ذخیرہ اندوزی کی جائز اور ناجائز صورت

اشیاء کی ذخیرہ اندوزی ایسے حالات میں جب کہ عوام کو اس کی شدید ضرورت ہو ناجائز ہے عموماً مارکیٹ میں تاجر خود ایک چیز کو سٹاک کر کے قلت پیدا کرتے ہیں نتیجۃً نرخ بڑھنے لگتے ہیں اور عوام اشیاء ضروریات کو ترسنے لگتی ہے پھر تاجر حضرات مہنگے داموں اشیاء کو فروخت کر کے خوب نفع کماتے ہیں ایسی ذخیرہ اندوزی سے بچیں چونکہ اسی کو شریعت نے ناجائز قرار دیا ہے۔
حضرت معمر بن عبداﷲ سے مروی ہے کہ رسول اﷲeنے فرمایا:
’لَا یَحْتَکِرُ إلَّا خَاطِیءٌ‘
ذخیرہ اندوزی صرف گناہگار ہی کرتا ہے۔‘‘
صحیح مسلم، المساقاۃ (۱۶۰۵)

لیکن یاد رہے اگر کوئی آدمی اپنی ذاتی ضرورت کے لیے (گھرمیں گندم ، چاول دیگر اجناس وغیرہ) ذخیرہ کر لیتا ہے تا کہ آئندہ مہنگائی کے ایام میں سہولت میں رہے تو یہ سٹاک کرنا درست ہوگا جیسا کہ ہمارے معاشرے میں عام ہے اور خود رسول اﷲeاپنی بیویوں کے لیے سال بھر کے لیے جمع کر لیا کرتے تھے۔

اسی طرح اگر تاجر حضرات ایسے حالات میں ذخیرہ اندوزی کریں جب چیز بازار میں وافر مقدار اور سستی قیمت میں دستیاب ہو تاکہ جب اس کی قلت اور لوگوں کو ضرورت ہو تواس وقت کی قیمت کے مطابق فروخت کی جائے تو یہ بھی درست ہوگا۔ شرح مسلم للنووی(۱۱؍۴۳)
Azeem Hasalpuri
About the Author: Azeem Hasalpuri Read More Articles by Azeem Hasalpuri : 29 Articles with 45358 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.