کہاں میں اور کہاں یہ نگہتِ گل
نسیمِ صبح تیری مہربانی
عجب زمانہ تھا ،کہ دورہ حدیث کے سال استادِ محترم جناب حضرت مولانا تحمید
اﷲ جان صاحب حفظہ اﷲ طلبائے کرام کو نصیحت کرتے تو فرماتے تھے ،کہ اب تم
حدیث کے طلباء ہو اور جب حدیث کی تلاوت ہو رہی ہو تو اس وقت جو دعائیں
مانگی جاتی ہیں وہ قبول ہوتی ہیں،اور ساتھ ساتھ حضرت شیخ زکریا ؒ کی ایک
قول بھی ذکر کرتے تھے کہ حضرت شیخ زکریا ؒ فرمایا کرتے تھے کہ’’ جب میں خود
دورہ حدیث پڑھ رہا تھا ،اور صحاح ستہ کی احادیث کی تلاوت ہو رہی تھی تو اس
وقت میں دل ہی دل میں دعائیں بھی مانگا کرتا تھا اور وہ دعائیں اﷲ تعالیٰ
کے حکم اور فضل کے ساتھ رنگ بھی لاتی تھی،تو اس وقت میں ناچیز یہ دعا بھی
کرتا تھا کہ اے اﷲ مجھ سے اپنے محبوب آقائے نامدار ﷺکی احادیث مبارکہ کی
خدمت لیں،آج آپ حضرات جو یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں یہ سب اُنہی دعاؤں کا
نتیجہ ہے۔‘‘
تو اسی طرح میں بھی جب صبح کو دارالحدیث میں داخل ہونا چاہتا تھا تووضو کر
کے دارالحدیث میں جایا کرتا تھا،اور اگر کوئی خوشبو میسّر ہوتی تو لگا لیتا
تھا ،کیونکہ آقائے نامدار ﷺ کے احادیث مبارکہ کا محفل ہوا کرتا تھا،اس کے
علاوہ الحمداﷲ استاذی ومکرمی وشیخی حضرت العلامہ مفتی غلام الرحمٰن صاحب
حفظہ اﷲ کا بندہ پر اتنا اعتماد تھا کہ ان کے لیے کسی نے عود کا ڈبہ سعودی
سے بھیجا تھا انہوں نے وہ ڈبہ مجھے پکڑایا اور فرمایا کہ روزانہ کلاس میں
اس عود جلایا کرو،تو اتنی پر سرور فضا قائم ہوتی کہ آج بھی دل رو رو کر
اُسی فضا کو ترستا ہے،ویسے بھی جب محفلِ حدیث ہو تو دل پر اس کی ایک اثر
ہوتی ہے اور جب حضرت مفتی صاحب خود بخاری شریف کی عبارت پڑھتے تو پھر تو
ایک عجیب کیفیت طاری ہوتی تھی،حضرت مفتی صاحببخاری شریف میں ہر بحث کو ایک
عنوان کے ساتھ مزین کرتے تھے ، تووفات النبیﷺ کو حضرت مفتی صاحب نے داستانِ
غم کے عنوان کے ساتھ مزین کیا تھا اور خود اس کی تمام عبارت پڑھی تھی ،ایک
عجیب حالت طاری تھی گویا کہ یہ سب کچھ اب اور ہمارے نظروں کے سامنے ہورہا
ہے ،اور جب حضرت فاطمہ ؓ کی یہ قول’’ اب تم لوگوں کادل ٹھنڈاہوگیا کہ میرے
والد پر مٹی ڈال دی‘‘پڑھ لیا تو اس وقت تو طلبہ حدیث پر ایک عجیب کیفیت
طاری تھی۔
بات کہاں سے کہاں چلی گئی عرض یہ کر رہاتھا کہ جب حدیث پڑھنے اور سننے کے
وقت یہ سما تھی تو اس وقت مجھ ناچیز کو بھی حضرت شیخ زکریاؒ اور اپنے استادِ
محترم حضرت مولانا تحمید اﷲ جان صاحب حفظہ اﷲ کی وہ بات یاد آگئی کہ احادیث
پڑھتے وقت دعائیں مانگنا چاہیے،کیونکہ اس وقت جو دعا مانگی جائے تو وہ قبول
