حضرت واصف علی وا صف فرما تے ہیں اپنی ضرورتوں اور اپنی
ذمہ دا ریو ں میں فرق پہچان لیا جائے تو امن حاصل ہو جا تا ہے ۔مو جودہ
حالا ت کے تنا ظر میں دو ر بینی اور گہری سوچ وفکر کا پیمانہ استعمال کرتے
ہو ئے دیکھا اور سو چا جا ئے تو پو ریا قوام عالم انتہا پسندی ، شدت انگیزی
اور دہشتگردی کی لپیٹ میں نظر آتا ہے ۔ با لخصوص امریکہ میں نائن الیون اور
برطا نیہ میں سیو ن سیون کے بعد افرا تفری ، ان دیکھے خو ف اور بدامنی کے
خدشات و احساسات کے آثا ر آج بھی با قی ہیں،کہو میں پناہ ما نگتا ہو ں
انسانو ں کے پر وردگا ر کی انسانو ں کے با دشا ہ کی انسانو ں کے (حقیقی )
معبو د کی ، اس وسوسے ڈا لنے والے کے شرسے جو با ر با ر پلٹ کر آتا ہے ، جو
لوگو ں کے دلو ں میں وسوسے ڈالتا ہے (خواہ وہ) جنو ں میں سے ہو یا انسانوں
میں سے ‘‘ دنیا بھر میں دہشتگردی کا اسلام کے ساتھ منصوب ہونا انتہا ئی خو
فناک اور گمراہ کن حد تک نقصان کا باعث ہے ،آئی ایس آئی ایس ، تحریک طالبان
افغانستان ، تحریک طالبان پاکستان ، القا عدہ ، حذب التحریر ، جند اللہ ،
شباب الا اسلامی اور نہ جا نے کتنے ہی دہشتگرد گروپ اپنی ذاتی خواہشات اور
طریقہ کا ر کو کبھی شریعیت محمدی کے ساتھ منصوب کرتے ہیں تو کبھی دعوت حق
اور صراط مستقیم کے ساتھ اقوام متحدہ کے مطابق بھی اب تک شام میں ٣ برس سے
جا ری و سا ری جنگ میں ١٩١ ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، اسی
طرح سے پاکستان میں موجود شمالی وزیر ستان کے علا قہ میں پاک افواج اور
دہشتگردوں کے مابین جا ری جنگ میں اب تک ٩١٠ سے زائد شدت پسند ہلاک ہو چکے
ہیں ٨٢ فوجی جوان ہلا ک اور تقریبا ٢٦٩ زخمی حالت میں پا ئے گئے ہیں ۔چا
ئنہ میں بھی پاکستان با رڈرز کراس کر کے انتہا پسند پناہ گزین ہو نے کی سعی
کر رہے ہیں روس اور یو کرائن کے با ہمی تصا دم اور جنگ بندی پر بحث و
مباحثہ جا ری ہے ۔اسی طرح یہو دی لابی کی طرف سے نہتے اور مظلوم فلسطینی با
شندوں سے زندہ رہنے کا فطری حق بھی تیزی سے چھینا جا رہا ہے ٢١ سو سے زائد
فلسطینی با شندے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں آئی ایس آئی ایس کے وجود
سے لیکر تا حال پو ری دنیا میں جنگ و جدل اور قتل و غا رت گری کی بحثیں
چھڑی ہو ئی دکھائی دیتی ہیں لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ خو د کو ایک با اصول ،
شریعیت پسند اور مہذ ب سمجھنے والو ں کے کا رنامو ں سے انسانیت شرمندگی کے
گہرے سمندر میں غرق ہو تی ہوئی دکھائی دیتی ہے شام میں دولت اسلامیہ کی
جانب سے امریکی صحا فی سٹیون جو مصر لیبیا اور شام سے ٹائم میگزین کے لیے
رپورٹنگ کرتے تھے ان کا سر قلم کرنے کی تصدیق اس سے قبل ایک اور امریکی صحا
