امی کیا مسئلہ ہے! ہر کام میں ہی
کیوں کروں بھائی جان سے کہیں۔۔
میں نہیں جا رہا کوئی سودا لینے۔مجھے ابھی ٹی وی دیکھنا ہے۔۔
ابو بھی ناں۔۔مجھے زیادہ پتا ہے کہ کیا کرنا ہے۔۔
اآپ لوگ ہر وقت نصیحتیں ہی کرتے رہتے ہیں۔۔
میں مصروف ہوں اآپ جائیں ابھی۔۔
یہ وہ بد تمیز جملے ہیں کہ جو اآج کل ہر گھر میں نوجوان کے منہ سے سنائی
دینے لگے ہیں۔ہر بچہ ہی اپنی دنیا میں مگن ہے۔وہ اس کے حصار سے باہر نکل کر
کسی کی بات سننا ہی نہیں چاہتا۔چاہے وہ اسکی ماں،بہن ہو یا باپ یا بڑا
بھائی۔سب کو مکمل اآزادی چاہیئے کہ وہ اپنی مرضی سے ہر کام کرے،جاگے
سوئے،جب چاہے کھائے۔کسی کی روک ٹوک کا تو سوال ہی نہ ہو بس۔وہ اپنے تلخ
رویوں سے اپنے ارد گرد کے لوگوں کو کتنی ٹھیس پہنچاتے ہیں ان کو یہ سب
سوچنے کا بھی ہوش نہیں۔اپنی ماں کا دل دکھانا تو جیسے روٹین کی بات بن گئی
ہے۔باہر کے کسی کام کے لئے ماں کو اپنے بیٹوں کی منت کرنا پڑتی ہے۔یہ سب
بہت تکلیف دہ اور توجہ طلب ہے!!!
ان بد مزاج رویوں کے پیچھے سب سے پہلے تو میڈیا قصور وار ہے۔ہر دوسرے ڈرامے
میں محبت ،عشق،ملنا جلنااور بے تکلفی دکھائی جاتی ہے،جسکی وجہ سے لوگوں کے
ذہن میں منفی رحجانات تیزی سے پرورش پا رہے ہیں ۔وہی الفاظ گھر والوں کے
سامنے بڑے حق کے ساتھ استعمال کئے جاتے ہیں۔ایک بچے کی عمر اتنی ہو یا نہ
ہو،اسکے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ دوسروں کو حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔باہر
سڑکوں پر نوجوان لڑکوں کے علاوہ کم عمر بچے بھی لڑکیوں پر اآوازیں کستے نظر
اآتے ہیں۔
موبائل فون بھی اس یلغار میں کسی سے کم نہیں۔اتنے پیکیجز ،فری
کالز،انٹرنیٹ۔اس بے تحاشا کی سستی سروسز نے لوگوں کے لئے دن رات ایک کر دیا
ہے ۔سارا دن ساری رات بس موبائل ہو ہاتھ میں اور کوئی کام نہ ہو دنیا میں۔
ہر وقت موبائل کی گھنٹی ، میسیجز کی ٹک ٹک۔ہاتھ کسی کام میں اتنی جلدی نہیں
چلتے کہ جتنا میسج ٹائپ کرنے میں۔اور اگر اس دوران کسی کی اآواز اآجائے اور
کوئی گھر کا کام کرنا پرجائے تو مزاج گرم!
اآج کل کا ٹرینڈ بن گیا ہے کہ رات کو دیر تک باہر گھوم کر گھر جانا۔اس کلچر
نے مستقل مزاج ،وقت کے پابند اچھے گھرانوں کے لڑکوں پر بھی منفی اثر ڈالا
ہے۔اگر ان کو روکا جائے تو انکی بھی زبان چلنے لگتی ہے۔وہ اپنے دوستوں کے
سامنے شرمندگی سے بچنے کے لئے گھر کے بزرگوں کو ناراض کرنے میں کوئی عار
نہیں سمجھتے۔
ان رویوں کے بدلنے کی ضرورت ہے۔میڈیا کو سنجیدگی کی ضرورت ہے۔موبائل فون کے
پیکیجز کو کنٹرول کی ضرورت ہے۔
مگر ان سب کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کو ہوش کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔! |