کربلا اور اصلاح معاشرہ

اصلاح اور اصلاح معاشرہ ایک ایسا موضوع ہے جس کی اہمیت کے لیے یہی کافی ہے کہ دنیا کے تمام مذہبی رہنما اسی اہم فریضے کی ادائیگی میں مصروف نظر آتے ہیں۔ قرآن کریم انبیاء علیہم السلام کو عظیم مصلح قرار دیتا ہے-

انسانی معاشرہ میں اصلاح معاشرہ کی ضرورت اس وجہ سے پیش آتی ہے کیونکہ انسانی معاشرہ میں ابتدا ہی سے دوکرداروں کی جنگ جاری ہے ۔ ایک الہٰی کردار اور دوسرا شیطانی کردار۔ ہر دور اور ہر معاشرہ میں بعض افراد الہی کردا ر کے مالک رہے ہیں انہوں نے الہٰی کردار و انسانی اقدار کی ترویج کی اور دوسرا کردار شیطانی کردار ہے جس نے نہ صرف الہٰی اقدار انسان کی پائمالی کی بلکہ غیر انسانی اقدار کو رائج کرنے کی کوشش کی مثلاً حضرت ابراہیم و نمرود کی جنگ ، موسیٰ اور فرعون کی جنگ، حضرت محمد اور کفار مکہ ،حضرت علی اور معاویہ ،حضرت امام حسین - اور یزید ، شاعرمشرق علامہ اقبال ان دو کرداروں کی جنگ کو کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں :
ستیرہ کاررہا ہے ازل سے تا امروز
چراغ مصطفوی سے شرار بو لہبی

اگر کوئی اصلاح کرنے والا اصلاح کا بیڑا نہ اٹھائے تو ذکر خدا مٹ جائے گا اور معاشرہ میں بہت بڑا فتنہ و فساد برپا ہوگا۔قرآن میں ارشاد ہوتا ہے کہ اگر تم (پیروان حق کی ) مدد نہ کرتے تو زمین پر فتنہ اور بہت بڑا فساد برپا ہوجاتا ( سورہ انفال آیت ۷۳) لہٰذا قیام نہ کرنے کا کیا نتیجہ نکلتا معاشرہ فتنہ و فساد اور گمراہی میں مبتلا ہوجاتا۔
بنیادی طور پر اسلام انسانی معاشرہ کی اصلاح کے لئے آیا تاکہ عوام اس کی روشنی وہدایت سے بہرہ مند ہوں لوگ دنیوی و آخروی سعادت سے ہمکنار ہوں معاشرہ میں عادلانہ نظام قائم ہو۔ دنیا میں بھائی چارہ، اخوت، انسان دوستی، توحید پرستی ارو حق کی پاسداری جس میں عالی صفات رائج ہوں مگر یہی اسلامی معاشرہ اپنے حقیقی اور اصلی راستے سے ہٹ گیا.حضرت امام حسین نے لوگوں میں دوبارہ اسلامی تعالیم کو زندہ کرنے اور معاشرے کی اصلاح کرنے کے لیے قیام کیا جس کی وجہ سے آج معاشرتی اصلاح کے اصول زندہ ہیں۔

کربلا میں معاشرہ کی تمام امراض او ردرد کی دوا پوشیدہ ہے ،اس میںکوئی شک و شبہ نہیں کربلا ہمیں ظلم و شتم کے خلاف ڈٹ جانے کا در س دیتی ہے اور اس اسلامی تحریک سے اقوام عالم اپنی اصلاح کرسکتی ہے مگر معاشرہ میں تبدیلی کیسے ہو؟

اللہ تعالیٰ کا اٹل او رحتمی فیصلہ ہے جب کوئی قوم اپنے اندر تبدیلی نہیں کرتی خداوند بھی اس کے حالت کو نہیں بدلتا ،یہ خدا کی سنت ہے اور سنت خدا میں تبدیلی ممکن نہیں ہے ،لہذا ہمیں معاشرہ کی اصلاح خود کرنا ہوگیہاں کربلا ہمیں اصول اصلاح ملیں گے، امربالمعروف و نہی عن المنکر کا درس ملے گا، کتاب خدا اور سنت رسول سے لگاؤ کا سلیقہ ملے گا، جذبہ شہادت سے محبت پیدا ہوگی، ظالم کے خلاف ڈٹ جانے کا قرینہ آئے گا۔یہ وہ اصول ہیں جو ہمیں کربلا کے دامن سے اصلاح معاشرہ کے لیے ملتے ہیں لیکن اس سے پہلے اصلاح کرنے والوں کو پہلے اپنی اصلاح کی طرف توجہ دینی چاہئے اور وہ اپنے آپ کو اس قابل بنائےں کہ اگر انہیں اصلاح معاشرہ کے لئے بڑی سے قربانی دینا پڑے تو اس سے دریغ نہ کریں۔
محمد اعظم
About the Author: محمد اعظم Read More Articles by محمد اعظم: 41 Articles with 75556 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.