فیفا کاجرمن فٹ بال کی فتح گر شخصیت کو خراج تحسین

گزشتہ دنوں فٹ بال کے عالمی مقابلوں کی انتظامی تنظیم فیفا کے آفیشل انفارمیشن نیٹ ورک فیفاڈاٹ کام نے جرمن ٹیم کو فیفا ورلڈ کپ2014کی فاتح بنوانے کی ذمہ دار شخصیت ہرمین گرلینڈ(Hermann Gerland)کا عالمی سطح پر تعارف کرایا ۔ فٹ بال کے شائقین کی ایک بڑی تعداد ممکنہ طور پرہرمین کی شخصیت سے واقف نہیں۔وہ فٹ بال کے سابق جرمن کھلاڑی اور منیجر جبکہ جرمن بنڈس لیگا ٹورنامنٹ کے ٹاپ کلاس کلب بائرن میونخ کے منیجر بھی ہیں۔در حقیقت جرمن ٹیم کو فیفاورلڈ کپ 2014کی فاتح بنوانے میں ان کا کردار مسلم ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ فیفا ڈاٹ کام نے ان کے عالمی سطح پر تعارف کی ضرورت محسوس کی۔

شائقین فٹ بال کو رواں سال جمعرات 13جولائی کا وہ دن یقینی طور پر اچھی طرح یاد ہو گا جب برازیل کی سرزمین پرریو ڈی جنیئرو سٹیڈیم میں 70,000سے زائدشائقین کی موجود گی میں جرمنی نے ارجنٹائن کو 30 منٹ کے اضافی کھیل میں ایک-صفر سے شکست دے کر چمپئین شپ اپنے نام کرلی تھی۔ مقابلے کی سنسنی خیزی کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتاہے کہ مقررہ وقت تک کوئی بھی ٹیم فتح کن گول نہیں کر سکی تھی۔ جرمنی نے واحد گول اضافی وقت کے دوران کیا۔ جرمنی کے ماریو گوئٹزے نے 113 ویں منٹ میں فتح کن گول کرکے اپنی ٹیم کو کامیابی دلوائی اور اس طرح تاریخ میں پہلی بار ایک یورپی ٹیم نے لاطینی امریکہ کی سرزمین پر دنیائے فٹ بال کا اعلیٰ ترین اعزاز جیتا۔اس فتح کے نتیجے میںجرمنی فٹ بال کی دنیا کا نیا عالمی چیمپیئن بن گیا ۔

جرمنی کا یہ مقابلہ دنیائے فٹ بال کی مقبو ل تر ین ٹیم سے تھاجس کے متعدد پلیئر ز اس کھیل کے ماسٹر کہلاتے ہیں۔ لائنل میسی جیسے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی کی موجودگی میں کوئی بھی مخالف ٹیم ہمیشہ اپنے اوپر ایک دباﺅ محسوس کرتی ہے۔ میسی کے دلفریب گیم کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ فیفا ورلڈ کپ 2014کی چمپیئن بننے کے باوجود جرمن ٹیم کا کوئی کھلاڑی بھی میسی لائنل کو گولڈن بال کا ایوارڈ حاصل کرنے سے نہیں روک سکا۔تاہم اس حقیقت کے باوجود جرمن ٹیم کو لاطینی امریکہ کی سرزمین پر ورلڈ چمپیئن بنوانے پر ہرمین کو داد نہ دینا زیادتی ہو گی۔

یقینی طور پر شائقین کی ایک بڑی اکثریت اس حقیقت سے بھی آگاہ نہیں ہوگی کہ جرمنی نے برازیل میں ہونے والے ورلڈ فیفا کپ جیتنے کا جشن منانے کے لئے یادگار ٹکٹیںمیچ سے قبل ہی چھپوا لی تھیں۔0.60یورو کی50لاکھ ٹکٹوں کی چھپائی کا فیصلہ جرمن وزارت خزانہ نے ہرمین گرلینڈ کی حوصلہ افزائی پر کیا تھا۔جرمن وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہرمین کی سفارش کے باعث وہ بہت زیادہ پر امید تھے کہ جرمن ٹیم عالمی فٹبال ٹورنامنٹ جیت لے گی۔ارجنٹائن سے فیفا ورلڈ کپ فائنل جیتنے والی ٹیم کے کھلاڑیوںکو بھی اس حقیقت کا علم تھا کہ ان کے وطن میں قومی فٹ بال ٹیم کی کامیابی کا اتنا پختہ یقین کیا جا رہا ہے کہ اس کامیابی کاجشن منانے کے لئے جو یادگاری ٹکٹس چھپوائے گئے ہیں وہ توقع پر پورا نہ اترنے کی صورت میں 30لاکھ یورو کے نقصان کاباعث بنیں گے۔

