رسول اكرم (ص) ملت اسلاميہ كے
رہبر اور خدا كا پيغام پہنچانے پر مامور تھے اس لئے آپ (ص) كو مختلف طبقات
كے افراداور اقوام سے ملنا پڑتا تھا ان كو توحيد كى طرف مائل كرنے كا سب سے
بڑا سبب ان كے ساتھ آپ (ص) كا نيك برتاو تھا ۔
لوگوں كے ساتھ معاشرت اور ملنے جلنے كى كيفيت كے بارے ميں آپ (ص) سے بہت سى
حديثيں وارد ہوئی ہيں ليكن سب سے زيادہ جو چيز آپ (ص) كى معنوى عظمت كى طرف
انسان كى راہنمائی كرتى ہے وہ لوگوں كے ساتھ ملنے جلنے ميں نيك اخلاق اور
آپ(ص) كى پاكيزہ سيرت ہے ۔
وہ سيرت جس كا سرچشمہ وحى اور رحمت الہى ہے جو كہ حقيقت تلاش كرنے والے
افراد كى روح كى گہرائيوں ميں اتر جاتى ہے وہ سيرت جو ''اخلاق كے مسلم
اخلاقى اصولوں'' كے ايك سلسلہ سے ابھرتى ہے جو آپ (ص) كى روح ميں راسخ تھى
اور آپ (ص) كى ساري زندگى ميں منظر عام پر آتى رہی ۔
(سيرت نبوي، استاد مطہرى 34 ، 22)
اس مختصرسى بحث ميں عام لوگوں كے ساتھ پيغمبر (ص) كے سلوك كى طرف اشارہ کیا
جائے گا تاکہ
''لكم فى رسول اللہ اسوة حسنة "( تمھارے لئے پيغمبر خدا(ص) كے اندر اسوہ
حسنہ موجود ہے) كے اصلی مصداق آپ(ص) كے كريمانہ اخلاق ہمارے لئے مشعل راہ
بن جائے ۔
صاحبان فضيلت كا اكرام
بعثت پيغمبر اسلام (ص) كا ايك مقصد انسانى فضائل اور اخلاق كى قدروں كو
زندہ كرناہے ، آپ (ص) نے اس سلسلہ ميں فرمايا: ''انما بعثت لاتمم مكارم
اخلاق ''
يعنى ہمارى بعثت كا مقصد انسانى معاشرہ كو معنوى كمالات اور مكارم اخلاق كى
بلندى كى طرف لے جاناہے ۔
اسى وجہ سے آنحضرت (ص) صاحبان فضيلت سے اگر چہ وہ مسلمان نہ بھى ہوں ، اچھے
اخلاق سے ملتے اور ان كى عزت و احترام كرتے تھے'' (يكرم اہل الفضل فى
اخلاقھم و يتالف اہل الشرف بالبرلھم) (3) نيك اخلاق كى بناپر آپ (ص) اہل
فضل كى عزت كرتے اور اہل شرف كى نيكى كى وجہ سے ان پر مہربانى فرماتے تھے،
رسول اكرم(ص) كے سلوك كے ايسے بہت سارے نمونے تاريخ ميں موجود ہيں ہم ان
ميں سے بعض كى طرف اشارہ كرتے ہيں :
حاتم طائی كى بيٹی کا آزاد کرنا
حضرت على (ع) فرماتے ہيں '' جب قبيلہ طی كے اسيروں كو لايا گيا تو ان
اسيروں ميں سے ايك عورت نے پيغمبر (ص) سے عرض كيا كہ آپ لوگوں سے كہديں كہ
وہ ہم كو پريشان نہ كريں اور ہمارے ساتھ نيك سلوك كريں اسلئے كہ ميں اپنے
قبيلے كے سردار كى بيٹى ہوں اور ميرا باپ وہ ہے جو عہد و پيمان ميں وفادارى
سے كام ليتاہے اسيروں كو آزاد اور بھوكوں كو سير كرتاہے سلام ميں پہل
كرتاہے اور كسى ضرورتمند كو اپنے دروازے سے كبھى واپس نہيں كرتا ہے میں ''
