بقرہ عید کی آ مد آ مد ہے ہر شخص فکر مند ہو گا کہ جا نور
بھی لینا ہے اور لینا بھی بقرہ ہے کیو نکہ گا ئے کا گو شت بچوں کو پسند
نہیں ہے دو سرے نمبر پر فکر لگی ہو ئی ہے کہ فر یزر ٹھیک کروا نا ہے بلکہ
ہمسا ئیوں کو بھی دکھا نا اور بتانا ہے کہ ہما رے گھر میں کتنی قر با نیاں
ہو نے وا لی ہیں ہر بچہ ضد کر رہا ہو گا کہ ہمارا بکرا ہمسا ئیوں کے بکروں
سے ذرا تگڑا ہو نا چا ہیئے تا کہ ہمیں شر مند گی نہ اٹھا نی پڑے حیر ت ہے
والد ین اس سے بھی ز یا دہ متفکر ہیں کہ اگر ہما دی قر با نی کا بکرہ ہمسا
ئیوں اور رشتہ داروں کے بکرے سے تگڑا نہ ہوا تو ہما را رعب و دبد بہ کم ہو
جا ئے اور ہماری تو ناک ہی کٹ جائے گی گا آخر بکرا جیسے تیسے خر ید لیا جا
ئے گا اسے خوب آ را ئشی علا مات سے سجا یا جا ئے گا پھر پو رے محلے میں چکر
لگوا یا جا ئے گا ابھی نما ئشی حر ص پوری کہاں ہو ئی ہے مہنگے دا موں بکرا
ذبح کر نے والا قصا ئی بلا یا جا ئے گا جو پورے محلے میں مشہور ہو اور سب
سے اچھا گوشت بنا سکتا ہو پھر قر با نی ہو گی معاف کیجیئے گا بکرا ذ بح ہو
گا گو شت کچھ اپنے فر یزر میں رکھ لیا جا ئے گا کچھ ہمسا ئیوں کے فر یزر
میں تا کہ پتہ چلے کہ ہما رے بکرے یا گا ئے میں سے اتنا گو شت نکلا ہے کہ
ہما را تو فر یزر ہی کم پڑ گیا ہے پھر مختلف قسم کے کھا نے بنائے جا ئیں گے
گو شت کی تعداد کم نہیں ہو گی گو شت کا ایک ہی حصہ ہو گا کیو نکہ ا دھار
پیسے پکڑ کر محلے میں عز ت ر کھنے کے لیئے قر با نی کی گئی ہو گی غر با و
مسا کیں خود چل کر در وا زے پر آ ئیں گے انھیں د ھکے دے کر بھگا د یا جا ئے
گا یا معزرت کر لی جا ئے گی کچھ گھرا نوں میں تو میری گنہگار آ نکھوں نے
دیکھا سال بھر بقرہ عید کا گوشت چلتا ر ہتا ہے -
کس قدر تو ہین قر با نی وا لی با ت ہے کچھ لوگ تو اونٹ بھی ذ بح کر لیں تب
بھی تین حصے نہیں کر تے بلکہ دو حصے کر لیتے ہیں ایک ان ملنے جلنے والوں کے
لیئے جو انہیں سال بھر فا ئدہ پہنچا تے ر ہتے ہیں ایک حصہ اپنے لیئے غر یب
ر شتے داروں کی عید انتظار میں ہی گزر جا تی ہے کہ شا ئد کہیں سے دو بو
ٹیاں ہی آ جا ئیں اور منہ کا ذا ئقہ بدل جا ئے مگر بے سود ایسے مو قعوں پر
غر یبوں کو کون یاد ر کھتا ہے انتہا ئے حیرت د یکھئے ا میروں کے ملازم اور
مالی تکعید کے دن گو شت سے محروم رہ جا تے ہیں کتنے د کھ کی بات ہے کتنی شر
م کی با ت ہے اب تو ہم نام کے بھی مسلمان نہیں ر ہے آ چھا خا صہ نام ہے ایک
لڑ کی کا مگر وہ خود کو بو بی کہلوا نا پسند کر تی ہے سلمان اپنے آپ کو سلو
کہتا ہے کچھ تو انگر یزوں کے کتے بلیوں کے نام ہی رکھ لیتے ہیں اور جا نتے
تک نہیں ہیں نام کا کتنا بڑا رتبہ ہو تا ہے دوسر ی طر ف مغر ب میں دیکھ لیں
کس خوش اسلو بی سے اپنے تہوار منا ئے جا تے ہیں کر سمن نز د یک آ تی ہے گور
نمنٹ ہر چیز سستی کر دیتی ہے تا کہ غر یب لوگ بھی خوشی خوشی اپنا تہوار منا
سکیں یہ ہی حال ہمسائیہ ملک کا ہے ہو لی اور دیو لی پر سب ایک ہو جا تے ہیں
چیز یں سستی ہو جا تی ہیں اور ہما رے ہاں بیس ہزار کا بکرا پچاس میں دیں گے
اور پچاس ہزار کی گا ئے ایک لاکھ پر پہنچ جا تی ہے حد ہو گئی منا فع خوری
اور ذ خیرہ ا ندوزی کی ہما رے ملک میں تو کیا ہم مسلمان ہیں ہم جا نتے بھی
ہیں کہ قر با نی کیا ہو تی ہے قر با نی تو قر با نی د ینے کا درس د یتی ہے
-
کیا وا لد ین نے کبھی اپنے بچوں کو اسطر ح جس طر ح ہما ری فر سودہ دادی
دادا نانی نانا بتاتے تھے کہ قر با نی کیا ہو تی ہے کیو ں کی جا تی ہے اس