فیفا ورلڈ کپ2014کی فاتح ٹیم کے 11میں سے پانچ فٹ بالرز کی صلاحیتوںکو بائرن میونخ پر جلا بخشی گئی تھی۔دوسرے لفظوں میں انہوں نے جدید دور کی فٹ بال کے اسرارو رموز بائرن میونخ پر ہرمین گرلینڈ سے سیکھے تھے۔ورلڈ کپ مقابلے میں جرمنی کی فتح ایک ایسی کامیابی تھی جس میں بائرن میونخ نے ایک مکمل کردار ادا کیاتھا۔یہ کردار محض اس لئے آسانی سے ادا نہیں ہو گیا تھا کہ ڈائی مینشافٹ کے کپتان فلپ لیہام نے جرمن فاتح ٹیم کے قائد کا کردار ادا کیا بلکہ ورلڈ کپ فائنل میں یادگاری گول کرنے والے ماریو گوٹزے اور مینول نیوئر نے بھی بویرین ٹیم کی جانب سے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا تھا۔اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ تھی کہ فاتح ٹیم میں شامل کم از کم 5فٹ بالروں نے بائرن میونخ کے یوتھ سسٹم کے ذریعے ماراکانا پر فائنل کا آغاز کیا تھا۔بائرن میونخ کا یوتھ سسٹم جرمن بھر میں کسی بھی دوسرے کلب کے مقابلے میں زیادہ کریڈیبلٹی کا حامل ہے۔

فلپ لیہام کے ہمراہ سینٹر بیک میٹس ہیملز، مڈ فیلڈ اسٹراٹیجسٹ باستیان شوائن سنٹائیگر اور2014کے فیفا ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گول اسکور کرنے والے تھامس ملر سب ہی بائرن میونخ کے ذریعے عروج پر پہنچے ہیں جبکہ ٹونی کروز نے کلب کے لئے پہلا میچ 21سال کی عمر میںکھیلا۔کلب کی یوتھ سائیڈ کی جانب سے کھیلتے ہوئے تمام پانچوں پلیئرز کو اپنے پروفیشنل کیریئر کے لئے تربیت اور تیاری ہرمین گرلینڈ نے ہی کرائی۔ بائرن میونخ کی اس تاریخ ساز شخصیت نے اپنی ٹیم کے ہمراہ امیچر کھلاڑیوں کی کوچنگ 2001 سے لے کر2009تک کرائی۔ انہوں نے بہت سے ٹیلنٹڈ فٹ بالرز بشمول جرمنی کی ٹیم کے لئے ورلڈ چمپیئنز کو اسی عرصے کے دوران تیار کئے۔اس قابل ذکر ٹریک ریکارڈ کے باوجود 60سالہ ہرمین گرلینڈ ورلڈ کپ میں جرمنی کی کامیابی پر کوئی ذاتی کریڈٹ نہیں لیتے۔ تاہم فیفا ڈاٹ کام کو دیئے گئے ایکسکلوزو انٹرویو میں انہوں نے تسلیم کیا کہ ورلڈکپ میں میری ٹیم نے جو جوکامیابی حاصل کی ہے اس پر میں یقینی طور پر بہت خوش ہوں۔

فیفا فٹبال ورلڈ کپ 2014 کی فاتح ٹیم جرمنی کے کپتان فلپ لیہام نے فٹبال کے عالمی کھیلوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان ورلڈ کپ جیتنے کے فوری بعد کر دیا تھا۔ بائرن میونخ کے 30سالہ ڈیفینڈر نے 113 میچوں میں ملک کی نمائندگی کی۔ فلپ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیریئر کے دوران انٹرنیشنل سطح پر ٹیم کی نمائندگی اور قیادت میرے لئے قابل فخر بات ہے ، میری قیادت میں ٹیم نے ورلڈ کپ جیتا ہے اور میں اس یادگار لمحے کو ہمیشہ یاد رکھوں گا، اسی لئے میں سمجھتا ہوں کہ میرے پاس ریٹائرمنٹ لینے کا اس سے بہترین موقع اور نہیں ہو گا، میں کلب فٹ بال کو جاری رکھوں گا۔ ڈی ایف بی کو لکھے جانے والے خط میں فلپ نے کہا کہ میں نے پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ ورلڈ کپ کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کروں گا اور اس فیصلے سے متعلق ہرمین گرلینڈکو بھی آگاہ کردیا تھا، میں بہت خوش ہوں کہ میں نے اپنے کریئر کا اختتام جرمنی کو فٹبال کا عالمی کپ جتوا کر کیا ہے۔

