اگر ان احادیث کو نقل کرنے میں
کوئی کمی بیشی ہوئی تو وہ شیطان کی طرف سے اور میری غلطی شمار کی جائے جس
پر میں اللہ عزوجل سے معافی کا خواستگار ہوں
اور اگر الحمداللہ یہ حدیثیں ایسی ہی ہیں جیسی پیارے اور کریم حضور اکرم
صلی اللہ علیہ ولہ وسلم نے ارشاد فرمائی تو یہ یقیناً حق ہیں اور ہمارے علم
و عمل کے لیے روشن ستاروں کی مانند ہیں۔
پیارے آقا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جن پر ہمارے ماں باپ ہم اور
ہمارا سب کچھ قربان، نے فرمایا :
ابوحمزہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ خادم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہا “تم میں سے کوئی اس
وقت تک مومن نہیں ہو سکتا تاوقتیکہ وہ اپنے بھائی کے لیے وہی کچھ پسند کرے
جو وہ اپنی ذات کے لیے پسند کرتا ہے “ (بحوالہ بخاری و مسلم)
دعا کے سوا کوئی چیز تقدیر کے فیصلے کو رد نہیں کر سکتی اور نیکی کے سوا
کوئی چیز عمر کو نہیں بڑھا سکتی۔
لباس کی سادگی ایمان کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہہ سے روایت ہے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ فرماتے ہیں “جس کام سے میں تمہیں منع کردوں
اس سے اجتناب کرو اور جس کام کا تمہیں حکم دوں اسے بقدر استطاعت بجا لاؤ۔
تم سے پہلے لوگوں کو ان کے کثرت سے سوالات کرنے اور انبیا علیہم السلام سے
اختلاف رکھنے نے انہیں تباہ و برباد کر دیا “ (بحوالہ بخاری، مسلم)
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہہ سے ہی روایت ہے - کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا “ اللہ پاک ہے اور وہ پاکیزہ عمل کو ہی قبول
کرتا ہے“
ابوزر جندب بن جناوہ اور ابو عبدالرحمٰن معاز بن جبل رضی اللہ عنہما رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا “تم
جہاں بھی ہو اللہ سے ڈرو، برائی کے بعد نیکی کرو تو وہ اس برائی کو مٹا دے
گی اور لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آؤ “ (بحوالہ ترمذی)
ابوالعباس عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ
میں ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا
تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیٹے میں تجھے چند باتیں
سکھلاتا ہوں۔ اللہ کو یاد رکھ اللہ تیری حفاظت کرے گا۔ اللہ کو یاد رکھ تو
اسے اپنے سامنے پائے گا۔ جب بھی تجھے کچھ مانگنا ہو تو اللہ سے مانگ اور جب
بھی تجھے مدد طلب کرنا ہو تو اللہ سے مدد طلب کر، اس بات کو خوب اچھی طرح
جان لے اگر ساری امت اس مقصد کے لیے اکھٹی ہوجائے کہ وہ تجھے کسی چیز کا
فائدہ پہنچا دے تو وہ لوگ تجھے فائدہ نہیں پہنچا سکتے مگر اتنا جتنا اللہ
تعالیٰ نے تیرے مقدر میں لکھ دیا ہے اور اگر وہ سب لوگ اکھٹے ہوجائیں کہ
تجھے کوئی نقصان پہنچائیں تو تجھے نقصان نہیں پہنچا سکتے مگر اتنا ہی جتنا
اللہ تعالیٰ نے تیری مقدر میں لکھ دیا ہے۔ قلمیں اٹھا لی گئیں اور صحیفے
خشک ہوگئے “
(روایت کیا اسے ترمذی نے اور کہا یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ترمذی کے علاوہ
دیگر محدثین نے درج زیل روایت بیان کی ہے)
“اللہ کو یاد رکھ تو اسے اپنے سامنے پائے گا۔ تو اللہ تعالیٰ کو خوشحالی
میں پہچان وہ تجھے تنگ دستی میں پہچانے گا۔ خوب اچھی طرح جان لے جو چیز
تیرے ہاتھ نہ آئی وہ تیرے نصیب میں نہ تھی اور جو چیز تجھے میسر آگئی اس کے
لیے یہ ممکن ہی نہ تھا کہ وہ تجھے نظر انداز کردیتی۔ یہ بات خوب اچھی طرح
جان لو۔ مدد صبر سے ملتی ہے۔ کشادگی وخوشحالی مصائب و آلام کے بعد آتی ہے
اور تنگی کے بعد آسانی کا دور آتا ہے۔
طالب الدعا |