہل کشمیر کے عزم و حوصلے کا سخت امتحان

دنیا کی جنت ارضی کشمیر میں ان دنوں ہولناک قیامت کا منظر عیاں ہے۔تباہی وبربادی کا خوفناک عالم ہے۔ہرچہار جانب نفسی نفسی کا عالم ہے ۔سیلاب کے قہر نے سکون و قرار کی زند گی سے یکسر محروم کررکھا ہے۔انسانی جانوں کی ہلاکت جانوروں کی موت اشیاء خوردونوش کی بربادی فصلوں کی تباہی اور مکانات کا انہدام جیسے دلدوز اور دردناک مناظر پورے ہندوستان اور پاکستان دونوں کے زیر انتظام جموں کشمیر کے علاقے میں دیکھنے کو مل رہے ہیں۔سیلاب نے کشمیر میں چھ دہائیوں کا ریکاڈ توڑ دیا ہے ۔بوڑھے بزرگوں کا کہنا ہے کہ ایسا خوفناک سیلاب ہم اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا۔اس سیلاب قیامت خیز میں ہونے والی تباہی اعداد وشمار کے حدود کو تجاوز کرچکی ہے۔سرکاری ایجنسیوں کے پیش کردہ اعداد وشمار کے مطابق اب تک دو سو سے زائد لوگ موت کے آغوش میں جاچکے ہیں۔ہزاروں بے گھر ہیں۔عوا م کے ساتھ راحت اور بچاؤ کے کام پر معمور کئی فوجی ،سماجی ورکر ور ممبران اسمبلی بھی لقمۂ اجل بن چکے ہیں۔کشمیر کے اس سیلاب میں دور دراز علاقوں تک خشکی کا نام ونشان نہیں ہے ۔مریضوں کے علاج کے لئے ہسپتال تک پانی سے محفوظ مقام میں بہ مشکل مل پارہا ہے۔ رابطہ کے تمام ذرائع ختم ہوچکے ہیں۔مواصلات کا پورا سسٹم سیلاب کی نذ رہوگیا ہے۔اہل کشمیر کا دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہورہا ہے ۔کشمیر میں جاری اس سیلاب کے قہر میں ساری دنیا ان کے ساتھ ہے جن سے جیسے ہورہا ہے وہ اپنے تئیں ان کی مدد کررہے ہیں۔ہندوستان کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کشمیر کا دورہ کیا ہے ان کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہیں میں سیلاب زدہ کشمیر کا دورہ کرکے متاثرین کے ساتھ اظہار ہمدردی ظاہر کی ہے اور دس ہزار کروڑ روپے کی مالی امداد کا بھی انہوں نے اعلان کیا ہے۔ اس دوران انہوں ایک کام یہ بھی کیا ہے کہ سیلابی قہر کو انہوں نے قومی آفت قرار دیا ہے ۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی مدد کے ساتھ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لئے بھی مدد کی پیش کش تھی لیکن پاکستان نے اس پیش کش کو ٹھکرادیا اور لگے ہاتھ انہوں نے ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کے لئے مدد پیش کش بھی کردی جسے پاکستا ن کے رویہ پر عمل کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت نے بھی ٹھکرادیا ۔کشمیر کے میں آئے سیلاب کے بعد مرکزی حکومت کے علاوہ ہندوستان کی کئی ساری صوبائی حکومت بھی فکرمند ہے اور اپنی تئیں ہر ایک صوبے کی حکومت مدد کررہی ہے ۔اطلاع کے مطابق تمل ناڈو کی وزیر اعلی جے للتا نے پانچ کروڑ روپے کی امدادکااعلان کیا ہے ۔ بہار کی مانجھی حکومت نے دس کروڑ روپے دینے کی پیش کش کی ہے ۔اتر پر دیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے بیس کروڑ روپے کے ذریعے اپنا تعاون پیش کیا ہے ۔اترا کھنڈ ،گجرات اور دیگر صوبائی حکومتیں مدد کررہی ہیں۔ملک کی سماجی ملی او رمذہبی تنظیمیں بھی مسلسل امداد کررہی ہے ۔ہر ایک کی ٹیم وہاں پہچ رہی ہے ۔اخبارات میں آئی خبروں کے مطابق زکاۃ فاؤ نڈیشن آف انڈیا ۔جمعیۃ علماء ہند ۔ اور دیگر تنظیمں اپنا فریضہ سمجھ کر ہر ممکن اہل کشمیر کے امداد کے لئے فکرمند ہے او راپنی بساط کے مطابق متاثرن کی امداد کررہی ہیں۔کشمیرکے وزیر اعلی اس حوالے سے بے حد پریشان ہیں انہوں نے زندگی میں اتنے بڑے سیلاب کا سامنا پہلی بارکیا ہے ۔راحت بچاؤ کے تمام طریقے وہ اپنا رہے ہیں اور اپنی کشمیر ی عوام کو اس مصیبت سے نکالنے کے یقنی طورپر ہیں۔

