فیصلہ کیجئے؟

گزشتہ ساٹھ سالوں سے پاکستانی قوم بے شمار مسائل کا شکار ہے اور ابھی تک کسی نے بھی ان کے حل کی طرف خاطر خواہ توجہ نہیں دی ہے۔ اتنے برسوں کے سفر میں ماسوائے ایٹمی قوٹ کے حصول کے کوئی بھی قابل ذکر تبدیلی نہ تو ہمارے سیاست دانوں اور نہ ہی حکمران لا سکے ہیں۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ سماجی قدروں میں بھی بہت حد تک تبدیلی آچکی ہے۔ لوگ محض دال روٹی کے چکر میں ہی پھنس کر رہ گئے ہیں۔ اپنے مفاد کے حصول کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہو چکے ہیں؟ محترم مشرف صاحب کی مثال ہمارے سامنے ہے جنہوں نے اپنے سنہری اقوال سے پاکستانی صدر زرداری اور ایٹمی صلاحیت کے حوالے سے اپنے مذموم عزائم کا اظہار کر کے اپنے کردار وفعل کو واضح کر چکے ہیں؟ کئی سال تک پاکستان کے سیاہ و سفید کے مالک انسان نے اپنے مادر وطن کی نیک نامی کس قدر اضافہ کیا ہے اور قوم کی نسلوں کو کن مسائل سے دوچار کر دیا ہے یہ تو وقت ثابت کر رہا ہے؟ پاکستان ہمارے اس محترم کی وجہ سے امریکہ کی کالونی کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے اور ہماری آزادی سلب کی جانے کی کوششیں شروع اسی کے دور سے ہیں؟ کیا ہم اس کے تدارک کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں؟

ہمارے جمہوریت کے علمبردار سیاست دانوں کا اعمال نامہ تو این آر آو اور قرضے معاف کروانے والوں کی فہرست دیکھ کر ہی لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے یہ قوم کی رہنمائی کے دعوے دار کس حد تک قوم کی خوشحالی کی بجائے روپے کے پجاری بن چکے ہیں؟ صرف اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر ہے قوم کو ذلت و رسوائی کی زندگی پر مجبور کرنا ہی انکا متاع نظر بن چکا ہے؟ لیکن ہم ہیں کہ ہر وقت ان کو ہی آزماتے رہتے ہیں کبھی دوسرے آنے والے اچھے اور مخلص لوگوں کی قدر نہیں کرتے ہیں؟ کیا ہمارے مقدر میں بد کردار اور بددیانت لوگ ہی رہنمائی کے قابل رہ گئے ہیں؟

اس کے ساتھ ساتھ ملک میں جو خودکش حملوں کو جو سلسلہ شروع ہو چکا ہے اس سلسلہ میں سب کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے اپنے بچوں کی طرف زیادہ دھیان دیجئے اور ایسی تربیت کیجئے کہ وہ کل کو اپنے ہی بھائیوں کی گردن کاٹنے پر مجبور نہ ہو جائیں چاہے وہ کسی بھی طاغوتی طاقت کے آلہ کار بن جائیں لیکن کسی کی زندگی کا چراغ گل کرنے کے درپے نہ ہوں۔ ہمیں حکومت کی طرف نظریں کرنے کی بجائے اپنی مدد آپ کے تحت اقدامات اٹھانے ہونگے۔

ہمیں اب اس بات کا خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہمیں کس انداز حکمرانی والے لوگوں کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف ہماری آنے والی نسلیں بلکہ ہمارے ملک کو بھی خوشحالی اور استحکام مل سکے۔ ہمیں مل کر اپنی اور اپنے ملک کی تقدیر بدلنی ہو گی بات صرف تعاون اور فیصلہ کرنے کی ہے؟سوچیے اور فیصلہ کیجئے ایسا نہ ہو کہ وقت ہاتھ سے نکل جائے؟
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 482143 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More