عاق

اللہ تعالٰی نے والدین کے ورثہ میں اولاد کے حصے متعین کر دئے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے تجویز یا سفارش نہیں ہے کہ اس کے ماننے والے (مسلمان) اگر چاہیں تو مان لیں اور نہ چاہیں تو رد کر دیں اسی لئے قرآن میں اس فیصلہ کو اللہ کی حد قرار دیا گیا ہے۔ کوئی اولاد فرمابردار ہے یا نا فرمان اللہ کے فیصلہ کے خلاف کم زیادہ دئے جانے کا حق نہیں رکھتا۔ اور کسی اولاد کو اپنے زندگی ہی میں اس مقصد سے زیادہ نوازنا کہ ناپسندیدہ یا نافرمان اولاد کو اپنی وفات کے بعد وراثت کی تقسیم سے اس کے حق سے محروم کیا جائے اللہ کے فیصلے کو رد کرنے کے مترادف ہے۔ لہٰذا وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو کسی بھی وجہ سے عاق کیا ہوا ہے وہ اپنے فیصلے سے رجوع کریں اس سے پہلے کہ موت ان سے رجوع کرلے:
۔
کبھی نہ عاق کر
کوئی بہکائے تجھے
نہ اتفاق کر
Dr. Riaz Ahmed
About the Author: Dr. Riaz Ahmed Read More Articles by Dr. Riaz Ahmed: 53 Articles with 44407 views https://www.facebook.com/pages/BazmeRiaz/661579963854895
انسان کی تحریر اس کی پہچان ہوتی ہےاس لِنک کو وزٹ کرکے بھی آپ مجھ کو جان سکتے ہیں۔ویسےکراچی
.. View More