کینیڈین بابا کے ٹوٹکے
(محمد کلیم اللہ , sargodha)
مولانا محمد الیاس گھمن
امیر عالمی اتحاد اہل السنت والجماعت
وطنِ عزیز میں ایک طرف تو سیلاب اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا رکھی ہے ،
لاکھوں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں ، کسانوں کی فصلیں ، ان کے کاروبار ، گھر بار،
مال مویشی ، اور قیمتی اشیاء حتی کہ لباس و خوراک تک ہر چیز سیلابی موجیں
اپنے ساتھ بہا کر لے گئیں ہیں ۔تو دوسری طرف سیاسی اکھاڑ پچھاڑ ،تبدیلی اور
انقلاب کے دھرنا بازوں نے جشن منانے کے اعلانات کر رکھے ہیں ۔موسیقی اور
طبلے کی تھاپ پر تھرکتے نیم برہنہ جسم ، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد
میں مردوں اور خواتین کا بے حجابانہ اختلاط ، بوس و کنار سے لے کر ناجائز
جنسی ملاپ تک کے تمام مراحل ایسے قائدین کی موجودگی میں ہو رہے ہیں جو
کبھی15 بیس سال تک تو عالم رویا میں بطریق منام امام اعظم ابو حنیفہ کی
شاگردی اور تلمذ کے مدعی ہیں اور کبھی عالم خواب میں علامہ سیوطی کے شاگرد
رشید کہلانے کے دعوے دار ،کبھی تو اپنے کارکنوں کو قانون نافذ کرنے والے
اداروں کے افراد کی ٹانگیں توڑ دینے کا حکم دیتے ہیں تو کبھی مدارس اسلامیہ
کو نیست ونابود کرنے کی بَڑ مارتے ہیں ۔
کبھی اپنے ادارے اورتنظیم سے وابستہ افراد کو حضرت مہدی کے لشکر کے سپاہی
بنانے میں مصروف عمل اور کبھی ان کو وحشی اور جنونی بنا کر انقلاب……… خونی
انقلاب ……… کی راہیں ہموار کرنے میں ہمہ وقت کوشاں۔کبھی اپنے حواریوں کے
غول میں ملک کے پارلیمانی نظام کو تحلیل کرنے کی کائیں کائیں کرتے ہیں اور
پاکستان کے حساس ترین علاقے کو یرغمال بنانے اور حکومتی اداروں کو منہدم
کرانے میں تن من دھن کی بازی لگائے ہوئے ہیں ۔
خوابوں کی دنیاکے شہزادے کے انوکھے ہی شوق ہیں ۔کبھی حکومت اور ملک کا نظام
ہی فرسودہ ہے ، کبھی ان کے خلاف ہو جانا خارجیت ہے۔کبھی حکومت ہی باطل ہے
اور کبھی حکومتی ایوانوں کے سامنے اپنے مطالبات کا کشکول لیے بھکاری پن کا
مظاہرہ ۔کبھی شہادت پروف کنٹینر سے انقلاب انقلاب کی صدائے باز گشت گونجتی
ہے تو کبھی مذاکرات مذاکرات کی آوازیں بھی سنائی دیتی ہیں ۔کبھی حکومتی
اراکین کو یزید بنایا جاتا ہے تو کبھی خود کو حسینی لشکر کہلوا کر ان سے
بغل گیری کی جا رہی ہوتی ہے ۔کبھی مصطفوی انقلاب کے گھن گرج میں اسلامی
نظام کے نفاذ کا مطالبہ اور کبھی روافض کے جھرمٹ میں اسلام دشمن منصوبہ
بندیاں ۔ کبھی ناموس رسالت کا آئین اپنے کھاتے میں ڈالنے کا شوق تو کبھی
