تین عیدیں، شرم تم کو مگر نہیں آتی

قبل اس کے کہ عنوانِ بالا پر کچھ لکھوں، میں اپنے ان تمام چا ہنے والوں کا تہہِ دِل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میرے آپریشن اور ما بعد آپریشن خود آکر یا ٹیلیفون کے ذریعے میرا حال احوال پو چھا اور ادارتی صفحہ سے میری طویل غیر حاضری ان کی طبیعت پر گراں گزری۔

عید الاضحی کی آمد آمد ہے، مال مو یشی کے بیوپاریوں ، قصابوں اور دکانداروں نے اپنی چھر یاں خوب تیز کر رکھی ہیں اور ہر کو ئی اس کو شش میں ہے کہ زیا دہ سے زیادہ رقم کما یٔ جائے۔مگرمجھے اور میرے جیسے بے شمار محب ملّت کو جس بات نے بے چین کئے رکھا ہے، وہ ایک ہی قرآن،ایک ہی نبی کے ماننے والوں اور ایک ہی امت ِ مسلمہ کی تین عیدیں ہیں۔سب جانتے ہیں کہ اس سال حجِ اکبر ہے، جمعتہ ا لمبارک کو سعودی عرب میں حج مبارک ہے اور 3اکتوبر بروز ہفتہ سعودی عرب،قطر،بحرین ،دبئی اور دنیا کے دیگر اکثر مسلم ممالک میں بقرِ عید منا ئی جائیگی۔پاکستان میں روایتی طور پر سعودی عرب میں منائے جانی والی عید کے دوسرے دن عید منائی جاتی ہے۔

عقل و شعور کا تقاضابھی یہی ہے کہ سعودی عرب کے عید سے اگلے روز پاکستان میں عید ہو نی چا ہئیے مگر افسوس صد افسوس کہ پاکستان میں بنائی جانے والی ،لاکھوں کی تنخواہ لینے والی مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے سعودی عرب سے دو دن بعد یعنی بروزِ پیر عید منانے کا اعلان کیا ہے جو عام آ دمی کے سمجھ سے با لا تر ہے،گویا اسلامی کیلنڈر کے حساب سے جب سعودی عرب میں ۱۰ ، ذی ا لحجہ1435 ہجری کا دن ہوگا تو پاکستان میں 08 ذی ا لحجہ 1435کا دن ہو گا۔عید الفطر کے مو قعہ پر ایک ہی دن عید نہ کرنے کے مواقع تو ہم کئی مر تبہ دیکھ چکے ہیں، مگر اب عید ا لضحیٰ کے مو قعہ پر عید ایک ہی دن عید نہ منانے کا فیصلہ بڑا عجیب سا لگتا ہے، کتنی عجیب بات ہے اور کتنی شرم کی بات ہے کہ فاٹا میں رہنے والے پاکستانی اور پاکستان میں رہنے والے افغان مہا جرین 4 اکتوبر کو عید منا ئینگے، صوبہ خیبر پختونخواہ کے لوگ 5 اکتوبر کو عید منائینگے جبکہ پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں رہنے والے 6 اکتوبر کو عید منائینگے۔اس طرح وطنِ عزیز میں اس سال تین عیدیں منائی جائینگی۔

کیا ہمارے ملک کے حکمرانوں اور علماء کرام کو اس بات پر شرم نہیں آتی کہ دنیا میں دوسرے مذاہب کے تمام لوگ اپنے مذہبی تہوار ہمیشہ ایک ہی دن مناتے ہیں مگر ہم ایک ہی ملک، ایک ہی مذہب اورایک ہی عقیدہ رکھنے کے باوجود اپنا مذہبی تہوار یعنی عید ایک دن منانے سے قاصر ہیں، کیا ہمیں پورے ملک میں ایک ساتھ ایک ہی روز خوشی منانے کا کو ئی حق حاصل نہیں ؟ کتنی حیرانگی کی بات ہے کہ آج کے جدید سائینسی دورمیں جہاں انسان چاند پر قدم رکھ چکا ہے،ہم اس چاند کو دیکھنے کی اہلیت بھی نہیں رکھتے۔یا پھر ہمیں اتفاق اور یک جہتی سے بغض ہے۔میرا ایک دوست عمو ما یہ بات کہتا رہتا ہے کہ ملک کو (مشرقی پاکستان) کو سیاستدانوں نے تقسیم کر رکھا ہے جبکہ دین کو مو لویوں نے تقسیم کر رکھا ہے۔ ذرا غور کریں تو یہ بات زیادہ غلط بھی نہیں لگتی۔سیاستدانوں کی ضِد اور نا اہلی کی وجہ سے وطنِ عزیز دو ٹکڑے ہوا، مشرقی پاکستان ہم سے علیحدہ ہو کر بنگلہ دیش بنا، سیا ستدانوں کی نا اہلی اور مفاد پرستانہ رویہ کی وجہ سے پاکستانی عوام ذہنی طور پر کئی حصوں میں بٹ چکی ہے۔اسی طرح مذہبی علماء کرام کے اختلافات کی وجہ سے عوام نہ صرف یہ کہ فرقوں میں تقسیم ہو چکی ہے بلکہ ان کو ان کی وجہ سے ایک ہی دن عید منانے ،ایک ہی دن سب ساتھ مل کر خوشی منانے منانے کو مو قعہ بھی نہیں دیا جا رہا ہے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ اس معاملے کا حل حکومت کے پاس مو جود ہے مگر شاید ہمارے حکمران اتفاق و یک جہتی کو ملک میں فروغ دینا پسند ہی نہیں کرتے۔ ورنہ اس کا آسان حل یہ ہے کہ حکومت مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو تو ڑنے کا اعلان کر دے اور فیصلہ کر دے کہ پاکستان مین عید دوسرے مسلم ممالک کی طرح سعودی عرب کے سا تھ منائی جائیگی یا پھر یہ فیصلہ کر دے کہ پاکستان مین عید سعودی عرب سےایک دن بعد عید منائی جائیگی۔

میری حکومت سے پر زور گزارش ہے کہ وہ فوری طور پر ایسے اقدامات کرے کہ آیئندہ ملک میں دو یا تین عیدوں کی روایت ختم ہو جائے۔

آخر کب تک ہم دو دو، تین تین عیدیں مناتے رہینگے ؟ کیا یہ ہمارے لئے شرم کا مقام نہیں ؟ کیا تین عیدیں ہما رے لئے جگ ہنسائی کا با عث نہیں ؟ اگر جواب نہیں میں نہیں تو پھر یہی کہا جاسکتا ہے کہ ،،شرم تم کو مگر نہیں آتی ،،۔۔۔۔۔۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 284111 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More