کچھ کہنے سننے کے بارے میں

سننا اور سنانا وہ کام ہے جو تازندگی جاری رہہتےہیں اور کہا جاتا ہے کہ انسان کے مرنے کے بعد بھی کچھ دیر تک انسان کے کان سب کچھ سن ہی رہے ہوتے ہیں۔ سنانا وہ کام ہے جو کہ کوئی بھی خاندان کا پھپھا کٹنا یا کٹنی قسم کا فرد بغیر کسی موقعے کے لحاظ کے۔۔۔۔۔۔ یہ کام کردیتا ہے۔ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے ہدایات سننا بے حد ضروری ہے تاکہ کام ٹھیک طرح سے کیا جائے اب یہ اور بات ہے کہ ان ہدایات کو سنانے والے جتنے پر جوش ہوتے ہیں سننے والے اس سے آدھے بھی نہیں ہوتے اور اسی لئے عمل کرتے ہوئے غلطی کا امکان بے حد رزشن ہوتا ہے۔

روشن زندگی میں انسان کے پاس سب کچھ خود سے تخلیق کرنے کے مواقع ہوتے ہیں مگر جسمانی اعضاء وہ نعمت ہیں جو کہ آپ کو صرف پروردگار ہی دیتا ہے اور یہ وہ تخلیق ہیں کہ انسان کبھی بھی خود نہہیں بنا سکتا۔ بنے بنائے کان اور اچھی حس سماعت میں تھوڑا سا فرق ہے۔ کان تو سب کے پاس ہوتے ہیں بس اچھی حس سماعت اور پھر سننے کی اچھ صلاحیت کم ہی لوگوں کے پاس ہوتی ہے۔ پاس والے کی بات سے ذیادہ اکثر لوگوں کا دیہان اس بات کی طرف ہوتا ہے کہ دور والا کیا کہہ رہا ہے۔

دور والا کیا کہہ رہا ہے بہت اچھی طرح سے سن پانا بھی ایک خوبی ہے اور اس میں کچھ مکس کرکے اور کرارا کر کے آگے کسی کو سنانا ایک اور زبردست آرٹ ہے۔ آرٹ کی قدر ایک قدر دان کو ہی پتا ہوتی ہے اسی لئے اکثر دو سننے والے اور پھر چار سنانے والے بہت اچھے دوست بن جاتے ہیں۔دوست تب تک ہی رہتے ہیں جب تک کہ یہ دونوں ایک دوسرے کی دو اور دواور پھر چار بنا کر نہ سنانے لگ جائیں۔ لگانے والی عادت عام طور پر عورتوں سے نتھی کی جاتی ہے جبکہ عورتیں تو سو لگاتی ہیں تو لگاتی ہیں پر مرد حضرات بھی اب اس کام میں شانہ بشانہ کام انجام دینے میں لگے ہوئی ہیں تاکہ کسی بھی شعبہ میں یہ دونوں ایک دوسرے سے پیچھے نہ رہ جائیں۔

پیچھے پیچھے پھرنا اور اپنے بڑوں کی ایک نہ سننا یہ آج کے جوانوں کا کام ہے اب وہ پیچھے کس کے پھرتے ہیں یہ ایک ناری سے لے کر کوئی بھی فیس بک کی اناڑی مطلب نقلی لڑکی تک بھی ہو سکتی ہے۔ ہوتی اگر عقل جوانوں میں تو نہ پھرتے وہ لڑکیوں کے پیچھے بیابانوں میں۔ بیابانوں میں پھرتے ہوئے بھی انکی سننے کی حس جامد رہتی ہے جبتک لڑکی ٹھیک ٹھاک قسم کا جواب نہ سنا دے۔ سن کر بھی اگر چین نہ آئے تو جوتے کھا کر تو ضرور آجاتا ہے۔ آتا جاتا بہت سوں کو کچھ بھی نہیں مگر وہ کام کرنے والوں تک کو بعض اوقات ایسی سناتے ہیں جیسے خود انکو بڑا کام کرنا آتا ۔

اور یہ تو معاشرے کا چلن ہے کہ جو بھی بڑا کام کرتے ہیں انکو لوگ سناتے ضرور ہیں۔ اور ایک عظیم ہونے کی یا کامیاب ہونے کی نشانی تک یہی کہی جاتی ہے کہ لوگ آپکو سناتے ضرور ہیں۔ سنانے کی وجہ یہ ہے کہ جب لوگ آپکے لیول تک نہیں پہنچ سکتے تو آپکو اپنے لیول تک لانے میں لگ جاتے ہیں اب یہ آپکو اپنی سمجھ ہے کہ آپ خود کو اس لیول تک نہ پہنچنے دیں۔ اور اپنا لیول مینٹین رکھیں۔۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 274008 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More