سیلاب ایک قومی آفت ہے ۔ہندوستان کا مختلف صوبہ اس سے متاثر ہوتا ہے خاص طورپر بہار اور یوپی ہرسال بلا ناغہ اس آفت کا شکار ہوتا ہے حکومتیں اس سے بچنے کے لئے تدبیریں بھی کرتی ہے لیکن سیلاب کے تیز وتند موج کے سامنے تمام تدبیریں فیل ہوجاتی ہیں دریانی کی روانی پانی کاموج ہرایک دیوار آہن کو بہالے جاتا ہے ۔کوئی باندھ پانی کی روانی کو برداشت نہیں کرپاتا ہے ۔کشمیر میں آیا ہوا یہ سیلاب عام معمول سے الگ ہے او رنہ ہی وہاں سیلاب آنے کا کوئی خاص معمول ہے لیکن آیا تو ایسا آیا کے چھ دہائیوں کا ریکاڈ توڑ گیا ۔اس طرح کے مصائب کے موقع پر عموما حکومت کو مورد الزام ٹھرایا جاتا ہے ۔ان کے انتظامی صلاحیت پہ سوالات کھڑے کئے جاتے ہیں ۔لیکن درحقیقت حکومت او رانتظامیہ کا اس میں کوئی قصور نہیں ہوتا ہے یہ ایک قدرتی آفت ہوتی ہے جس کی روک تھام ناممکن کے درجے میں ہوتی ہے ۔ او رحکومت کی تمام تدبیریں ناکامی کی شکار ہوجاتیں ہیں۔

کشمیر کا یہ سیلاب ایک عظیم آفت ہے ۔ تباہی و بربادی کی منہ بولتی تصویر ہے ۔قیامت صغری کا دلدوز منظر ہے ۔تصور نہیں کیا جاسکتا ہے اہل کشمیر کے دن رات کیسے او رکس حال میں گذر رہے ہوں گے ۔بھوک ،شدت کا کیا عالم ہوگا ۔ ان کے دلوں پر کیا گذر رہا ہوگا ۔ان کے چھوٹے بچوں پہ کیا گذر رہی ہوگی۔اہل کشمیر کے لئے یہ سخت مصیبت کی گھڑی ہے ۔ان کے لئے یہ مشکل ترین وقت ہے ۔ان کے ایمان کی سخت آزمائش ہورہی ہے ۔لیکن یہ اہل کشمیر ہیں جو اپنے ایمان واسلام پہ قائم دائم ہیں اور اس مصیبت کوجھیل رہے ہیں ۔مصیبت کی اس گھڑی میں ہم اہل کشمیرکے ساتھ ہیں۔تمام اہل دولت وثروت سے میر ی اپیل ہے کہ کشمیریوں کی مدد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجئے جو تنظمیں ریلیف پہچارہی ہیں آپ ان سے رابطہ کرکے کشمیریوں کے تعاون میں حصہ لیجئے ۔مساجد کے ائمہ سے بھی یہ گذار ش ہے کہ پنج وقتہ نمازوں اور دیگر مواقع پہ اہل کشمیر کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیجئے ۔میں مصیبت زدہ کشمیر یوں کے ساتھ ہوں ۔مصیبت کی اس گھڑی میں ان کے اندوہناک غم میں برابر کا شریک ہوں ۔ان کی باز آباد کاری او راس مصیبت کے ازالے کے لئے تہ دل سے دعاگو ہیں۔اﷲ اہل کشمیر کے عافیت کا معاملہ فرمائے ۔جلد از جلد انہیں سیلابی آفت نجات عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین یارب العالمین۔

Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180665 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More