فی جیمز فولی جنہیں ٢٠١٢ کو اغوا کیا گیا تھا انکی قتل کی دردناک ویڈیو جا
ری کی ہے ایک صحا فی جو مذہب ، مسلک ، قومیت اور تمام حدود و قیو د کو قائم
رکھتے ہو ئے نہا یت غئیر جا نبداری کے ساتھ اپنے فرائض منصبی کی انجام دہی
کےلیے شب و روز کو شاں رہتا ہے اچھے برے واقعات کو ویڈیو کیمرہ یا فوٹو
گراف اور قلم کے زریعہ سے دوسری دنیا کے سامنے لاتا ہے ان کے ساتھ اتنا
ظالمانہ اور چو پا ئوں سے بھی بد تر سلوک قا بل افسوس ہے جس کی نہ صرف پو
ری دنیا میں موجود صحا فتی تنظیمیں مذمت کرتی ہیں بلکہ تمام مکا تب فکر اور
خاص طور پر دنیا بھر میں جہا د کی حما یت کرنے والے عالم دین ابو قتا دہ
فلسطینی نے بھی اس کے خلا ف بنا ن دیا ہے امریکہ جو خود کو بہت بڑی طا قت
اور ٹیکنالوجی کا شہنشاہ سمجھتا ہے دونوں صحا فیو ں کی مو ت کا ذمہ اسی کے
سپرد جاتا ہے کہ جو واقع رونما ہونے کے بعد دشمن کو للکارتا اور اس کے خلا
ف انتہا ئی اقداما ت اٹھا تا دکھائی دیتا ہے اگر یہی کوشش صحا فیو ں کی
اموات سے قبل کر لی جا تی یہی بحث اور توجہ ان کے آخری سانس ٹوٹنے سے قبل
اٹھا لیے جا تے تو یہ نوبت نہ آتی اور داعش جیسی دہشتگرد اور انتہا پسند
تنظیم کی یہ جرات کبھی بھی نہ ہو تی کہ وہ دو صحا فیو ں کو یکے بعد دیگرے
موت کے گھاٹ اتا رنے کے بعد برطا نوی یا کسی اور ملک کے با شندوں کی موت کے
پروانے جا ری کرتی یہ با ت واضح رہے کہ ‘‘ اسلام طا قت سے نہیں حکمت و دلیل
سے دعوت عام کرتا ہے
شہر در شہر گھر جلا ئے گئے یو ں بھی جشن طرب منا ئے گئے
اک طرف جھوم کر بہا ر آئی اک طرف آشیا ں جلا ئے گئے
اک طرف خون دل بھی تھا نایا ب اک طرف جشن جم منا ئے گئے
عراق اور شام میں خلا فت کا اعلان کرنے والی دولت اسلامی بظا ہر اب عرب
ممالک سے با ہر بھی اپنی حما یت بڑھا نے کے لیے کوششیں تیز کر رہی ہے
پاکستان اور افغا نستان میں داعش کی طرف سے ایک کتابچہ شائع کیا گیا ہے جس
میں عام لوگو ں سے بھی اسلامی خلا فت کی حما یت کی درخواست کی گئی ہے یہ
اشاعت پاکستان میں افغان امور پر کام کرنے والے بعض صحا فیو ں کو بھی بھیجی
گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خلا فت کو خراساں یعنی پاکستان ، افغانستان ،
ایران اور وسطی ایشیاء کے ممالک تک بھیلایا جائے گا تحریک طا لبان پاکستان
سے جداہوکر نیا وجود پکڑنے والی جما عت الاحرار کے بھی یہی نظریا ت ہیں یہ
کہنا غلط نہ ہو گا کہ دہشتگرد اور انتہا پسند تنظیمیں مسلمانو ں کو غیر
مسلمو ں سے زیا دہ نقصان پہنچا رہی ہیں آئی ایس آئی ایس اپنا دائرہ کا ر
مزید القا عدہ نیٹ ورک کی طرح بڑھا نے میں مصروف عمل ہیں کیو نکہ طا قت کے
نشے نے ان دونو ں شدت پسند تنظیمو ں کو گمراہ کن حد تک اندھا کر کے رکھ دیا
ہے جنہیں نہ تو کوئی خدا یا د ہے اور نہ ہی محسن انسانیت رحمت العالمین کے