ہوتی ہے،تو میں بھی دعائیں مانگا کرتا تھا ،جب اوّل دفعہ دعا مانگ لیں تو
اس وقت مجھے حضرت شیخ زکریاؒ کی دعا یاد آگئی کہ اے اﷲ مجھ سے اپنے محبوب
آقائے نامدارﷺ کی احادیث مبارکہ کی خدمت لیں،تو میں نے بھی اس دعا کو
مانگنا شروع کردیا،اور ہر وقت یہ دعا کرتا تھا،تو اس دعا نے اتنی جلد رنگ
لائی اور اﷲ تعالیٰ کے ہاں اتنی جلد مقبول ہوئی کہ جب 15 مئی بروزِجمعرات
کو جامعہ عثمانیہ پشاور میں ہماری تقریب ختمِ بخاری ہوئی تو 24مئی بروز،
ہفتہ کو وفاق المدارس کے تحت امتحان جاری ہوا اور 29 مئی بروزِ جمعرات کو
وفاق امتحان ختم ہوا۔29مئی بروزِ جمعرات کو وفاق کاآخری پرچہ تھا ،پرچہ
حل کر رہا تھا کہ اتنے میں استادِ محترم حضرت مولانا محمود رشید صاحب حفظہ
اﷲ امتحانی ہال تشریف لائے اور مجھے کہا کہ حضرت مولانا شعیب صاحب حفظہ اﷲ
نے فون کیا تھا کہ جیسے ہی پرچے سے فارغ ہو جائے تو فوراً وہاں جامعہ علوم
القرآن،رنگ روڈ اچینی پایان،نزد حیات آباد آجاؤ۔
جب میں پرچہ سے فارغ ہوگیا تو جامعہ علوم القرآن پہنچا ،تو استاذی ومکرمی
جناب حضرت مولانا محمد شعیب صاحب حفظہ اﷲ نے فرمایا کہ امسال ہم تخصص فی
الحدیث کا اجراء کر رہے ہیں تو آپ بھی ہمارے ساتھ اس میں شریک ہوجائینگیں
اور آیندہ سال سے آپ ہمارے ساتھ یہاں مستقل بحیثیت مدرس رہین گیں،پھر
فرمایاکہ آپ کا کیا خیال ہے۔؟تو میں نے کہا کہ میں اپنے اس علمی سفر کے
سرپرست او رراہنماومرشد حضرت مولانا محمد یوسف سکندرصاحب حفظہ اﷲ سے مشورہ
کروں گا ،تو استادِ محترم حضرت مولانا محمد شیب صاحب حفظہ اﷲ نے ان سے
موبائل پر گفتگو کر لی،پھر میرے سرپرست نے مجھے کہا کہ مولانا محمد شعیب
صاحب میرا بھی اُستاد ہے اور آپ کا بھی استاد ہے ،وہ ہمارے بڑے ہیں بس وہ
جو کچھ کہے تواُن کی بات پر سر تسلیمِ خم کر لو،بس میں نے بالآخر استادِ
محترم حضرت مولانا محمد شعیب صاحب کی بات تسلیم کر لی اور یوں میرا یہ تخصص
فی الحدیث جاری ہوا۔
پھر بعد میں جب میں نے سوچھا تویاد آیا کہ یہ تو اس دعا کی برکت ہے جو میں
روز درسِ حدیث کے دوران مانگا کرتا تھا۔
اس تخصص میں ہمارے ساتھ کل 6 ساتھی شریکِ درس ہیں جن میں 4 جامعہ عثمانیہ
پشاور کے فضلاء ہیں اور ایک جامعہ امداد العلوم پشاور کے ،اور ایک
دارالعلوم سرحد پشاور کے فاضل ہیں۔
(۱)خادم حسین(۲)مسعود جان(۳)حامدحسن(۴)رضوان اﷲ (۵)صادق
علی(۶)عبدالماجدخان،
اﷲ تعالیٰ اس تخصص فی الحدیث کو کامیاب بنائیں،اور ہمیں پوری طرح دین متین
اور احادیث کی خدمت سے سرفراز کریں۔(آمین)
ایں دعا از من واز جانب آمین باد |