گستاخی رسول کی سزا صرف مسلمان پر، کبھی سود کی حرمت کے فتوے اور کبھی
کینیڈا میں اس کی حلت کی گنجائشیں ۔ کبھی پاکستان سے ملائیت کو جڑ سے اکھاڑ
پھینکنے کی باتیں ۔وغیرہ وغیرہ
اس وقت ملک جس بحران کا شکار ہے اوراس کی ڈوبتی ہوئی معیشت سے لوگ پریشان
حال ہیں تو ایسےحالات میں کینیڈین بابا نے ایک اور ٹوٹکا متعارف کروایا
ہے۔سیاست کے بجائے اگر ریاست بچانی ہے تو ریاستی کرنسی پر Go Nawaz Go
لکھنا شروع کردو ۔
چند شوریدہ سروں کے علاوہ ہر محب وطن پاکستان کا شہری یہ سوچتا ہے کہ جس
کرنسی سے مستحق افراد کی کفالت کرنی تھی ، نادار اور مفلس لوگوں کی امداد
کرنی تھی ، آپریشن زدہ آئی ڈی پیز اور آفت زدہ سیلاب زدگان کا تعاون کرنا
تھا ،غریب اور یتیم و مسکین بچیوں کے ہاتھ پیلے کرنے تھے ، ہسپتال اور طبی
مراکز قائم کرنے تھے ، دینی و عصری درسگاہیں تعمیر کرنی تھیں ، عوام الناس
کی بنیادی ضرورتیں پوری کرنی تھیں ، اپنے بچوں کا پیٹ پالنا تھا ، ان کی
تربیت کرنی تھی ان کا روزگار تلاش کرنا تھا ،ان کی خوراک و رہائش کا
بندوبست کرنا تھا ، ملکی معیشت کو مضبوط کرنا تھا ، قرضوں کی ادائیگی کرنی
تھی ، ترقی اور خوشحالی کے خاکوں میں رنگ بھرنا تھا ۔ اس کرنسی کو انقلاب
کے الاؤ میں کیسے جھونک دیا جائے ؟ بلکہ جس کرنسی کی ہوس اور لالچ میں
معاشرے کے نوجوانوں میں چوری ، ڈکیتی ،اغواء برائے تاوان ، بھتہ خوری ،
قبضہ مافیا جیسےجرائم جنم لے رہے ہوں ۔ کرائم رپورٹس کا 98 فیصد مواد اس
دائرے کے گرد گھوم رہا ہو ۔
ایسے معاشرے میں کرنسی نوٹوں کا یوں بے دھڑک ضائع کرانا جہاں حماقت و
نادانی کا مظہر ہے وہاں پر اس جرم کے مرتکب کو شرعا بھی مجرم ٹھہرایا گیا
ہے۔ خدا لم یزل کی طرف سے عطا کردہ نعمت کا ایسے بھونڈے اور چھوچھرے انداز
میں حقارت کرنا خدا کی ناراضگی کو دعوت دینا ہے ۔
پاکستان کے اسٹیٹ بنک کی طرف سے جاری شدہ نوٹس میں بھی اس کی وضاحت آچکی ہے
کہ اگر کسی بھی نوٹ پر کوئی نعرہ لکھا ہوا ہو گا تو وہ نوٹ کالعدم قرار دیا
جائے گا اور اس کی قیمت صفر ہوگی ۔ دکاندار حضرات نوٹ لیتے وقت احتیاط سے
کام لیں ۔ورنہ کسی بڑے خسارے کا سامنا ہو سکتا ہے ۔
اے غربت کے ستائے ہوئے پاکستانیو!کینیڈین بابا تو چند دنوں بعد اپنی اڑان
بھرکر کینیڈا میں اپنے محل کی خوابگاہ میں محو استراحت ہو جائے گا اور تم
اپنے ہاتھ ملتے رہ جاؤ گے ۔اس لیے کینیڈین بابا کے آئین شکن ، ملک شکن
ٹوٹکے تمہارے مستقبل کو بھی تباہ کر دیں گے ، تمہاری دنیا کو بھی اور
تمہاری آخرت کو بھی ۔ اس لیے اس سے دور ہی رہو ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر
ہو ۔ |
|