فاٹا میں کمیونل اساتذہ کے ساتھ نا انصافی کیوں؟
(Zaidi, Peshawar/khyber Agency)
جن معاشروں میں استاد کی قدر
وقیمت اور احترام ہو وہاں انسانی زندگی اعلٰی اقدار کی ہوتی ہے کیونکہ
استاد ہی قوم کا معمار ہوتا ہے معاشرے میں خوشحالی ، محبت ، رواداری اور
انصاف کا بول بالا ہوتا ہے لوگ ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں انکے مال وجان
کی تحفظ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں لیکن اگر استاد کے ساتھ انصاف نہ کیا گیا
انکو وہ قدر وقیمت اور عزت نہ دی گئی تو معاشرہ بگڑ جاتا ہے انصاف کا نظام
درہم برہم ہو جاتا ہے لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بن جاتے ہیں اور جن
معاشروں میں معماران قوم کے ساتھ انصاف نہ کیا گیا تو آج بھی وہی معاشرے
افراتفری کے شکار ہیں لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بن چکے ہیں،
جن قوموں نے ترقی کی ہے انہوں نے ایجوکیشن کے اعلٰی معیار کو برقرار رکھا
ہے معمار قوم ( استاد ) کے ساتھ انصاف کیا گیا ہے اس لئے اج یہ قومیں دنیا
کے سربراہ کے طور پر جانے جاتے ہیں ، عظیم مصنف اور استاد اشفاق احمد
امریکہ میں ایک واقعہ لکھتے ہیں کہتے ہیں کہ امریکہ میں ڈرائیونگ کرتے ہوئے
مجھ سے کچھ غلطی ہو گئی ٹریفک والوں نے چلان کیا لیٹر گھر بھجوا دیا ،
عدالت ٹائم پر حاضر نہ ہوسکا، مجھ سے پوچھا گیا کہ اپ ٹائم پر کیوں حاضر نہ
ہوسکے تو میں نے جواب میں کہا کہ جناب! میں استاد ہوں ٹائم نہیں ملا اس لئے
حاضر نہ ہو سکا جج نے یہ سن کر حیرانگی کے ساتھ کہا کہ ہم نے ایک استاد کو
عدالت میں کھڑا کیا ہے ؟ اور پھر دہیمے لہجے میں معذرت کر لی،
یہ ہے بیرونی دنیا کے لوگوں کا استاد کے ساتھ انصاف اور محبت، آئیں! ہم اپ
کو حکومت پاکستان کی اساتذہ کے ساتھ کئے گئے محبت کی داستان سناتے ہیں،
9/11 کے بعد جہاں پوری دنیا میں تبدیلی رونما ہوئی وہاں پاکستان میں
بالعموم اور فاٹا میں بالخصوص حالات نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا ، وہاں
تعلیم کے میدان میں بھی بڑے پیمانے پر تبدیلی رونما ہوئی ، ان علاقوں کے
بچوں کو بھی تعلیم کے دائرے میں لانے کے لئے پالیسیاں عمل میں لائی گئی
جہاں 9/11 سے پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، نئے اسکول کھول دئے گئے
انکے لئے عارضی ٹیچرز بھرتی کئے گئے جنکو کمیونل ٹیچرز کے نام سے جانے جاتے
ہیں ان ٹیچرز نے نا مناسب حالات کے باوجود فاٹا کے دورافتادہ علاقوں میں
اپنی ڈیوٹیاں انتہائی احسن طریقے سے نبھائی ، لیکن کرپٹ نظام اور اہلکاروں
کی وجہ سے یہ معمار قوم اس حالت پر پہنچے ہیں کہ یا تو اس جاب کو چھوڑے یا
خودکشی کرلے ، کیونکہ ان ہی افسروں کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے انکے
چولھے بند پڑے ہیں ، 2003ء سے لے کر آج تک یہی کمیونل اساتذہ در در کی
ٹھوکریں کھا رہے ہیں ، 5 پانچ مہنیوں کی تنخواہ بند پڑی ہے ، انکے چولھے
بند چکے ہیں بچے تعلیم سے محروم ہو چکے ہیں اور یہ اساتذہ ذہنی مریض بن
چکےہیں روز روز محکمہ تعلیم کے دفتروں کے چکر لگاتے رہتے ہیں لیکن نہ کوئی
پوچھنے والا ہے اور نہ سننے والا، اگر یہی حالت رہی تو معاشرے کے معمار بھی
ذہنی بیمار ہو جائیں گے اور معاشرہ بھی ، جہاں انصاف کی جگہ نا انصافی ،
محبت کی جگہ نفرت لے گی ، پھر ہر کوئی دوسرے کے خون کے پیاسے بن جائیں گے
اگر یہی حالت رہی تو معاشرے کا اللہ مالک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اخر کب
تک رہے گی کمیونل ٹیجرز کے ساتھ یہ نا انصافی؟ |
|