شراب اور منشیات کے معاشرے پر اثرات

ہزاروں دل کانپتے ہیں چھوٹے بچوں کو ورکشاپ پہ اپنے سے زیادہ کام کا بوجھ ہلکا کرتے دیکھتے لیکن ان کو اس عمر میں اس حال میں پہنچانے والے ہر وقت نشے میں دھت رہنے والے باپ کے دل تو شاید کب کے مرددہ ہو چکے ہوتے ہیں۔ حکومتی اقدامات کے باوجود ہمارے معاشرے میں منشیات کا استعمال روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ خود پولیس کا جرائم پیشہ افراد کے ساتھ ملوث ہونا ہے۔پولیس جو کہ ہماری جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہوتی ہے وہ ان جرائم پیشہ افراد کے ساتھ مل کر ہماری جان و مال سے کھیلتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں جگہ جگہ جرائم پیشہ لوگ معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلنے کے لیے گھات لگائے بیٹھے ہیں۔ لوگوں کے ساتھ ہمدردی اور پیار جتاتے ہیں اور آہستہ آہستہ انہیں نشے کی طرف مائل کرتے ہیں۔ ایسے افراد جو ذہنی طور پر مضبوط ہوتے ہیں وہ ان کے چنگل سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن ایسے افراد جو زندگی سے مایوس ہو جاتے ہیں انہیں نشے سے بہتر کوئی ایسی چیز نہیں لگتی جو انہیں مشکلات اور پریشانیوں سے نجات دے سکے اور وقتی طور پر ذہنی سکون مہیا کر سکے۔

بری صحبت کو اپنانے والے لوگ جوئے اور نشے کے عادی ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ایک آدمی جس کا اپنا ہوٹل ہو اور کامیاب بزنس چلا رہا ہو بری صحبت اور نشے و جوئے کی وجہ سے اس کا بزنس چوپٹ ہو جاتا ہے حتی کہ جمع پونجی بھی ختم ہو جاتی ہے آخرکار وہ اپنا نشہ پورا کر نے کے لئے لوگوں سے ادھار لیتا ہے۔ ادھار واپس نہیں کر پاتا تو چوری اور ڈکیتی جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہو جاتا ہے۔ اس سب میں وہ اپنا تو نقصان کر ہی رہا ہوتا ہے اور ساتھ میں اپنے بیوی بچوں کی زندگی بھی تباہ و برباد کر دیتا ہے۔ اس کے بچوں کا معاشرے میں کوئی مقام نہیں ہوتا اور بچے گھر سے اور والدین سے متنفر ہو جاتے ہیں۔

ہمارے معاشرے میں بسنے والے لالچی اور خود غرض لوگ زیادہ پیسہ کمانے اور راتوں رات امیر ہونے کے لیئے منشیات فروخت کرتے ہیں لیکن ان کی بے حسی اور خود غرضی ہزاروں گھر تباہ کر دیتی ہے اور اس پر انہیں کوئی ملال نہیں ہوتا۔جب تک ہماری حکومت منشیات کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات نہیں کرے گی تب تک ہمارا معاشرہ ان جرائم سے پاک نہیں ہو سکے گا ۔

شراب اور منشیات کے بارے میں اسلام کا نقطہ نظر بڑا صاف اور واضح ہے شراب اور منشیات کو حرام کر دینے کی حکمت یہ ہے کہ وہ انسان کی عقل کو لے جاتی ہے اس حیثیت سے کہ وہ نہیں سمجھتا کہ وہ کیا کر رہا ہے اور وہ شرم ناک جرائم اور گناہ کر بیٹھتا ہے اور اسی لئے رسول اﷲﷺ نے شراب کو گناہوں کی جڑ کا نام دیا ہے۔ شرا ب اور منشیات بہت سے امراض کا سبب بنتے ہیں جیسا کہ گردوں کا فیل ہو جانا جگر کی بیماریاں اور معدے کے زخم اور ایڈز وغیرہ۔ معاشرتی مطالعہ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ دین کی کمزوری اوراﷲ تعالیٰ پر ایمان کی کمزوری اور برے دوست منشیات کے استعمال میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔ ہم اﷲ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں ان تمام جرائم سے دور رکھے جو ہمارے معاشرے میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں۔
Saba Akram
About the Author: Saba Akram Read More Articles by Saba Akram: 1317 Articles with 1142125 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.