کے پیچھے حقیقت کیا ہے یہ اسلا می تا ر یخی وا قعہ کیسے پیش آ یا کیا آج وا
لدین یہ ذ مہ داری ادا کر ر ہے ہیں یہ ذ مہ داری اب وا لد ین پر ہی عا ئد
ہو تی ہے کیو نکہ بو ڑ ھے وا لد ین جن کی حیثیت ایک گھر میں اتنی ہی ہو تی
ہے جتنی کہ ایک پیغمبر کی د نیا میں ا نھیں ذ را تصور کر یں ایسی ایسی
ہستیوں کو اولڈ ہومز نا می گمنام اداروں میں چھوڑ آ تے ہیں جہاں ہر عید پر
ا نکی آ نکھیں ترس ر ہی ہو تی ہیں کہ شا ئد میر ے لخت جگر مجھے ملنے آ جا
ئیں اور ہما ری آ نکھوں کو ٹھنڈ ک مل جا ئے یہ ہے ہما رے معا شر ے کی اصل
تصو یر اور یہ ہے اسکی ننگی حقیقت جس پر ہما رے کچھ ر ہنما فخر کر تے ہو ئے
نہیں تھکتے سچ پو چھیں تو وا قع ہمیں تو خود کو مسلمان کہتے ہو ئے بھی شرم
آ تی ہے کیو نکہ ہم اس قا بل نہیں ہیں کہ ہم مسلمان کہلوا سکیں اب ہما رے
بچوں کو کون بتا ئے گا کہ قر با نی حقیقت میں ہے کیا کد طرح ایک بار اللّٰہ
کے خلیل ا برا ہیم ؑ نے خواب میں د یکھا کہ ا پنے بیٹے اسما ئیلؑ کو ذ بح
کر ر ہا ہو ں تین دن مسلسل یہ ہی خواب آ تا رہا سا را واقعہ بیٹے کو سنا یا
بیٹے کی فر ما نبرداری د یکھیئے فر ما یا ابا جان جو حکم ملا ہے کر گز ر
یئے پیغمبروں کے خواب جھو ٹے نہیں ہو تے اللّٰہ مدد کر ے گا -
حضر ت ا برا ہیم بیٹے اسما ئیلؑ جو بعد میں ذ بیح اللّٰہ کے لقب سے نوازے
گئے کو سا تھ لے کر چل د ئیے را ستے میں شیطان نے بہکا نے کی کو شش کی مگر
باپ بیٹے کا ایمان اس قدر مضبوط تھا کہ شیطان کی با توں کو ٹھکرا کر چل د
یئے ایک مقام پر جا کر بیٹے کو لٹا د یا اور چھر ی گر دن پر چلانا چا ہی
بیٹا بہت عز یز تھا دل نے اجازت نہ دی بیٹے نے فورا ایک تجو یز پیش کر دی
فر ما یا ابا جان اب تو دل کا معا ملہ ہے اللّٰہ کا حکم دل کا معا ملہ بھی
آ جا ئے تو ٹا لا نہیں جا سکتا آپ ا پنی آ نکھوں پر پٹی با ند ھ لیجیئے اور
میرے ہا تھ پا ؤں مضبو طی سے با ندھ کر مجھے ا لٹا لٹا لیجیئے پھر یہ کام آ
سان ہو جا ئے گا باپ کو بات پسند آ ئی ایسے ہی کیا گیا اور اللّٰہ ا کبر کہ
کر چھر ی چلا دی کیا د یکھتے ہیں کہ چھر ی نے چلنے سے انکار کر دیا آ نکھیں
کھول کر د یکھا تو ایک د نبہ پیچھے کھڑا تھا جسے فر شتہ جنت سے لے کر آ یا
تھا غیب سے آواز آ ئی اے میرے خلیل تم اس آ ز ما ئش میں سے بھی کا میاب ہو
گئے اب اپنے پیا رے بیٹے کی جگہ د نبے کو قر بان کر لیجیئے ایسا ہی کیا گیا
اس دن سے ہم قر با نی کی عید منا تے ہیں جو کہ اللّٰہ نے ہم پر وا جب کر دی
ہے کس قدر سبق آموز وا قعہ ہے اس وا قعہ سے تین اہم سبق ملتے ہیں کسی حال
میں بھی اللّٰہ کے حکم کا انکار نہیں کر نا چا ہیئے ایک دن کے لیئے سب
برابر ہو جائیں اور اولاد کو اپنے خدا اور وا لد ین کا فر ما نبردار ہو نا
چا ہیئے ذرا دو چیئے کیا ہم اسی نیت سے قر با نی کر تے ہیں اللّٰہ کا حکم
تو یہ ہے کہ خالص نیت سے جو لوگ استعتات ر کھتے ہیں قر با نی کر یں اور قر
با نی کے گو شت میں سے تین حصے کر لیں ایک حصہ غر یبوں اور مسکینوں میں
ایمانداری سے تقسیم کر دیا جائے ایک حصہ اپنے غر یب رشتہ دا روں میں با نٹ
د یا جا ئے ایک حصہ خود صبر شکر سے تنا ول فر ما لیں تین دن سے زیا دہ قر
با نی کا گو شت گھر میں ر کھنا نا جا ئز عمل ہے اور یہ ہی قرآن و حدیث کا
مفہوم بھی ہے اب ایک طرف تو اللّٰہ کا حکم ہے اور دوسر ی طرف نما ئشی عید
اور ایک جملہ یاد رکھ لیں -
" جب کو ئی قوم صرف نما ئشی بن جا تی ہے تو قدرت کسی دوسری قوم کو اس پر
مسلط کر د یتی ہے"
|