ہرمین گرلینڈ جرمنی میں شائقین،کھلاڑیوں اور عہدیداروں میں یکساں طور پر مقبول شخصیت ہیں۔بائرن میونخ کے صدراولی ہوئی نیس کا کہنا تھا کہ ہم سب بہت خوش قسمت ہیں کہ ایف سی بائرن کو ہرمین گرلینڈ جیسی شخصیت کی خدمات حاصل ہیں جو کہ انتہائی تجربہ کار کوچ ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں اتنا ایمان دار،قابل انحصار اور جفا کش کوچ نہیںدیکھا۔ قبل ازیں وہ 1990سے1995تک ا میچر کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کے ذمہ دار تھے ۔انہوں نے اپنا بیشتر کیریئر آبائی علاقے بوچم کے ایک کلب وی ایف ایل کی جانب سے کھیلااور اس وقت بنڈس لیگا میں آٹھویں پوزیشن تک پہنچے۔ گو کہ انہوں نے کبھی بھی عظیم ترین فٹ بالر کی حیثیت نہیں حاصل کی تاہم جرمنی ہی نہیں عالمی سطح پر بھی فٹ بالروں کی صلاحیتوںکونکھارنے میں ان کے تجربات کا اعتراف کیا جاتا ہے۔

بائرن میں اپنی پہلی تعیناتی کے دوران1990میںسابق دفاعی کھلاڑی نے مستقبل کے کھلاڑیوں کوبین لاقوامی افق پر ابھرنے میں مدد فراہم کی۔ ان میں یوئے گوسپوڈیرک، ڈیٹمارہمان اور سمویل کوفور جیسے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی شامل ہیں۔ڈیوڈ الابا اور ہولگر بیڈزٹیوبر بھی ان دیگر ٹیلنٹس میں شامل تھے جو ہرمین گرلینڈکی تربیت اور مدد سے ہی پروفیشنل کھلاڑی بننے میں کامیاب ہوئے۔ہرمین کو اپنے دفاعی کھیل کے منفرد انداز پر ” ٹائیگر“ کاٹائٹل دیا گیا تھا۔ ہرمین کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ کسی بھی نوجوان فٹ بالر کو گراﺅنڈ میں کھیلتے دیکھ کر یہ جان لیتے تھے کہ کس فٹ بالر میں عالمی افق پر ابھرنے اور اپنے کھیل سے شائقین کو محفوظ کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے کیریئر میں درجنوں نوجوان فٹ بالروںکو انتہائی ٹاپ پروفیشنل کی حیثیت دلوانے میں مدد کی ۔فیفا ڈاٹ کام کی جانب سے فٹ بالروں کو اپنی سرپرستی میں رہنمائی کے ذریعے مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچنے میں مدد پرپوچھے گئے سوال کے جواب میں ہرمین کا کہنا تھا کہ یہ اتنا آسان کام نہیں کہ آپ نے کسی نوجوان کاانتخاب کیااور وہ عالمی منظر نامے پر اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو جائے۔انہوں نے کہاکہ اس پراسس کا دارومدارنوجوان کی انتہائی جانفشانی،کڑی نظر، مستقل باہمی مشاورت اورمواقعوںکی فراہمی پرہوتا ہے۔

ہرمین گرلینڈ کی موجودگی میں تاریخ ساز فٹبال کلب بائرن میونخ کو بنڈس لیگا میں مسلسل 53 میچ جیتنے کے بعد 6 اپریل 2014 شکست کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ تقریباً 18 مہینہ کے بعد بائرن کے نام پر جو شکست لکھی گئی تھی اس نے کلب میں نوجوانوںکومزیدمستحکم کر دیا ہے۔اس وقت جرمن فٹ بال لیگ میں بائرن میونخ کی کامیابیوں کا سلسلہ دوبارہ جاری ہو گیاہے، جرمن فٹ بال لیگ میں ویک اینڈ میلہ بائرن میونخ نے جیت لیا، لیگ لیڈر بائرن نے اہم میچ میں ورڈر بریمن کو 6-0 سے دھو ڈالا۔ 2014کی رنر اپ بورشیا ڈورٹمنڈ کا موجودہ سیزن میں براحال ہو گیا۔دو ایک کی شکست نے بورشیا کو پوائنٹ ٹیبل میں چھٹی سے چودہویں پوزیشن پر پہنچا دیا۔ کھیلوں کے حلقوں کو یقین ہے کہ ہرمین گرلینڈ کی قیادت میں نہ صرف بائرن میونخ کامیابیوں کی شاہراہ پر گامزن رہے گی بلکہ عالمی مقابلوں میں مزید فتح گر کھلاڑی فراہم کرتی رہے گی###۔
syed yousuf ali
About the Author: syed yousuf ali Read More Articles by syed yousuf ali: 94 Articles with 77834 views I am a journalist having over three decades experience in the field.have been translated and written over 3000 articles, also translated more then 300.. View More