اصول و قوانین بلکہ یہ لوگ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے اور نیچا دکھانے میں ہر
حد کو کراس کرنے میں لگے ہو ئے ہیں کبھی صحا بہ اکرام کی قبروں کو بم
دھماکو ں سے مسما ر کیا جاتا ہے تو کبھی مزارات اولیا کی بےحرمتی کی جا تی
ہے یہی بدی اور لا دینیت ددونوں تنظیموں داعش اور تحریک طالبان پاکستان میں
مشترک اور نمایا ں ہیں جو محض ایک ہی فرقہ کو مسلمان گردانتے ہیں جبکہ
دوسروں کو غیر مسلم اور بیڈ مسلم قرار دیکر بارود اور خود کش حملو ں سے اڑا
دیتے ہیں جو انسانیت اور اسلام کی توہین ہے ابو بکر بغدادی ہو حکیم اللہ
مسعود ، ملا فضل اللہ یا کوئی اور نام نہا د دہشتگرد سبھی ایک جرم کا ارتکا
ب با ر با ر کرتے ہو ئے دکھائی دیتے ہیں برطانیہ میں مقیم اقصیٰ کی شام
روانگی اور دہشتگرد سے نکا ح انتہا ئی شرمناک کمینگی اور باعث ذلت و تو ہین
ہے جو ایک مہذ ب معاشرہ میں پڑھنے اور رہنے کے باوجود بھی گمراہ کن سوچ اور
نظریا ت سے محفوظ نہ رہ سکی ایسی عورت کوجو محض ذاتی ہوس اور خواہشات کے
لیے جنت کو چھوڑ کر جہنم کی طرف بڑھی پو ری پاکستانی اور مسلم اقوام کے لیے
باعث شرمندگی ہے جبکہ اس نادان اور بد اعمال عورت کے برعکس متحدہ عرب اما
رات فضائیہ کی پہلی خا تون میجر مریم المنصوری نے ساری مسلم دنیا کا سر فخر
اور رشک سے بلند کردیا ہے جس نے رواں ہفتے کے آغاز پر شام میں دولت اسلامیہ
پر فضائی حملو ں کی قیا دت کی ہے ایسی ہوا کی بیٹیوں کی وجہ سے پو ری دنیا
مسلم کمیونٹی کی ممنون و احسان مند ہے جبکہ اقصیٰ اور اس جیسے کئی مذہبی
انتہا پسند عناصر نہ صرف ملک و قوم کی بدنامی و بربادی کا باعث بن رہے ہیں
بلکہ ان کی وجہ سے بیرونی دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کےخلاف بھی نفرت اور
حقا رت کا با عث بن رہی ہے انتہا پسندی ، شر انگیزی اور دہشتگردی کا جڑ سے
خا تمہ کرنے کے لیے پو ری دنیا کو ایک موقف اختیا ر کرنا ہو گا عالمی جہا
دیو ں کے خلا ف یو این میں قانون سازی خو ش آئند ہے بر طانوی وزیر اعظم
ڈیورڈ کیمرون کا کہنا کہ شدت پسندی کے زہر آلو د نظریے کو جڑ سے اکھاڑنا ہو
گا، اسی طرح فرانس کے صدر فرانسوا لا ندے نے داعش کو عالمی خطرہ قرار دیتے
ہو ئے ان کے خلا ف کا روائی بھی عالمی سطح پر کرنے کا اظہا ر کیا ہے اسی
طرح سے امریکی صدر اوبا ما نے داعش کو موت کا نیٹ ورک قرار دیتے ہو ئے پو
ری دنیا کے سامنے اس کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔اسی
تنا ظر میں پاکستان ، افغا نستان ، ایران اور ہندوستان کو بھی چا ہیے کہ
داعش اور اس جیسی دوسری دہشتگرد اور انتہا پسند تنظیمو ں سے بچنے کے لیے
اپنے اپنے موقف کا اآزادانہ اظہا ر کریں ۔ |