چمکتے ستارے
(Farrukh Shahbaz, Lahore)
ہر سال حکومت پاکستان مختلف شعبہ
جات میں نمایاں خدمات سر انجام دینے والی شخصیات کو اعزازات سے نوازتی
ہے۔اس سال جن شخصیات کے لیے حکومتی اعزازات کا اعلان کیا گیا ان کے نام پڑھ
کر مجھے بے حد خوشی ہوئی کیونکہ ہمارے ہاں عام طور پر میرٹ کو بالائے طاق
رکھتے ہوئے اقرباء پروری کو ترجیح دی جاتی ہے۔خیر سے اس سال کی ناموں کی
فہرست دیکھ کر اچھا لگا کہ واقعی حقداروں کو ان کا حق ملنے جا رہا ہے۔اس پر
برادرم عامر جعفری کا دعوت نامہ خوشگوار ہوا کا جھونکا ثابت ہوا۔سید عامر
جعفری اپنی خداداد صلاحیتوں اور اپنے کاموں کی بناء پر اپنی منفرد پہچان
رکھتے ہیں،محفل میں رنگ جمانے کاہنر ان کو بخوبی آتا ہے۔غزالی ایجوکیشن
ٹرسٹ جہاں غریب اور بے سہارا بچوں کو تعلیمی میدان میں عملی مدد فراہم کرتا
ہے وہیں یہ سن کر مجھے خوشگوار حیرانی بھی ہوئی کہ غزالی کے پلیٹ فارم سے
ان نمایاں شخصیات کے اعزاز میں ایک شام منانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس گھٹن
زدہ ماحول میں اور زوال کی طرف بڑھتے ہوئے معاشرے میں کسی کی خدمات کو
تسلیم کرنا بھلی بات لگتی ہے۔ہمارے ہاں خدمات کو سراہنے کی بجائے تنقید
برائے تنقید کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے۔ایسے میں اس طرح کی تقریبات کا
انعقاد قابل تحسین ہے۔مجھے آج بھی وہ خوبصورت شام یاد ہے مسلسل بارش کے
باوجود لوگ اس شام کو اپنے ملک کا نام روشن کرنے والوں کو خراج تحسین پیش
کرنے کے لیے جمع تھے۔سچ پوچھیں تومجھے ہر اس شخص سے پیار ہے جو اپنی دھرتی
ماں کے ساتھ مخلص ہے اپنے ملک کے لیے دن رات ایک کرنے والے یہ لوگ حقیقتا
بہت قیمتی ہیں ان کی خدمات کو جتنا بھی سراہا جائے کم ہے۔آج بھی جب شام کے
سائے بڑھ رہے ہیں تو یہ سطریں تحریر کرتے وقت مجھے برادرم نجم ولی خان یاد
آرہے ہیں کیا ہی خوبصورت بات کی’’مجھے ایسے لگ رہا ہے جیسے مٹی کے ڈھیلے سے
کہا جائے کہ چاند ستاروں پر بات کرے‘‘ آج یہ الفاظ صفحہ قرطاس پر منتقل
کرتے ہوئے میرے بھی وہی جذبات ہیں۔یقین نہیں آتا آپ ان لوگوں کے درمیان
موجود ہوں جن کی ساری زندگی اس ملک کے لیے محنت کرتے گزر گئی۔۔۔سب نام ایک
سے بڑھ کر ایک ہیں اپنے ہی شعبے کی بات کروں توبزرگوار عطاالرحمن جن کی
شعبہ صحافت میں بے شمار خدمات ہیں ،آپ میرے جیسے صحافت کے طالبعلموں کے لیے
مشعل راہ ہیں۔محترم عطاالرحمن کے بے باک تجزیے ہم جیسے صحافت کے میدان کے
نوواردوں کے جذبے بڑھاتے آئے ہیں۔خاکسار بزرگوار کی عاجزی و انکساری کا
شروع سے ہی مداح رہا ہے۔میرے محترم روؤف طاہرکا جمہور نامہ پڑھ کر ان سطروں
کا لکھنے والا سوچتا ہے کیا وہ بھی کبھی ایسا لکھ پائے گا،کچھ مہینے پہلے
پی ایف یو سی(پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ) کے پلیٹ فارم سے محترم روؤف
طاہر کے اعزاز میں شام کا اہتمام کیاتھا راقم الحروف کی دعوت پر آپ تشریف
لائے تھا،اس سہانی شام کا ذکر پھر کبھی سہی۔یہاں قرآن مجید کے خوش الحان
قاری محترم سید صداقت علی نے جب بتایا ان کی آوازمیں سورۃ رحمن بیرون ممالک
میں اب تک لاکھوں مرتبہ سنی گئی ہے ۔قاری سید صداقت علی جب اپنی خوبصورت
آواز میں قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے گھڑیاں رک
سی گئیں ہیں۔قاری صداقت علی کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے ستارہ
امتیاز دینے کا اعلان کیا ہے اس سے پہلے 1988ء میں حکومت کی جانب سے پرائیڈ
آف پرفارمنس حاصل کر چکے ہیں،بے شک اﷲ کی کتاب کی اتنی زیادہ خدمت کرنے
والے اس سے بھی بڑھ کر حقدار ہیں اﷲ تبارک تعالی قاری صاحب کو سلامت
رکھے۔مجھے ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کی باقار شخصیت پر رشک آتا ہے مفکر
پاکستان علامہ اقبال پر آپ کے کئے گئے کام کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے
ڈاکٹر صاحب کی خدمات کو بزرگوار عطاالرحمن بڑے خوبصورت اندازمیں اپنی گفتگو
میں پرویا۔مجھے محترم ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی پر اس وقت بہت پیار آیا جب
انھوں نے بتایا وہ ٹی وی نہیں دیکھتے جو وقت ہم سکرین پر برباد کرتے ہیں اس
وقت میں ڈاکٹر صاحب لکھنے پڑھنے کا کام کرتے ہیں۔اس خوبصورت شام میں استاد
محترم عباس تابش بیرون ملک مصروفیات کی وجہ سے تشریف نہ لا سکے جبکہ پیارے
میر محمد علی کہ بارے میں برادرم نورالھدی سے معلوم ہوا کہ اچانک مصروفیات
کی وجہ سے نہیں آسکیں گے۔اس پیارے آرٹسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے محسوس ہی نہیں
ہوتا کہ آپ کتنے عظیم فنکار سے مخاطب ہیں عاجزی تو جیسے کوٹ کوٹ کر بھری
گئی ہو۔کشمیر کی دلربا وادیوں سے تعلق رکھنے والے اس بتیس سالہ آئی ٹی
گریجویٹ کی حس ذہانت و لطافت کا میں قائل ہوں۔میر محمد علی اپنے آبائی
علاقے کی طرح اپنے ظاہر اور باطن میں بے تحاشہ خوبصورتی سموئے ہوئے ہیں۔اب
تک دو سو سے زائد شخصیات کی پیروڈی کرچکے ہیں اس عظیم فنکار کو اعزاز ملنا
بلاشبہ اعزاز کے لیے ایک ’’اعزاز‘‘ ہے۔ان شخصیات کی گرانقدر خدمات کا
اعتراف قابل تحسین ہے ،یہ لوگ ملک و ملت کے ہیرو ہیں ۔مجھے یہ الفاظ کہنے
میں کوئی عار نہیں کہ یہ لوگ ہمارے معاشرے کا تاج ہیں،یہ آسمانوں پر چمکنے
والے ستارے ہیں جن کی دمک سے ہمارے ملک کا نام مزید چمک رہا ہے۔۔۔! |
|