حاتم طائی'' كى بيٹى ہوں پيغمبر (ص) نے فرمايا : يہ صفات جو تم نے بيان كی
ہيں يہ حقيقى مؤمن كى نشانىوں میں سے ہيں اگر تمہارا باپ مسلمان ہو تا تو
ميں اس كے لئے دعائے رحمت كرتا، پھر آپ(ص) نے فرمايا: اسكو چھوڑ ديا جائے
اور كوئی اس كو پريشان نہ كرے اسلئے كہ اس كا باپ وہ شخص تھا جو مكارم
الاخلاق كا دلدادہ تھا اور خدا مكارم الاخلاق كو پسند كرتاہے۔
حاتم طائی كى بيٹى كے ساتھ اس سلوك كا يہ اثر ہوا كہ اپنے قبيلے ميں واپس
پہنچنے كے بعد اس نے اپنے بھائی' عدى بن حاتم'' كو تيار كيا كہ وہ پيغمبر
(ص) كى خدمت ميں حاضر ہوكر ايمان لے آئے، عدى اپنى بہن كے سمجھانے
پرپيغمبر(ص) كے پاس پہنچا اور اسلام قبول كرليا اور پھر صدر اسلام كے
نماياں مسلمانوں، حضرت على (ع) كے جان نثاروں اور ان كے پيروكاروںميں شامل
ہوگيا۔
بافضيلت اسير
امام جعفر صادق (ع) نے فرمايا كہ :پيغمبر(ص) كے پاس كچھ اسير لائے گئے
آپ(ص) نے ايك كے علاوہ سارے اسيروں كو قتل كرنے كا حكم ديديا اس شخص نے كہا
: كہ ان لوگوں ميں سے صرف مجھ كو آپ نے كيوں آزاد كرديا ؟ پيغمبر(ص) نے
فرمايا كہ : '' مجھ كو جبرئيل نے خدا كى طرف سے خبردى كہ تيرے اندر پانچ
خصوصیات ايسى پائی جاتى ہيں كہ جن كو خدا اور رسول (ص) دوست ركھتاہے 1_
اپنى بيوى اور محرم عورتوں كے بارے ميں تيرے اندر بہت زيادہ غيرت ہے
2_ سخاوت 3_ حسن اخلاق 4_ ہمیشہ سچ بولتے ہو
5_ شجاعت '' يہ سنتے ہى وہ شخص مسلمان ہوگيا ۔
نيك اقدار كو زندہ كرنا
اسلام سے پہلے عرب كا معاشرہ قومى تعصب اور جاہلى افكار كا شكار تھا، مادى
اقدار جيسے دولت،نسل ، زبان، ، رنگ ، قوميت يہ سارى چيزيں برترى كا معيار
شمار كى جاتى رہيں رسول اكرم (ص) كى بعثت كى وجہ سے يہ قدريں بدل گئيں اور
معنوى فضائل كے احياء كا زمانہ آگيا ، قرآن نے متعدد آيتوں ميں تقوی، جہاد،
شہادت، ہجرت اور علم كو معيار فضيلت قرار ديا ہے۔
''الذين آمنوا و ہاجروا و جاہدوا فى سبيل اللہ باموالہم و انفسہم اعظم درجة
عنداللہ و اولءك ہم الفاءزون''
جو لوگ ايمان لائے، وطن سے ہجرت كى اور راہ خدا ميں جان و مال سے جہاد كيا
وہ خدا كے نزديك بلند درجہ ركھتے ہيں اور وہى كامياب ہيں۔
''ان اكرمكم عند اللہ اتقيكم ''
تم ميں جو سب سے زيادہ تقوى والا ہے وہى خدا كے نزديك سب سے زيادہ معزز ہے۔
پيغمبر اسلام(ص) جو كہ انسان ساز مكتب كے مبلغ ہيں آپ (ص) امت اسلامى كے
اسوہ كے عنوان سے ايسے اخلاقى فضائل اور معنوى قدر و قيمت ركھنے والوں كى
بہت عزت كرتے تھے اور جو لوگ ايمان ، ہجرت اور جہاد ميں زيادہ سابقہ ركھتے
تھے آنحضرت(ص) كے نزديك وہ مخصوص احترام كے مالك تھے ۔ |